ایل پی جی کوٹہ میں اضافہ

نئے جال لائے پرانے شکاری
پرندے بھی ہیں آج ہشیار زیادہ
ایل پی جی کوٹہ میں اضافہ
مرکزی حکومت نے بالآخر انتخابات کے قریب آتے ہی حالات کے پیش نظر گھریلو صارفین کو فراہم کی جانے والی پکوان گیس کے کوٹہ میں اضافہ کردیا ہے ۔ اب گھریلو صارفین کو سال بھر میں 9 کی بجائے 12 سلینڈرس سبسڈی قیمت پر حاصل ہونگے ۔ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ عوام کیلے ایک طرح سے راحت فراہم کرتا ہے اور اس سے بڑی راحت آدھار کارڈ یا نمبر سے اس سبسڈی کو غیر مربوط کرنے کا جو فیصلہ ہوا ہے اس سے حاصل ہوئی ہے کیونکہ کروڑہا گھریلو صارفین حالانکہ گیس کنکشن رکھتے ہیں اور ان کے پاس بینک اکاؤنٹس اور آدھار کارڈز بھی ہیں لیکن انہیں مربوط کرنے کا عمل انتہائی غیر منظم انداز میں چل رہا تھا اور تیل کمپنیوں و بینکوں کے کچھ عملہ کی جانب سے لاپرواہی کا بھی مظاہرہ کیا جا رہا تھا ایسے میں سارا بوجھ عوام پر عائد ہوتا جا رہا تھا اور انہیں حکومت سے عملا کسی طرح کی سبسڈی نہیں مل پا رہی تھی ۔ حالانکہ صارفین کے ایک بڑے حصے کو سبسڈی حاصل ہوئی اور ان کے بنک اکاؤنٹس اور آدھار نمبر کو مربوط کیا جاچکا ہے لیکن اس کے باوجود صارفین کی خاطر خواہ تعداد اس سہولت سے محروم ہو رہی تھی کیونکہ اس میں تال میل کا فقدان پایا جارہا تھا ۔ اب حکومت کی جانب سے نہ صرف سلینڈرس کے کوٹہ میں اضافہ کردیا گیا ہے بلکہ اس کو آدھار نمبر سے غیر مربوط کیا گیا ہے جس سے عوام کو یقینی طور پر راحت نصیب ہوگی ۔ جہاں تک کوٹہ میں اضافہ کا سوال ہے اس سے مڈل کلاس طبقہ اور خاص طور پر خواتین کو ایک بڑی راحت ملی ہے ۔

گذشتہ مہینوں سے گھریلو صارفین کو گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور سبسڈی والے سلینڈرس کی تعداد پر تحدیدات کی وجہ سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور گھریلو بجٹ بری طرح متاثر ہو کر رہ گیا تھا ۔ عوام کی برہمی کا کانگریس پارٹی کو چار ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں سامنا کرنا پڑا تھا اور کسی بھی ریاست میں کانگریس کو اقتدار حاصل نہیں ہوسکا ۔ یہ عوام کی برہمی کا ہی نتیجہ تھا اور خود کانگریس پارٹی نے انتخابات کے بعد اپنے تجزیہ میں یہ اعتراف کیا تھا کہ مہنگائی اور افراط زر کی وجہ سے اسے عوام کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ خاص طور پر دہلی میں عوامی مسائل کی وجہ سے کانگریس کو بدترین شکست ہوئی اور عام آدمی پارٹی کو شاندار کامیابی ملی تھی ۔
مرکزی حکومت کی جانب سے سلینڈرس کی تعداد میں اضافہ اور آدھار کارڈ سے غیر مربوط کرنے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ ایک طرح سے عوامی راحت سے زیادہ سیاسی نوعیت کا فیصلہ کہا جاسکتا ہے کیونکہ کانگریس پارٹی کو انتخابات سے قبل مشکل حالات کا سامنا ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے کل ہند کانگریس کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے اپیل کی تھی کہ وہ پکوان گیس سلینڈرس کے کوٹہ میں اضافہ کریں ۔ اس کے علاوہ کانگریس اقتدار والی ریاستوں کے چیف منسٹروں نے راہول گاندھی کے ساتھ اپنے اجلاس میں یہ تجویز پیش کی تھی سبسڈی کی راست صارفین کے اکاؤنٹ میں منتقلی کی جو اسکیم شروع کی گئی ہے اس کو ختم کردیا جائے کیونکہ اس سے صارفین تک سبسڈی نہیں پہونچ رہی ہے کیونکہ بے شمار صارفین کے پاس یا تو آدھار کارڈ نہیں ہیں یا پھر ان کو بینک اکاؤنٹس سے مربوط نہیں کیا جاسکا ہے ۔ ان نمائندگیوں کو دیکھتے ہوئے حکومت کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا ہے حالانکہ چند دن قبل ہی مرکزی وزیر پٹرولیم ویرپا موئیلی نے یہ واضح کردیا تھا کہ پکوان گیس سلینڈرس کے کوٹہ میں اضافہ کی کوئی تجویز نہیں ہے ۔ ان کا ادعا تھا کہ 9 سلینڈرس کی فراہمی سے ملک کے جملہ 87 فیصد عوام کا احاطہ ہوگیا ہے اور مابقی جو لوگ ہیں وہ گیس مارکٹ قیمتوں پر خریدنے کی صلاحیت اور سکت رکھتے ہیں۔ تاہم راہول گاندھی کی نمائندگیوں اور سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت کو اپنے فیصلے میں تبدیلی کرنی پڑی ۔

ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر رگھو رام راجن نے حکومت کے اس فیصلے پر بالواسطہ تنقید کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ غلط سمت میں فراہم کی جانے والی سبسڈی ہے ۔ ان کا ادعا ہے کہ ملک کے بیشتر عوام مارکٹ قیمت پر گیس خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جو رقم سبسڈی میں فراہم کی جا رہی ہے وہ ان ہی عوام سے ٹیکسوں کی شکل میں حاصل کی جا رہی ہے ۔ ان کا یہ ریمارک اپنی جگہ درست ہے لیکن اس فیصلے سے مڈل کلاس طبقہ کو راحت ملے گی جو سب سے زیادہ متاثر تھا ۔ جہاں تک مارکٹ قیمت ادا کرنے کی اہلیت رکھنے والے افراد کا سوال ہے ان کی جانچ کرتے ہوئے انہیں اس طرح کی مراعات سے دور کرنے کیلئے ایک جامع منصوبہ بندی ہوسکتی ہے اور ایسا ہونی چاہئے کیونکہ جو ٹیکس عوام سے حاصل کیا جارہا ہے وہ صاحب ثروت افراد کو سبسڈی پر خرچ ہو رہا ہے جس کی روک تھام ضروری ہے ۔ تاہم اس بہانہ کے ذریعہ حقیقی ضرورت مندوں اور مڈل کلاس طبقہ کو اس راحت سے محروم کرنا درست نہیں ہوسکتا ۔