دنیا آخرت کے حصول کا ذریعہ

دنیاوی زندگی جو مستقل زندگی نہیں یہاں سکون و قرار میسر نہیں، آمد ورفت کے سلسلہ ہی سے دنیا کا وجود ہے۔ کوئی بشر یہاں مستقل طور سے نہ رہ سکا ہے اور نہ رہ پائے گا۔ پھر ایسی دنیا کو محض کھیل کود اور تفریح طبع کا سامان نہ کہاجائے تو اور کیا کہا جائے۔ دنیا کی حقیقی تعریف یہی ہوسکتی ہے۔

حرص، حسد اور غرور سے تباہی

انسان کو تین چیزیں یعنی ۱۔حرص ۲۔ حسد اور۳۔ غرور، تباہ و تاراج کردیتی ہیں لیکن عصرحاضر کے ترقی یافتہ دورکا تاریک پہلو یہ کہ یہ تینوں چیزیں آج بعض اساتذہ میں پائی جاتی ہیں جنہیں قوم و ملت کا معمار کہا جاتا ہے۔ جب اساتذہ کا ہی یہ عالم ہو کہ وہ خود تباہی کے دہانے پر کھڑے ہوں یا ایسی صفات میں مبتلاء ہوں جو انہیں نیست و نابود کردیں تو اس طال

مبلغ کیسا ہونا چاہئے؟

اور تم نہ برا بھلا کہو انھیں جن کی یہ پرستش کرتے ہیں اللہ کے سوا (ایسا نہ ہو) کہ وہ بھی برا بھلا کہنے لگیں اللہ کو زیادتی کرتے ہوئے جہالت سے۔ یونہی آراستہ کردیا ہے ہم نے ہر امت کے لئے ان کا عمل پھر اپنے رب کی طرف ہی لوٹ کر آنا ہے انھیں، پھر وہ انھیں بتائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔ (سورۃ الانعام۔۹۰۱)

قیمتی عمر ضائع مت کرو

حضرت محمد بن ابوعمیرہ رضی اللہ تعالی عنہ جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں، فرماتے ہیں کہ ’’اگر کوئی بندہ اپنی پیدائش کے وقت سے بڑھاپے میں مرنے تک (اپنی پوری اور طویل زندگی کے دوران) صرف خدا کی اطاعت و عبادت میں سرنگوں رہے تو وہ بھی اس (قیامت کے) دن (عمل کا ثواب دیکھ کر) اپنی اس تمام طاعت و عبادت کو بہت کم جانے لگا اور

قیامت کا منظر

کتنے دل اس روز (خوف سے) کانپ رہے ہوں گے، ان کی آنکھیں (ڈر سے) جھکی ہوں گی۔ کافر کہتے ہیں ’’کیا ہم پلٹائے جائیں گے الٹے پاؤں‘‘۔ (سورۃ النازعات۔۸تا۱۰)

قرب قیامت

حضرت شعبہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے اور وہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں اور قیامت، ان دو انگلیوں (یعنی شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی) کی مانند بھیجے گئے ہیں‘‘۔ (متفق علیہ)