اللہ تعالیٰ کا ذکر

مرسلہ

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے بڑا عمدہ کلام (قرآن پاک) نازل فرمایا، جو ایسی کتاب ہے کہ بار بار دہرائی گئی ہے، جس سے ان لوگوں کے بدن کانپ اٹھتے ہیں، جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔ پھر ان کے دل نرم ہوکر اللہ کے ذکر کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے، جس کو چاہتا ہے اس کے ذریعہ ہدایت فرمادیتا ہے‘‘۔ (سورۃ الزمر)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جنت میں جانے کے بعد اہل جنت کو دنیا کی کسی چیز کا بھی افسوس نہیں ہوگا، بجز اس گھڑی کے جو اللہ تعالی کے ذکر کے بغیر گزری ہو۔ قیامت کے دن جن سات لوگوں کو عرش کا سایہ نصیب ہوگا، ایک وہ ہوگا جو تنہائی میں اللہ کا ذکر کرے اور آنسو بہہ نکلے ہوں‘‘۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے ایمان والو! تم اللہ تعالی کا خوب کثرت سے ذکر کیا کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو‘‘۔ (سورۃ الاحزاب)
ذکر، اللہ تعالی کی محبت پیدا کرتا ہے اور محبت ہی اسلام کی روح اور دین کا مرکز ہے۔ جتنا ذکر میں اضافہ ہوگا، اتنا ہی قرب میں اضافہ ہوگا۔ ذکر سے غفلت اللہ تعالی سے دُوری پیدا کرتا ہے۔ ذکر سے مراقبہ نصیب ہوتا ہے، جو مقام احسان تک پہنچا دیتا ہے۔ یہ وہ مقام ہے کہ بندہ ایسی عبادت کرتا ہے، گویا کہ اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے۔
ذکر، اللہ تعالیٰ کی معرفت کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ دل میں ایک قسم کی سختی ہوتی ہے، جو ذکر کے علاوہ کسی اور چیز سے نرم نہیں ہوتی۔ تقویٰ کا منتہا جنت ہے اور ذکر کا منتہا اللہ تعالیٰ کا قرب ہے۔
ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ ’’بندہ آخر شب اللہ تعالیٰ سے قریب ہوتا ہے، اگر ہوسکے تو اس وقت ذکر کیا جائے‘‘۔ ارشاد ربانی ہے: ’’ان کے پہلو خوابگاہوں سے علحدہ رہتے ہیں عذاب کے ڈر سے اور رحمت کی امید سے وہ اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہماری دی ہوئی چیزوں سے خرچ کرتے ہیں…‘‘۔ (سورہ السجدہ)