لطائف

٭ استاد (شاگرد سے ) : کنجوس کی تعریف کرو ۔ شاگرد : جناب کنجوس تو تعریف کے قابل ہی نہیں ہوتا ۔
٭منیجر (ملاقاتی سے ) : تم بغیر اجازت اندر کیوں آئے ہو؟ملاقاتی : جناب میں اجازت لینے ہی کیلئے تو اندر آیا ہوں۔
٭استاد (شاگرد سے): آپ کل اسکول کیوں نہیں آئے ؟شاگرد: سر مجھے برڈ فلو ہوگیا ہے۔استاد: برڈ فلو تو مرغیوں کو ہوتا ہے۔شاگرد: سر! میں اب انسان نہیں رہا، کیوں کہ آپ مجھے ہر روز مرغا جو بنادیتے ہیں۔
٭ سلیم : میرے بڑے بھائی وقت کے بڑے پابند ہیں۔عمران : وہ کیسے ؟سلیم: وہ کھانے کی میز پر سب سے پہلے آتے ہیں …!
٭ایک دکاندار نے اپنے ملازم کو کسی گاہک سے جھگڑتے ہوئے دیکھا تو پاس بلاکر سمجھانے لگا ۔ ’’دیکھو کسی گاہک سے جھگڑا مت کیا کرو اور وہ جو بھی کہے مان لیا کرو ۔ کیا کہہ رہا تھا وہ …؟‘‘’’جناب ! وہ کہہ رہا تھا کہ اس دکان کا مالک سب سے بڑا احمق ہے ‘‘ ملازم نے بیچارگی سے جواب دیا ۔
٭نوکر ( مالک سے ) : صاحب آپ کو مجھ پر اعتماد نہیں رہا لہذا میں یہ نوکری چھوڑ رہا ہوں …؟مالک : مگر میں نے گھر کی ساری چابیاں تمہیں دیدی تھیں، اس میں بے اعتمادی کی کیا بات ہے ؟ نوکر : لیکن ان میں سے ایک بھی تو تجوری کو نہیں لگی…!
٭ریل گاڑی میں دو بہرے سفر کررہے تھے ۔ ایک نے کہا : ’’اگلا اسٹیشن کونسا ہے ؟ ‘‘دوسرے نے کہا : ’’جی کیا فرمایا ؟ ہاں ! آج جمعرات ہے ۔ پہلا بہرا : اچھا تو میں گجرات میں اُتروں گا ۔
٭ٹریفک کے سپاہی نے ایک چھوٹی سی گاڑی دیکھی ، حیرانی کی بات یہ تھی کہ وہ چلتے چلتے بار بار اُچھلتی تھی ۔ سپاہی نے گاڑی کو روکا ، اسے ایک بہت موٹا آدمی چلارہا تھا ۔ سپاہی نے پوچھا ’’آپ کی گاڑی میں کیا خرابی ہے؟‘‘گاڑی میں تو کوئی خرابی نہیں ، موٹے آدمی نے کہا ۔ سپاہی نے کہا : ’’یہ بار بار اُچھلتی کیوں ہے ؟‘‘موٹا آدمی بولا : ’’اوہو ! اصل میں مجھے ہچکی لگی ہوئی ہے‘‘۔
٭٭٭٭٭