ہاتھی کا قد صرف 60 سنٹی میٹر…!

بچو! یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ ہاتھی کی جسامت اور اس کا وزن بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اتنا زیادہ کہ زمین پر بسنے والا کوئی بھی جانور اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ہاتھی ہمیشہ ہی سے اتنا بھاری بھرکم نہیں ہوا کرتا تھا۔ جس زمانے میں ہاتھی نمودار ہوئے تھے تو اُس وقت ان کی جسامت اور وزن بہت کم ہوتا تھا۔

بچوں سے گفتگو

بچو! تم تعلیم کے حصول کیلئے پڑھنے لکھنے میں اس طرح مائل ہوجاؤ ، ایسے گم ہوجاؤاور اپنے وجود کو ایسے پڑھنے لکھنے میں گم کردو جیسے دانہ مٹی میں مل کر اپنے وجود کو گم کردیتا ہے۔ پھر اس کے بعد اُگتا ہے اور زمین کے اوپر آکر گل وگلزار ہوتا ہے ، پھر ہرا بھرا ہوکر چھوٹے سے پودے کی شکل اختیار کرتا ہے۔

زبان کی پاکیزگی

یہ بات ہر شخص جانتا ہے کہ آدمی کے جسم میں زبان ایک ایسا عضو ہے جو اپنی جگہ بڑی اہمیت رکھتا ہے ، اگر آدمی کے پاس زبان نہ ہوتی تو اس میں اور دوسرے جانوروں میں کوئی فرق نہ ہوتا ۔ حیوان اور انسان میں بنیادی اور ظاہری فرق اسی زبان کی وجہ سے ہے ۔ زبان جیسا عضو ہوتا تو ہے ہر جانور کے منہ میں ، لیکن ان کی زبان اور انسان کی زبان میں بہت بڑا فرق ہے

لطائف

٭ مچھر کے بچے نے نیا نیا اڑنا سیکھا تھا۔ اڑان بھر کے جب وہ واپس آیا تو اس کے باپ نے پوچھا : ’’اڑ کر کیسا لگا؟‘‘ بچہ بولا : ’’بہت مزا آیا۔ ہر کوئی مجھے دیکھ کر تالیاں بجا رہا تھا‘‘۔
٭ استاد : شاگرد سے! بتاؤ بے کار کسے کہتے ہیں؟شاگرد : جس کے پاس کار نہ ہو۔

چیل لے اُڑی

اسلم اور سلیم دو دوست تھے۔ اسلم کے پاس کچھ سونا تھا۔ ایک با راسے دوسرے ملک جانا پڑا۔ جاتے وقت اس نے اپنا سونا اپنے دوست سلیم کے پاس بطور امانت رکھوا دیا۔ ایک سال بعد وہ واپس آیا تو سلیم کے پاس پہنچا اور اپنی امانت یعنی سونا واپس مانگا۔ سلیم گھبرا گیا۔ اس نے بہانہ بناتے ہوئے کہا ’’تمہارا سونا تو چوہے کھاگئے ہیں!‘‘ اسلم یہ سن کر پریشا

دوستی

دوستی کتنا اچھا لفظ ہے ، دل میں اترجانے والا ، دل و دماغ کو ٹھنڈک پہونچانے والا مگر ۔ دوست وہی اچھے اور پیارے ہوتے ہیں جو دوست کے دل کی گہرائیوں میں جھانک کر اس کی ذات کو مکمل طور پر پہچان سکیں ۔ مخلص دوست یقیناً ہمارے لئے وہی اچھے ہوتے ہیں جن کو ہم سوچتے اور محسوس کرتے ہیں جو صرف اور صرف خلوص اور پیار کی راہ بتاتے ہیں ۔ دنیا میں اگرچہ د

اقوال زریں

٭ ہم دولت سے نرم بستر حاصل کرسکتے ہیں ‘ نیند نہیں ۔
٭ بری کتابیں ایسا زہر ہیں ‘ جو جسم کو نہیں روح کو مار ڈالتی ہیں ۔
٭ فضول امیدوں پر بھروسہ کرنے سے بچو‘ یہ احمقوں کا سرمایہ ہے ۔
٭ کامیاب ہے وہ انسان جو ہر وقت خدا کی عبادت کرے ۔
٭ کامیابی ان ہی لوگوں کو ملتی ہے جو کامیابی پر ایمان رکھتے ہیں ۔

لالچی گیدڑ اور آم کا درخت

کسی جنگل میں ایک گیدڑ رہتا تھا۔ بہت ہی پیٹو اور لالچی تھا۔ درختوں سے جتنے پھل گرتے فوراً ہی چٹ کرجاتا پھر بھی اس کی نیت نہیں بھرتی تھی۔ایک دن وہ ایک آم کے درخت کے نیچے پہنچا ۔اتنے سارے آم دیکھ کر گیدڑ بہت خوش ہوا، اور دیکھتے ہی دیکھتے زمین پر بکھرے ہوئے تمام آم چٹ کر گیا۔

تپتے صحرا میں جاندار کیسے زندہ رہتے ہیں؟

بچو! ریگستان کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں جاندار آسانی سے زندہ رہ سکیں ۔ وہاں انہیں پینے کیلئے انتہائی کم پانی میسر ہوتا ہے اور انہیں صحرا کے انتہائی گرم ماحول سے بھی مقابلہ کرنا پڑتا ہے ۔ گرمی سے بچنے کیلئے صحرا کے زیادہ تر جانور دھوپ میں نہیں نکلتے ۔

لطائف

٭ ایک صاحب کے گھر میں چور گھس آیا ۔ انہوں نے بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے چور کی کنپٹی پر پستول رکھا اور ہاتھ اوپر کردیا اور منہ دیوار کی طرف کرکے کھڑا کردیا اور وہ سوچنے لگے کہ شور مچاکر محلے والوں کو بلایا جائے یا فون پر پولیس کو اطلاع دی جائے ۔ اسی دوران ان کا چھوٹا بیٹا پانی کا گلاس لے کر بھاگا ہوا آیا اور کہنے لگا : ابو !

میری ایک آنکھ ’’ سونے ‘‘ کی ہے …!

گذرے وقتوں کی بات ہے، کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اس کے دربار میں بہت سے وزراء تھے۔ ان ہی میں ایک وزیر بہت جھوٹ بولتا تھا۔ ایک مرتبہ پورے دربار کے سامنے بادشاہ کو مرعوب کرنے کیلئے کہا کہ ’’میری ایک آنکھ سونے کی ہے‘‘۔ یہ سن کر سب بہت حیران ہوئے اور اسے غور سے دیکھنے لگے۔ یہ بات ایک زبان سے دوسری زبان سے ہوتے ہوئے پورے ملک می

اللہ میاں کا بینک

میاں محسن ایک دن اپنی امی سے بولے ۔ امی جان ! ہم نے تو اللہ میاں کے بینک میں اپنا حساب کھول لیا ہے ۔ آپ جو ہر ہفتے مجھے جیب خرچ دیتی ہیں ۔ اسی میں سے کچھ نہ کچھ بچاکر بینک میں جمع کردیتا ہوں ۔

لطائف

٭ استاد (شاگرد سے ) : کنجوس کی تعریف کرو ۔ شاگرد : جناب کنجوس تو تعریف کے قابل ہی نہیں ہوتا ۔
٭منیجر (ملاقاتی سے ) : تم بغیر اجازت اندر کیوں آئے ہو؟ملاقاتی : جناب میں اجازت لینے ہی کیلئے تو اندر آیا ہوں۔

اقوال زرین

٭ بدترین وہ ہیں جو چغلی کھاتے اور دوستوں کے درمیان نفرت ڈالتے پھرتے ہیں۔
٭ آپ دوسروں کی عزت کریں گے تو وہ آپ کی عزت کریں گے۔
٭ عظیم ہے وہ دل، جس میں دوسروں کے درد کا احساس ہو۔
٭ مشکلات کا مقابلہ کرنے کا نام زندگی اور ان پر غالب آجانے کا نام کامیابی ہے۔
٭ ہرکام میں دوسروں کا سہارا ڈھونڈنے کے برابر کوئی بے عزتی نہیں۔