زبان کی پاکیزگی

یہ بات ہر شخص جانتا ہے کہ آدمی کے جسم میں زبان ایک ایسا عضو ہے جو اپنی جگہ بڑی اہمیت رکھتا ہے ، اگر آدمی کے پاس زبان نہ ہوتی تو اس میں اور دوسرے جانوروں میں کوئی فرق نہ ہوتا ۔ حیوان اور انسان میں بنیادی اور ظاہری فرق اسی زبان کی وجہ سے ہے ۔ زبان جیسا عضو ہوتا تو ہے ہر جانور کے منہ میں ، لیکن ان کی زبان اور انسان کی زبان میں بہت بڑا فرق ہے ۔ انسان اپنی زبان سے غذا کی لذت حاصل کرنے اور چیزوں کاذائقہ چکھنے کے علاوہ اپنے دل کی بات ظاہر کرنے اور اپنا منشاء دوسروں پر واضح کردینے کا بھی کام لیتا ہے ۔ یہی زبان ہے جس سے ہم اپنی بات دوسروں تک پہنچاتے ہیں ، جو کچھ ہم کہنا چاہتے ہیں اس کا وسیلہ صرف زبان ہے ، اب اگر ہم اپنی خواہشات کو دیکھیں تو ہمیں پتہ چلے کہ ہماری جائز و ناجائز ہر طرح کی خواہشیں چھپی ہوئی ہیں غلط اور صحیح ہر قسم کاجذبہ ہمارے اندر پوشیدہ ہوتا ہے ، اس کا اظہار ہم سب سے پہلے زبان ہی سے کرتے ہیں ، اس لئے آپس کے تعلقات بنانے اور بگاڑنے کا کام یہ زبان ہی کرتی ہے ، اگر ہم اس کو بے لگام چھوڑدیں اور جو کچھ ہمارے جی میں آئے اس کے مطابق ہم اپنی زبان کو استعمال کرتے رہیں تو واقعہ یہ ہے کہ ہم اس سے فائدہ کی بجائے نقصان زیادہ اُٹھائیں گے اور یہ ہمارا رات دن کا تجربہ ہے کہ اسی زبان کی بدولت کتنے فتنے پیدا ہوتے ہیں ۔ یوں تو ہمارے منہ سے ایک چھوٹی سی بات نکلتی ہے ، مگر اس کے اثرات اتنے زیادہ اہم ہوتے ہیں کہ ہمیں پہلے سے اس کا صحیح اندازہ نہیں ہوسکتا ، اس لئے زبان کے اس نقصان سے محفوظ رہنے کیلئے بہت تاکیدیں فرمائی گئی ہیں ۔ مومن کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی زبان سے کوئی غلط اور بیجا لفظ نہیں نکلتا ، وہ اپنے منہ سے کوئی ایسی بات نہیں کہہ سکتا جو یا تو اس کی شان کے خلاف ہو یا جس سے کسی کو کوئی ایذا پہنچتی ہو ۔ زندگی کے ہر گوشہ میں کیسی کیسی قیمتی ہدایتیں دی گئی ہیں، بھلا جو شخص اپنے اوپر اتنا قابو پالے کہ اس کے منہ سے کسی کے حق میں کوئی برا کلمہ نہ نکلے تو دنیا میں اس سے زیادہ محبوب اور مقبول پھر کون ہوسکتا ہے ؟