جنت کے حقدار کون؟

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مسجد (نبوی) میں بیٹھے ہوئے تھے اور فقراء مہاجرین کا حلقہ جما ہوا تھا کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فقراء کی طرف چہرۂ مبارک کرکے بیٹھ گئے۔ میں بھی اپنی جگہ سے اٹھا اور (حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں) فقراء کے قریب پہنچ کر ان کی طرف متوجہ ہو گ

سورۂ اخلاص کی فضیلت

مولانا محمد ساجد حسن مظاہری
’’قُلْ ھُوَاللّٰہُ أَحَدٌ،اَللّٰہُ الصَّمَدِ، لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ‘‘
’’آپ کہہ دیجئے کہ وہ یعنی اللہ ایک ہے،اللہ بے نیازہے،اس کے اولادنہیں،اورنہ وہ کسی کی اولاد ہے اس کے برابرکا کوئی نہیں‘‘(بیان القرآن)

بغض و عناد سے بچو

اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ کفار پھسلادیں گے آپ کو اپنی (بد) نظروں سے جب وہ سنتے ہیں قرآن اور وہ کہتے ہیں کہ یہ تو مجنون ہے۔ حالانکہ وہ نہیں مگر سارے جہانوں کے لئے وجہ عزوشرف۔ (سورۃ القلم،۲۵)

برے اخلاق سے بچو

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ’’کون آدمی بہتر ہے؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہر وہ شخص جو مخموم دل اور زبان کا سچا ہو‘‘۔ (یہ سن کر) صحابہ کرام نے عرض کیا کہ ’’زبان کے سچے کے تو ہم جانتے ہیں (کہ زبان کا سچا اس شخص کو کہتے ہیں جو کبھی جھوٹ

دین ہی دین اسلام ہے

بے شک دین اللہ تعالی کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے اور نہیں جھگڑا کیا جن کو دی گئی تھی کتاب مگر بعد اس کے کہ آگیا تھا ان کے پاس صحیح علم (اور یہ جھگڑا) باہمی حسد کی وجہ سے تھا اور جو انکار کرتا ہے اللہ کی آیتوں کا تو بے شک اللہ تعالی بہت جلد حساب لینے والا ہے۔ (سورہ آل عمران۔۹۱)