بادشاہ کی رحم دلی

ایک نیک بادشاہ رات کو بھیس بدل کر پھرا کرتا تھا کہ لوگوں کا اصلی حال دیکھ کر جہاں تک ہوسکے ان کی تکلیفیں دور کر دیا کرے ۔
ایک رات شہر کے باہر کسی ویران مکان کے پاس سے جا رہا تھا کہ دو آدمیوں کے بولنے کی آواز آئی ۔ کان لگا کر سنا تو ایک آدمی کہہ رہا تھا ’’ لوگ بادشاہ کو خدا ترس کہتے ہیں مگر یہ کہاں کی خدا ترسی ہے کہ وہ اپنے محل میں نرم ‘ گرم بستر پر سوئے اور مسافر جنگل کی ان برفانی ہواؤں میں مریں ۔ مگرقیامت کے دن میں اس بادشاہ کا گریبان ضرور پکڑوں گا ‘‘۔ یہ سن کر بادشاہ واپس چلا آیا اور محل میں پہنچ کر حکم دیا کہ وہ غریب مسافر جو شہر میں فلاں جگہ کھڑے ہوئے ہیں انہیں اسی وقت لے آو اور کھانا کھلا کر ان کے آرام سے سونے کا انتظام کرو ۔صبح جب دن چڑھا تو بادشاہ نے بلا کر مسافروں سے کہا ’’ بھائیو شہر کے باہر تمہیں تکلیف ضرور ہوئی مگر یہ تمہارا اپنا قصور تھا کہ رات تک شہر میں نہ آئے اور دروازہ بند ہوگیا ۔ پھر بھی میں نے آج شہر کے باہر ایک سرائے بنانے کا حکم دے کر تم سے صلح کرلی ہے ۔ امید ہے کہ تم بھی اب قیامت کے دن مجھ سے دشمنی نہ رکھوگے ‘‘ ۔