ننھے خرگوش کی دانائی

ایک بھالو بہت بھوکا تھا وہ کھانے کی تلاش میں ادھر اُدھر گھوم رہا تھا ‘ اچانک اس کی نظر ایک ننھے خرگوش پر پڑی ۔ وہ اس کے قریب گیا اور کہا ۔ ’’ میں بہت بھوکا ہوں اس لئے میں تمہیں کھاؤں گا ‘‘ خرگوش بہت چالاک اور دانا تھا ۔ اس نے بھالو سے کہا میں تو بہت چھوٹا اور دبلا پتلا ہوں مجھے کھانے سے تو تمہارا پیٹ نہیں بھرے گا ۔

شکوہ کرنا اچھی بات نہیں

ندی پر ایک بکری چرتے چرتے آنکلی ۔ جب وہاں ٹھہر کر ادھر اُدھر دیکھا تو پاس ہی ایک گائے کو کھڑے پایا ۔ بکری نے اسے جھک کر پہلے سلام کیا پھر نہایت اچھے طریقے سے اس کے ساتھ بات چیت شروع کی ’’ بڑی بی ؔ آپ کے مزاج کیسے ہیں؟ ‘‘ گائے بولی ’’ میرا مزاج اچھا ہی ہے اپنی زندگی بری بھلی گزر رہی ہے۔

اچھی اچھی باتیں

٭ جو لوگ اپنا غم چھپاکر مسکراتے ہیں ، وہ عظیم ہوتے ہیں۔
٭ ضمیر ہمارے اندر اس آواز کا نام ہے ، جو ہمیں خبردار کرتی ہے کہ کوئی ہمیں دیکھ رہا ہے ۔
٭ خوش مزاجی ہمیشہ خوبصورتی کی کمی کو پورا کرتی ہے لیکن خوب صورتی خوش مزاجی کی کمی پوری نہیں کرسکتی ۔
٭ چھوٹے ذہن میں ہمیشہ خواہش اور بڑے ذہن میں ہمیشہ مقصد ہوتا ہے ۔

غرور کی سزا مل ہی گئی …!

پیارے بچو کسی گاوں میں ایک چرواہا رہتا تھا ۔ ایک دن حسب معمول وہ جانور چرانے کیلئے جنگل گیا ۔ جانوروں کو چھوڑ کر وہ حود ایک درخت کے نیچے سستانے کیلئے لیٹ گیا ۔ ابھی اسے لیٹے ہوئے کچھ دیر ہی گذری تھی کہ درخت کے پیچھے سے بہت مدھم سی آواز آئی ۔ اس نے اٹھ کر دیکھا تو درختوں کے جھنڈ میں ایک زخمی پرندہ تھا ۔

بادشاہ کی رحم دلی

ایک نیک بادشاہ رات کو بھیس بدل کر پھرا کرتا تھا کہ لوگوں کا اصلی حال دیکھ کر جہاں تک ہوسکے ان کی تکلیفیں دور کر دیا کرے ۔

وقت کی اہمیت

بچو! وقت ہمیشہ جاری و ساری ہے وقت آگے ہی آگے بڑھتا رہتا ہے اور اس قدر تیزی سے بڑھتا ہے کہ ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا دن ہفتوں اور ہفتے مہینے اور مہینے سال میںتبدیل ہوتے رہتے ہیں یہ تبدیلی اتنے دبے پاوں ہوتی ہے کہ لوگوں کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا اور جب خیال آتا ہے تو وقت بہت آگے نکل چکا ہوتا ہے۔

میرا کلیجہ منہ کو آتا ہے

کسی ندی کے کنارے ایک دن ایک مگر مچھ اور ایک لکڑ بگھے کی اچانک ملاقات ہوئی۔ مگرمچھ نے اپنے ساتھی کا استقبال کرتے ہوئے کہا ’’ ہیلو! بھئی کافی دنوں بعد ملاقات ہورہی ہے۔ کیا حال چال ہے؟ ‘‘ یہ سنتے ہی لکڑ بگھے نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’ اس دنیا میں کافی دکھی ہوں۔

وقت کی قدرکرو…!

شارق ایک بااخلاق اور نیک دل لڑکا تھا ۔ وہ دسویں جماعت کا طالب علم تھا ۔ اساتذہ اس کی اچھی عادتوں کی وجہ سے اسے بہت پسند کرتے تھے لیکن اس کی ایک عادت اچھی نہیں تھی وہ اپنا ہر کام وقت پر نہ کرتا تھا اور آج کا کام کل پر چھوڑ دیتا تھا ۔ اسی وجہ سے اسے کئی بار مشکلات بھی پیش آئی ۔

ہماری بات

بچو! جس شہر میں آپ رہتے ہیں اور پڑھتے کھیلتے ہیں اس شہر کا خیال رکھنا بھی آپ پر اسی طرح لازم ہوتا ہے جیسے آپ اپنے ہر دل عزیز کھلونے کا رکھتے ہیں ۔ ایک منظر روز نظر آتا ہے اور وہ یہ کہ بیشتر گھروں سے پانی بہہ کر سڑکوں پر آرہا ہوتا ہے ۔ اس سے تین نقصانات ہوتے ہیں ۔

سائیکل کی ایجاد

بچو! سائیکل کی ایجاد سب سے پہلے فرانس کے ڈی سیوراک نے 1690 میں دو پہیوں کو ایک ڈنڈے سے جوڑ کر سائیکل بنائی تھی ۔1816 ء میں ڈرائسن نے جب اپنی ایجاد کی ہوئی یہ سائیکل جس پر وہ خود بیٹھے ہوئے تھے۔

تمہاری بات کا یقین کیسے ہو…؟

کسی گاؤں میں ایک گڈریا رہتا تھا۔ وہ ہر روز صبح سویرے اپنی بکریاں لے کر جنگل کی طرف جاتا۔ ایک دن گڈریئے کو ایک عجیب مذاق سوجھا۔ اس نے گاؤں کی طرف منہ کرکے زور زور سے چلانا شروع کردیا: لوگو!

ایک حکایت ایک سبق آئی وی ایف ۔ آئی ایام ایس آئی متعارف کرواتے ہوئے ۔ آئی وی ایف سے کامیابی کے

ایک دفعہ کا ذکر ہے خلیفہ ہارون رشید نے دیکھا کہ اس کے دونوں بیٹے استاد کی جوتیاں سیدھی کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اتفاق سے دونوں ایک ساتھ ہی زمین پر گڑ پرے اور دونوں بھائیوں کے ہاتھ میں ایک ایک جوتا آیا ۔

اقوال زریں

٭مشکلات انسان کی آزمائش ہوتی ہیں۔
٭مسکراہٹ پر کچھ خرچ نہیں آتا ۔
٭زندگی مسکراہٹ کا نام ہے ۔
٭ جو انسان جھکتا نہیں وہ ٹوٹ جاتا ہے ۔
٭ دعا ہر کسی کو دو ،بد دعا کسی کو نہ دو ۔
٭ لوگ جس چیز کو نہیں مانتے اس کے دشمن ہوتے ہیں ۔
٭ ہر لمحہ ایک خوشی ہے لیکن آپ کی سوچ کا محتاج ہے ۔
٭ اطمینان سب سے بڑا سکھ اور بے اطمینانی سب سے بڑا دکھ ہے ۔

بجلی کے تاروں پہ بیٹھے پرندے ہلاک کیوں نہیںہوتے؟

بچو! کسی ذی روح کو بجلی سے ہلاک کرنے کیلئے اس میں سے بھاری وولٹیج رکھنے والی برقی رو گذاری جاتی ہے لیکن اس کیلئے الیکٹرک سرکٹ مکمل ہونا چاہئے ۔ آپ نے عموماً بھاری وولٹیج ترسیل کرنے والے تاروںپہ پرندو ںکو بیٹھے ہوئے دیکھا ہوگا اور سوچتے ہوں گے کہ یہ پرندے ہلاک کیوں نہیںہوتے۔ اس لئے کہ وہ ایک تار پر بیٹھے ہوتے ہیں ۔

غصہ: عقل کو لے اُڑا … !!

دکان کا دروازہ بند ہونے کی صورت میں وہ باہر نہ نکل سکا ۔ وہ راستہ کی تلاش میںاِدھر ُادھر پھرنے لگا وہاں پڑی ایک آری سے وہ معمولی سا زخمی ہوگیا ۔ ایک تو وہ پھنس گیا پھر زخمی بھی ہوگیا اس نے غصے سے پلٹ کر آری پر پوری قوت سے ڈنک مارا آری کا بھلا اس کے ڈنک سے کیا بگڑتا بلکہ الٹا اس کا اپنا منہ زخمی ہوگیا اور خون بہنے لگا ۔ اب تو اس کا غصہ سے ب

علم کی دولت

علم کا زینہ چڑھنے والے
خوش قسمت ہیں پڑھنے والے
علم ترقی کا ہے محور
علم سا کوئی نہیں ہے زیور
لعل و گہر سے دامن بھرلو
علم کی دولت حاصل کرلو
بِن اس کے انسان ہے اندھا
علم سے ہے انساں کی بڑائی
دنیا اندھیروں میں ڈوبی تھی
علم کے دم سے روشنی آئی
لعل و گہر سے دامن بھرلو
علم کی دولت حاصل کرلو
علم ہے ایسی ایک حقیقت!