اللہ تعالیٰ کا ذکر

مرسلہ

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے بڑا عمدہ کلام (قرآن پاک) نازل فرمایا، جو ایسی کتاب ہے کہ بار بار دہرائی گئی ہے، جس سے ان لوگوں کے بدن کانپ اٹھتے ہیں، جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔ پھر ان کے دل نرم ہوکر اللہ کے ذکر کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے، جس کو چاہتا ہے اس کے ذریعہ ہدایت فرمادیتا ہے‘‘۔ (سورۃ الزمر)

قران

بے شک ہم نے بالکل تیار کر رکھی ہے کفار کے لئے زنجیریں، طوق اور بھڑکتی آگ۔ بے شک نیک لوگ پئیں گے (شراب کے) ایسے جام جن میں آبِ کافور کی آمیزش ہوگی۔ (کافور) ایک چشمہ ہے، جس سے اللہ کے (وہ) خاص بندے پئیں گے اور جہاں چاہیں گے اسے بہاکر لے جائیں گے۔ (سورۃ الدہر۔۴ تا۶)

حدیث

حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے سلسلے میں، جس کا شروع یہ ہے کہ ’’تم سے ایک چھوٹی آنکھوں والی قوم یعنی ترک قوم جنگ کرے گی‘‘۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’تم اس قوم کے لوگوں کو تین بار دھکیل دو گے (یعنی تم ان پر غالب آؤگے اور ان کو شکست دے کر بھاگنے پر مجبور کروگے) یہاں تک ک

نام ِمحمد صلی اللہ علیہ وسلم

حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے گرامی ’’احمد‘‘ اور ’’محمد‘‘ ہیں۔ دونوں اسمائے گرامی کا مادہ ’’حمد‘‘ ہے اور حمد کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کے اخلاقِ حسنہ، اوصافِ حمیدہ، کمالاتِ جمیلہ اور فضائل کو محبت، عقیدت اور عظمت کے ساتھ بیان کیا جائے۔ اسم پاک محمدﷺ مصدر تحمید (باب تفعیل) سے مشتق ہے۔ لفظ ’’محمد‘‘ اسی مصدر سے اسم مفعول

خواجہ غریب نواز کے چند ارشادات

حضرت غریب نواز نے فرمایا: ’’دُکھ کے ماروں کی فریاد رسی، حاجت مند انسانوں کی حاجت روائی اور بھوکوں کو کھانا کھلانا اپنا شعار بنا لینا چاہئے ٭ آپ نے اللہ تعالیٰ کا نیک اور سچا بندہ بننے کے لئے تین اصولوں کی تعلیم دی ہے، اول دریا کی طرح سخاوت، دوم آفتاب کی طرح شفقت اور زمین کی طرح تواضع ٭ محبت الہٰی کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: ’’محبت

عقل … علم کا سرچشمہ ہے

اللہ تعالی نے انسان کو جو ذرائع علم بخشے ہیں، وہ یہ ہیں: (۱) حواس (۲) عقل (۳) وجدان (اشراق) (۴) ضمیر اور (۵) وحی۔ ان تمام ذرائع سے انسان کو علم حاصل ہوتا ہے۔ اس وقت ہمارا موضوع صرف ’عقل‘ ہے، جو ایک بہت بڑا ذریعہ علم ہے۔ عقل کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ صحیح اور غلط میں امتیاز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حضرت حارث بن اسد فرماتے ہیں کہ ’’عقل ایک

نماز جنازہ میں تکبیرات کے بعد ہاتھ چھوڑنا

حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک امام صاحب نے ایک مقام پر نماز جنازہ پڑھائی اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیرنے تک ہاتھ باندھے رکھا ۔ بعض اصحاب نے اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ نماز نہیں ہوئی۔ ایسی صورت میں شرعاً نماز جنازہ ہوئی یا نہیں ؟

قران

اور ہم میں بعض نیک بھی ہیں اور بعض اور طرح کے، ہم بھی تو کئی راستوں پر گامزن ہیں۔ اور (اب) ہمیں یقینا ہو گیا ہے کہ ہم زمین میں بھی اللہ تعالی کو ہرگز عاجز نہیں کرسکتے اور نہ بھاگ کر اسے ہراسکتے ہیں۔ (سورۃ الجن۔۱۱،۱۲)

حدیث

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک مسلمان، یہودیوں سے نہ لڑلیں گے۔ چنانچہ (اس لڑائی میں) مسلمان، یہودیوں کو بڑی مار ماریں گے (یعنی ان پر غالب آجائیں گے) یہاں تک کہ یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپتا پھرے گا اور وہ پتھر و درخت یہ کہے گا کہ اے م

نماز باجماعت اور سلف صالحین کا اہتمام

انسان کی تخلیق، انبیاء کرام کی بعثت اور کتب سماویہ کے نزول کا مقصد انسان کو اس کے حقیقی خالق و مالک سے جوڑنا ہے۔ خدا اور بندے کا تعلق اور جذب انجذاب ہی مقصود تخلیق ہے اور فلسفہ حیات و ممات ہے۔ کس قدر تعجب خیز ہے یہ بات کہ خدا کامل ہے اور بندہ ناقص ہے، خدا قادر مطلق ہے اور بندہ مجبور و کمزور ہے، خدا باقی ہے اور بندہ فانی ہے، خدا کل جہانو

وُضو کے مسائل

۱۔ وضو میں چار فرض ہیں (۱) منہ دھونا ۔ (۲) دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا ۔(۳) چوتھائی سر کا مسح کرنا ۔ (۴) دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا (باقی امور جو طریقہ وضو میں درج ہیں وہ سنت ہیں یا مستحب ) ۔

اللہ کے فضل کے بغیر نجات نہیں

امام رازی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق ایک روایت لکھی ہے کہ وہ کہیں جا رہے تھے، راستے میں ایک قبر نظر آئی، آپ کو کشف سے معلوم ہوا کہ صاحب قبر عذاب میں مبتلا ہے، آپ دعا کرکے گزر گئے۔ پھر ایک عرصہ کے بعد وہیں سے آپ کا گزر ہوا تو دیکھا کہ صاحب قبر جنت کی نعمتوں سے بہرہ ور ہے اور بڑے عیش و آرام میں ہے۔ اپ نے اللہ تعالی سے پوچھا: ’’باری