معلومات کا خزانہ

٭ پٹری پر چلنے والے انجن کی ابتداء 1769 میں ہوئی ‘ اس کا تجربہ اسی سال فرانس میں پہلی بار کیا گیا ۔ 1801 میں اس انجن میں کئی اضافے کئے گئے اور دیکھتے دیکھتے آج یہ جدید شکل میں موجود ہے ۔

جھوٹ کا انجام

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گیدڑ بہت بھوکا تھا۔ وہ خوراک کی تلاش میں جنگل سے نکل کر گاؤں کی طرف چل پڑا۔ تھک ہار کر وہ آبادی والے حصے کی طرف چلا گیا۔ وہاں رنگ سازوں نے بڑے بڑے مٹکے زمین میں کھلے منہ دبا رکھے تھے۔ اندھیرے کی وجہ سے گیدڑ کو کچھ نہیں دکھائی دیا اور وہ نیلے رنگ کے ایک بڑے مٹکے میں گر گیا۔ ساری رات گیدڑ بھیگتا رہا۔ صبح رنگ ساز ن

ہمارا مدرسہ

کوئی دنیا میں پیارا مدرسہ ہے
تو وہ بہ شک ہمارا مدرسہ ہے
عمارت اس کی کتنی خوشنما ہے
محل جنت کا کہئے تو بجاہے
منڈیروں پر ہیں گملوں کی قطاریں
سمٹ آئی ہیں باغوں کی بہاریں
جدھر دیکھو شگوفے کِھل رہے ہیں
ہوا سے ننھے پودے ہل رہے ہیں
جو کمرہ ہے نفیس اور جاں فزا ہے
جہاں پڑھنے کو خود دل چاہتا ہے
شریف اُستاد کیسے مہرباں ہیں

سنہرے اقوال

٭ بیمار کی عیادت نہ صرف فرض بلکہ بڑی نیکی ہے ۔
٭ کوشش اور ہمت سے بڑے سے بڑے کام کئے جاسکتے ہیں
٭ جھوٹ بولنے والا شخص اپنی قبر خود کھودتا ہے ۔
٭ کسی کی مدد کرکے احسان جتانا کم ظرفی ہے ۔
٭ انتقام کی قدرت رکھتے ہوئے غصے کو پاجنا افضل ترین نیکی ہے ۔
٭ مصیبت میں آرام کی تلاش ، مصیبت کو ترقی دیتی ہے ۔

مونالیزا کی پینٹنگز

مونالیزا دنیا کی مشہور پینٹنگز میں سے ایک تصویر کا نام ہے ۔ اسے اٹلی کے مصور لیونارڈوڈ اونچی نے سن 1504 ء میں بنایا تھا ۔ یہ تصویر پیرس ( فرانس ) کے مشہور عجائب گھر لوورغ میں رکھی ہوئی ہے ۔ اس پینٹنگ کی خصوصیت مونالیزا کی مسکراہٹ ہے جو ہر دیکھنے والے کو متاثر کرتی ہے ۔ایک اور خوبی یہ بتائی جاتی ہے کہ اس کو کسی بھی رخ سے دیکھا جائے تو ایسا

قاضی کی انوکھی ترکیب

ایک امیر تاجر کے یہاں چوری ہوگئی بہت تلاش کرنے کے باوجود سامان نہ ملا ۔ اور نہ ہی چور کا پتہ چلا ۔ تب امیر تاجر شہر کے قاضی کے پاس پہنچا اور چوری کی شکایت کی ۔ سب کچھ سننے کے بعد قاضی نے تاجر کے سارے نوکروں اور دوستوں کو بلایا ۔ جب سب سامنے پہنچ گئے تو قاضی نے سب کو ایک ایک چھڑی دی ۔ تمام چھڑیاں برابر تھیں نہ کوئی چھوٹی اور نہ کوئی بڑی ۔

رکازات قدیم ارضیاتی ادوار کے پودے اور جانور

لفظ رکاز یعنی Fossil ایک لاطینی لفظ Fossilis سے نکلا ہے ۔ جس کا مطلب کھود کر نکالنا ہے ۔ یعنی کوہ ارض کی پرت میں دبے ہوئے زمانہ قدیم کے حیوانوں اور پودوں کے وہ اجسام ، جو ایک طویل عرصے زمین میں دبے رہے ہوں ۔ ان اجسام کو کھدوائی کے بعد زمین سے باہر نکالا جاتا ہے ۔ جس پر تحقیق کے ذریعہ یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ قدیم زمانے میں کس قسم کے پودے اور

بچپن کا زمانہ

اک بچپن کا زمانہ تھا
جس میں خوشیوں کا خزانہ تھا
چاہت چاند کو پانے کی تھی
پر دل تتلی کا دیوانا تھا
خبر نہ تھی کچھ صبح کی
نہ شام کاٹھکانہ تھا
تھک ہار کے آنا اسکول سے
پر کھیلنے بھی جانا تھا
ماں کی کہانی تھی
پیاروں کا فسانہ تھا
بارش میں کاغذ کی ناو تھی
ہر موسم سہانا تھا
ہر کھیل میں ساتھی تھے
ہر رشتہ نبھانا تھا

معلومات کا خزانہ

بچو! کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا طویل ترین سمندری پل کہاں ہے ؟ اگر نہیں تو ہم آپ کو بتائے دیتے ہیں کہ چین میں جی ہاں چین کے پاس سب سے طویل ترین دیوار ‘ دیوار چین تو تھی ہی مگر اب اس ملک نے دنیا کا طویل ترین سمندری پل بھی بنالیا ہے ۔

حکایت شیخ سعدیؒ

ایک دفعہ شیخ سعدی ؒ کو حصولِ علم کی غرض سے شیراز سے بغداد کا سفر کرنا پڑا۔ بغداد، شیراز سے کافی فاصلے پر تھا، اور وہ پیدل چل رہے تھے۔ پیدل چلتے چلتے ان کا جوتا گِھس کر ٹوٹ گیا اور ایسی حالت اختیار کرگیا کہ سعدی ؒ کیلئے اس جوتے کو پاؤں میں پہننا ممکن نہ رہا چنانچہ وہ ننگے پاؤں چلنے لگے ۔ ننگے پاؤں چلتے چلتے شیخ سعدی ؒ کے پاؤں زخمی ہوگئے۔