چیل لے اُڑی

اسلم اور سلیم دو دوست تھے۔ اسلم کے پاس کچھ سونا تھا۔ ایک با راسے دوسرے ملک جانا پڑا۔ جاتے وقت اس نے اپنا سونا اپنے دوست سلیم کے پاس بطور امانت رکھوا دیا۔ ایک سال بعد وہ واپس آیا تو سلیم کے پاس پہنچا اور اپنی امانت یعنی سونا واپس مانگا۔ سلیم گھبرا گیا۔ اس نے بہانہ بناتے ہوئے کہا ’’تمہارا سونا تو چوہے کھاگئے ہیں!‘‘ اسلم یہ سن کر پریشان ہوگیا اور پوچھا وہ کیسے؟ سلیم نے کہا ’’آؤ، میرے ساتھ‘‘۔
وہ اسلم کو غلّے کے گودام میں لے گیا اور کہا کہ میں نے تمہارا سارا سونا اس تھیلے میں ڈال کر دانوں کے ساتھ رکھ دیا تھا تاکہ کوئی چرانہ سکے۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ دانے کھانے کے ساتھ ساتھ چوہے تمہارا سونا بھی کھالیں گے!‘‘ اسلم بہت پریشان ہوا۔ کچھ دیر وہاں بیٹھا رہا، پھر اس کے بیٹے اویس کو اپنے ساتھ سیر کروانے کے بہانے لے آیا۔ اویس صبح کا گیا رات تک واپس نہ آیا تو سلیم کی بیوی بہت پریشان ہوئی۔ اس نے سلیم سے کہا کہ اویس کو واپس لے کر آئے۔ جب سلیم، اسلم کے گھر پہنچا تو اس نے کہا ’’میرا بیٹا تمہارے ساتھ آیا تھا، وہ کہاں ہے؟‘‘ اسلم نے کہا ’’اس کو تو چیل لے اُڑی ہے۔ ہم دونوں آرہے تھے کہ راستے میں چیل نے ہم پر حملہ کردیا اور اویس کو لے اُڑی!‘‘ سلیم نے کہا ’’یہ کیا بات کررہے ہو؟ گیارہ سال کے بچے کو چیل کیسے اُٹھا سکتی ہے؟‘‘ اسلم نے جواب دیا ’’جس طرح چوہے سونا کھاسکتے ہیں، اسی طرح چیل بھی تمہارے بیٹے کو اُٹھالے گئی ہے!‘‘ سلیم نے جب یہ سنا تو بہت شرمندہ ہوا ، سلیم کو عقل آگئی تھی۔ اس نے اسلم کا سارا سونا اسے واپس کردیا اور اسلم سے معافی بھی مانگی ۔