’’ دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ‘‘

ایک استاد اپنے شاگرد کے ساتھ کھیتوں کے قریب چہل قدمی کررہے تھے۔ چہل قدمی کرتے ہوئے ان کی نظر ایک خستہ حال جوتوں کے جوڑے پر پڑی جو پاس ہی کھیت میں کام کرنے والے کسان کے تھے۔
شاگرد کو شرارت سوجھی، اس نے اپنے استاد سے کہا: ’’کیوں نہ ان جوتوں کو کہیں چھپا دیتے ہیں اور ہم جھاڑیوں کے پیچھے چھپ کر دیکھتے ہیں کہ ان کے نہ ملنے پر کسان کا کیا ردعمل ہوتا ہے‘‘۔استاد نے کہا: ہمیں اپنی تفریح اور مزے کیلئے ایسا نہیں کرنا چاہئے ، تم ایسا کیوں نہیں کرتے کہ ایک ایک سکہ ان جوتوں میں ڈال دو پھر ہم چھپ کر دیکھتے ہیں کہ سکے ملنے پر کسان کا کیا ردعمل ہوتا ہے۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا اور دونوں جھاڑیوں کے پیچھے چھپ گئے۔ کسان نے جوتا جھٹکا تو اس میں سے سکہ گرا، اس نے اسے اٹھاکر بڑی حیرت سے الٹ پلٹ کر بار بار اسے دیکھا، پھر اس نے چاروں طرف نگاہ دوڑائی کہ شاید اسے کوئی بندہ نظر آجائے، جس کا یہ سکہ گرا ہو جب اس نے دوسرے جوتے میں پاؤں ڈالا تو اسے دوسرا سکہ ملا۔ فطرت جذبات سے اس کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں اور وہ گھٹنے کے بل گر کر اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا اور پھر سر اٹھاکر آسمان کی طرف نگاہ اٹھاکر اپنے رب کا شکر ادا کرنے لگا جس نے غیبی امداد پہنچائی، اس کے گھر میں کھانے کو ایک دانہ تک نہ تھا۔ استاد نے شاگرد سے پوچھا: کیا تم اب زیادہ خوشی محسوس کررہے ہو یا اس طرح کرتے جو تم کرنے جارہے تھے۔ شاگرد نے کہا: آج آپ نے مجھے ایسا سبق دیا ہے جو میں ساری زندگی یاد رکھوں گا۔ آج مجھے ان الفاظ کا صحیح ادراک ہوا ہے کہ ’’دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔