میری ایک آنکھ ’’ سونے ‘‘ کی ہے …!

گذرے وقتوں کی بات ہے، کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اس کے دربار میں بہت سے وزراء تھے۔ ان ہی میں ایک وزیر بہت جھوٹ بولتا تھا۔ ایک مرتبہ پورے دربار کے سامنے بادشاہ کو مرعوب کرنے کیلئے کہا کہ ’’میری ایک آنکھ سونے کی ہے‘‘۔ یہ سن کر سب بہت حیران ہوئے اور اسے غور سے دیکھنے لگے۔ یہ بات ایک زبان سے دوسری زبان سے ہوتے ہوئے پورے ملک میں پھیل گئی اور پہنچتے پہنچتے ایک ڈاکو تک جا پہنچی۔ اس نے منصوبہ بنایا کہ وہ رات کو وزیر کے گھر اس کی آنکھ چرالے جائے گا۔
اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ڈاکو رات کو وزیر کے گھر پہنچا۔ وزیر گہری نیند سو رہا تھا۔ ڈاکو نے اسے جگایا تو وہ ایک دم گھبرا کر اٹھ بیٹھا۔ ڈاکو نے کہا کہ ’’جلدی بتاؤ تمہاری کونسی آنکھ سونے کی ہے۔ وزیر بے چارا کیا کرتا، قسمیں کھانے لگا ’’میری ایک آنکھ بھی سونے کی نہیں، میں نے رعب ڈالنے کیلئے جھوٹ بولا تھا‘‘۔ ڈاکو کو بہت غصہ آیا، اُسے اس کی بات کا یقین نہیں آیا اور کہا کہ ’’سچ سچ بتاؤ ورنہ میں خود تمہاری دونوں آنکھیں نکال کر دیکھ لوں گا۔ وزیر بہت رویا، گڑگڑایا پر ڈاکو نے ایک نہ سنی اور اس کی پہلے ایک آنکھ نکال لی، دیکھا تو وہ سونے کی نہ تھی۔ اس نے وہ ایک طرف پھینک دی۔ وزیر تکلیف سے بے حال تھا، آنکھ سے خون کا فوارہ نکل رہا تھا لیکن ڈاکو نے پہلے ہی اس کے منہ پر کپڑا باندھ دیا تھا کہ وہ چیخ نہ سکے۔ پھر اس نے دوسری آنکھ بھی نکال لی وہ بھی سونے کی نہ تھی۔ اب اسے یقین آیا کہ واقعی وزیر نے دربار میں جھوٹ بولا تھا۔ وزیر تکلیف کی شدت سے بے حال ہوکر بے ہوش ہوگیا۔ ڈاکو آنکھیں پھینک کر بھاگ گیا اور وزیر کو اپنے جھوٹ کی سزاء ملی۔