اصلاح کی تلقین
نہیں ہے نا امید اقباؔل اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اصلاح کی تلقین
نہیں ہے نا امید اقباؔل اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اصلاح کی تلقین
تیرے غرور کا حُلیہ بگاڑ ڈالوں گا
میں آج تیرا گریبان پھاڑ ڈالوں گا
مودی حکومت پر تنقیدیں
لائو تو قتل نامہ ذرا ہم بھی دیکھ لیں
کس کس کی مہر ہے سر محضر لگی ہوئی
امریکی کمیشن کی رپورٹ
اس زندگی میں کتنے نشیب و فراز ہیں
سمجھے ہوئے تھے راہ کو ہموار، گر پڑے
خواتین پر مظالم کا سلسلہ
صدر افغانستان اشرف غنی اپنے ملک کی ترقی کی راہ میں حائل دہشت گردی کے سایہ کو دُور کرنے کی غرض سے عالمی سطح پر مختلف ممالک کا دورہ کرتے ہوئے تعاون حاصل کرنے کوشاں ہیں۔ اس کوشش کے حصہ کے طور پر انہوں نے ہندوستان کا دورہ کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ افغانستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات دیرینہ اور مستحکم ہیں۔ وزیراعظم م
اپنی طاقت پہ غرور آج بہت ہے اس کو
یہ وہ نشہ ہے جو اک روز اتر جائے گا
داعش کا تشہیری حربہ
کھل جائے گی انسان کی عظمت کی حقیقت
جس دن بھی بنیں ملبہ یہ سب پختہ عمارات
زلزلہ کا سانحہ
یہ سوچ کر کہ خود سے کہاں تک لڑے کوئی
سمجھوتہ اپنے آپ سے کرنا پڑا اُسے
کمیونسٹ جماعتوں کو مستحکم کرنے مساعی
تعظیمِ اقتدار ضروری تو ہے ، مگر
’’اتنا نہ سر جھکاؤ کہ دستار گر پڑے‘‘
چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ
ہر چہرہ بے حسی کی علامت ہے آج کل
پتھر تراشنے کی ضرورت نہیں رہی
یمن میں تعمیر جدید پر توجہ ضروری
سلوک اس کا مرے ساتھ‘ کاروباری ہے
اب اس کو دوست سمجھنا‘ فریب کاری ہے
کسانوں کے مسائل پر سیاست
عام آدمی پارٹی نے ناراض قائدین کے اخراج کے فیصلہ کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے ان کی سرگرمیوں کو پارٹی کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔ پارٹی کی قومی تادیبی کمیٹی کی کارروائی کا یوگیندر یادو ، پرشانت بھوشن اور آنند کمار نے جواب دیاتھا جس کے بعد ہی ان کے اخراج کی صورت پیدا ہوئی ۔ ناراض قائدین نے پارٹی سے باہر رہ کر عام آدمی پارٹی یا اروند کجریو
پارلیمنٹ میں اس وقت ایک مضبوط اپوزیشن کی ضرورت ہے۔ کانگریس کی ناکامی اور بائیں بازو پارٹیوں کے کمزور پڑ جانے کے بعد حکمراں بی جے پی کے حوصلے بلند ہوچکے ہیں۔ اپنی فرقہ پرستانہ پالیسی اور ہندوتوا نظریہ کو آگے بڑھانے کیلئے وہ کوئی موقع ضائع نہیں کررہی ہے۔ ایسے میں سی پی آئی ایم کی نظریاتی پالیسی کو مضبوط بنانے کیلئے پارٹی کے دیرینہ و
جراء ت ِ کردار کی یہ بھی اک روشن مثال
ایک ادنی سا دِیا ہے آندھیوں کے سامنے
اصولوں اور اقدار سے لا تعلقی
بد سے بدتر کس لئے حالات ہیں سوچو ذرا
کیوں مسلسل نت نئی آفات ہیں سوچو ذرا
کشمیر میں پھر کشیدگی
مرے خدا مجھے اپنی پناہ میں رکھنا
مرے خلاف ہواؤں میں جنگ جاری ہے
کشمیر میں انسانی جانوں کی بے قدری
مسرتوں کی تجارت اُسے نہ راس آئی
وہ روز ایک نیا غم خرید لاتا ہے
ک80 کروڑ نوجوان
تلنگانہ عوام خاص کر دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے عوام کے لئے تلخ اور فوری زمینی حقائق سامنے رکھیں تو نقشہ کچھ یوں بنتا ہے کہ ٹی آر ایس حکومت اور اس کے سرکاری ادارے عوام الناس کو معمولی سے معمولی مصیبت سے بچانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ حالیہ غیر موسمی بارش نے تلنگانہ میں کھڑی فصلوں کو تباہ کردیا تو شہروں میں بارش کے تھوڑے سے پ
نا امیدی میں مجھے کیسی خبر دیتا ہے
لاکے وہ خط جو مرے ہاتھ میں دھر دیتا ہے
ایس آئی ٹی نہیں سی بی آئی
پال کر طوطے گھر کی بیٹھک میں
اپنی بولی سکھارہے ہیں لوگ
شیوسینا کا شرانگیز مطالبہ