دہلی میں دھرنا
کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست
سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا
دہلی میں دھرنا
کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست
سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا
دہلی میں دھرنا
مجھے راس آئیں خدا کرے یہی اشتباہ کی ساعتیں
انھیں اعتبار وفا تو ہے مجھے اعتبار ستم نہیں
15 ویں پارلیمنٹ کا آخری سیشن
انہیں پھر سے تازہ جفاؤں کی سوجھی
مری چشم نم جو ذرا مسکرائی
لوک پال بل پیانل
ہے اقتدار اگر زہر تو اسے پینے
ہر ایک شخص ہے بیتاب پھر نہ جانے کیوں؟
زہر کی کھیتی
دشمنوں نے تو دشمنی کی ہے
دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے
کانگریس کو حلیفوں سے مشکلات
کتنا ہجوم غم ہے ہر اک آدمی کے پاس
انسان زندہ رہتا ہے لشکر کے سامنے
بدعنوان سیاستدانوں کی فہرست
نئے جال لائے پرانے شکاری
پرندے بھی ہیں آج ہشیار زیادہ
ایل پی جی کوٹہ میں اضافہ
کسی قانون کو یوں مسترد کرنا تو ہے آساں
عوامی جوش و جذبہ کو کچلنا سخت مشکل ہے
تلنگانہ بل کا استرداد
رات کے گذرتے ہی اور ایک رات آئی
آپ تو یہ کہتے تھے دن نکلنے والا ہے
ہندوستانی سیاست کا سیاہ دور
چلاجاتا ہوں ہنستا کھیلتا موج حوادث سے
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہوجائے
الجھن پیدا کرنے کی کوشش
نہیں شایانِ شاں اس مرتبے کے
کوئی بھی رنگ جھلکے تبصرے سے
صدر جمہوریہ کی تقریر میں سیاسی عنصر
اب زمانہ نہیں اصولوں کا
تم بھی بہتی ہوا کے ساتھ چلو
جشن جمہوریہ
آگ بھی خود ہی وہ لگاتے ہیں
اور خود ہی بجھانے دوڑتے ہیں
شام کیلئے امن مذاکرات
اگر ہو نیک نیت فیصلہ کرنا نہیں مشکل
نہ ہو گر تو یہ مہلت ہوگی بس تاخیر کا حربہ
تلنگانہ بل پر مہلت میں اضافہ
اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
نظام دکن کے خلاف زہر افشانی
کرم ہوا ہے جو اک شخص پر ترا ہمدم
نہیں ہے نظر کرم ہم پہ کیوں وجہ کیا ہے؟
مہاراشٹرا میں برقی شرحوں میں کمی
کاٹتے ہیں جس قدر اتنی ہی بڑھتی جائے ہے
’’خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِؐ ہاشمی‘‘
عراق میں تشدد کی لہر
کیسا دستورِ زباں بندی ہے
نہ کروں بات تو دم گھٹتا ہے
سوشیل میڈیا پر کنٹرول کی تجویز
گلشن میں کہیں فصلِ بہار آئی ہے شاید
پھر خارِ مغیلاں کی چبھن جاگ اُٹھی ہے
کانگریس کی انتخابی تیاریاں
شب انتظار کی کشمکش میں نہ پوچھ کیسے سحر ہوئی
کبھی اک چراغ جلادیا کبھی اک چراغ بجھادیا
کانگریس اور وزارت عظمیٰ