بادشاہ بہتر یا پیڑ

ایک لڑکا آم کے پیڑ پر پتھر مار کر آم توڑنے کی کوشش میںمشغول تھا۔ اسی درمیان غلطی سے لڑکے کا نشانہ چوک گیا اور ایک پتھر وہاں گذرتے ہوئے بادشاہ کے سر پر لگ گیا۔

ث ۔ ثالثی

قریش مکہ نے تعمیر کعبہ کیلئے اس کے مختلف حصے آپس میں تقسیم کرلئے اور اپنے اپنے حصے کی دیواریں کھڑی کرلیں، لیکن حجر اسود کا مقدس پتھر لگانے پر ان میں سخت جھگڑا ہوگیا، کیونکہ ہر قبیلہ یہ عزت خود حاصل کرنا چاہتا تھا۔ یہ جھگڑا چار دن چلتا رہا۔

سردی کا زمانہ اور اون کا استعمال

سردی کا زمانہ آتے ہی بازاروں میں اونی کپڑوں سویٹروں اور جرسیوں کی فروخت شروع ہوجاتی ہے ۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ اون سردی کو روکنے کا ایک بہت اہم اور خوبصورت ذریعہ ہے ۔ بچو! آپ کی رنگ برنگی جرسیاں،سویٹر اور لڑکیوں کیلئے گرم فراک اور اسکارف کس چیز سے تیار ہوتی ہیں۔

لومڑ کا سبق

ایک سہانے دن کی بات ہے کہ ایک لومڑ نے اپنے چھوٹے بچے کو پہاڑی پر چڑھا دیا اور پیار دلار کرتے ہوئے بچے کو یہ نصیحت کی کہ ہمیشہ اپنے اوپر بھروسہ رکھنا اور دوسرے کے بھروسے مت رہنا ۔ پھر اس نے بچے سے پہاڑی سے نیچے کودنے کیلئے کہا تا کہ وہ زندگی بھر کام آنے والا کرتب سیکھ سکے یہ کہتے ہوئے لومڑ پہاری کے نیچے آگیا ۔ پہاڑی اونچی تھی اور لومڑ کے

فیروز شاہ تغلق

فیروز شاہ تغلق مشہور بادشاہ محمد تغلق کا چچازاد بھائی تھا۔ 1351ء میں دہلی کے تخت پر بیٹھا اور 1388 ء تک کامیاب حکومت کی 38 سال تک لگاتار حکومت کرنے کے بعد 1388 میں وہ دنیا سے چل بسا۔
فیروز شاہ تغلق کی خصوصیات

انگریزی کی شروعات کب ہوئی ؟

بچو! اگرچہ ساری دنیا میں تقریباًایک ارب لوگ چینی زبان بولتے ہیں اور اسی طرح تقریباً 60 کروڑ افراد انگریزی ، لیکن عام طورپر انگریزی زبان انتہائی اہمیت کا درجہ رکھتی ہے ۔ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ چینی زبان زیادہ تر چین ہی میں رائج ہے لیکن انگریزی زبان کئی ملکوں میں بولی جاتی ہے ۔

نیت کا پھل

سلطان محمود غزنوی بہت مشہور بادشاہ گزرے ہیں۔ ایک مرتبہ سفر کرتے ہوئے ایک ایسے گاؤں میں جا پہنچے جہاں گنّے بہت زیادہ بوئے ہوئے تھے آپ نے اب تک گنّا دیکھا نہیں تھا۔جب آپ نے چوسا تو بہت پسند آیا۔ آپ نے اپنے دل میں سوچا کہ گنّے کی پیداوار پر بھی لگان مقرر کروں گا تاکہ ہر سال ہمارے شاہی خزانے کو ایک معقول آمدنی حاصل ہوتی رہے۔اتنا س

فیروز شاہ تغلق

فیروز شاہ تغلق مشہور بادشاہ محمد تغلق کا چچازاد بھائی تھا۔ 1351ء میں دہلی کے تخت پر بیٹھا اور 1388 ء تک کامیاب حکومت کی 38 سال تک لگاتار حکومت کرنے کے بعد 1388 میں وہ دنیا سے چل بسا۔
فیروز شاہ تغلق کی خصوصیات

محنت

یہ بستی یہ بازار ، سڑکیں تمام
مشینوں کی بڑھتی ہوئی دھوم دھام
یہ موٹر یہ ریلیں یہ خبروں کے جال
کرشمے یہ بجلی کے دن کی مثال
یہ سرسبز کھیتی یہ سوداگری
یہ صنعت یہ حرفت یہ کاریگری
کتابوں کے انبار ، یہ علم و فن
یہ گل اور غنچے چمن در چمن
دہکتے مہکتے ہوئے لالہ زار
گلستان کی یہ رونقیں پُر بہار
غرض جو بھی دنیا میں ہے سر بسر

انگریزی کی شروعات کب ہوئی ؟

بچو! اگرچہ ساری دنیا میں تقریباًایک ارب لوگ چینی زبان بولتے ہیں اور اسی طرح تقریباً 60 کروڑ افراد انگریزی ، لیکن عام طورپر انگریزی زبان انتہائی اہمیت کا درجہ رکھتی ہے ۔ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ چینی زبان زیادہ تر چین ہی میں رائج ہے لیکن انگریزی زبان کئی ملکوں میں بولی جاتی ہے ۔

نیت کا پھل

سلطان محمود غزنوی بہت مشہور بادشاہ گزرے ہیں۔ ایک مرتبہ سفر کرتے ہوئے ایک ایسے گاؤں میں جا پہنچے جہاں گنّے بہت زیادہ بوئے ہوئے تھے آپ نے اب تک گنّا دیکھا نہیں تھا۔جب آپ نے چوسا تو بہت پسند

انمول موتی

٭ دعا عبادت کا مغز ہے۔
٭ احسان کر کے بھول جانا بھی نیکی ہے۔
٭ برے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے تنہائی بہتر ہے۔
٭ کم بولنا عقلمندی ہے۔
٭ غرور سے آدمی کا دین ضائع ہوجاتاہے۔
٭ توبہ کرنا آسان اور گناہ چھوڑنا مشکل ہے۔
٭ مصیبت کی شکایت نہ کرو، اس سے خدا ناراض اور دشمن خوش ہوتا ہے۔
٭ کسی کا بُرا چاہنے والا کبھی خوش نہیں رہ سکتا۔

ذمہ داری کا احساس

حامد پانچویں کلاس کا طالب علم تھا۔ پڑھائی میں بہت اچھا اور کافی ذہین تھا۔ اس میں صرف ایک بُری عادت تھی کہ وہ اپنی چیزیں اکثر اِدھر اُدھر چھوڑ دیا کرتا تھا۔ ایک دن وہ اسکول سے واپس آیا اور کھانا کھاکر سوگیا اور اُٹھنے کے بعد جب اس نے اسکول کا کام کرنے کیلئے اسکول کا بستہ کھولا تو ایک دَم پریشان ہوگیا۔ اس کے دادا جان قریب ہی بیٹھے اسے د

علم

علم ہے خوش حالی کا باب
علم سے دنیا ہے شاداب
علم سے روشن بام و در
علم ہے عظمت کا محور
علم ہے زینہ رفعت کا
علم خزینہ دولت کا
علم ترقی کی بنیاد
علم سے صنعت کی ایجاد
علم سے فطرت کی تسخیر
علم سے دنیا کی تعمیر
علم سے انسان کی ہے شان
علم شرافت کی پہچان

علم

علم ہے خوش حالی کا باب
علم سے دنیا ہے شاداب
علم سے روشن بام و در
علم ہے عظمت کا محور
علم ہے زینہ رفعت کا
علم خزینہ دولت کا
علم ترقی کی بنیاد
علم سے صنعت کی ایجاد
علم سے فطرت کی تسخیر
علم سے دنیا کی تعمیر
علم سے انسان کی ہے شان
علم شرافت کی پہچان

مسواک

جو کی میں نے مسواک باقاعدہ
ہوا مجھ کو اس سے بڑا فائدہ
ہوا دور دانتوں کا سب رنگ زرد
رہا میرے دانتوں میں کچھ بھی نہ درد
مرض منہ کے بھی دور ہوگئے
جوتھے روگ کافور سب ہوگئے
زکام اور کھانسی نہ مجھ کو ہوئی
گلے کی یہ پھانسی نہ مجھ کو کوئی
تھا مسواک کرنا نبیؐ کو پسند
مسلمان کو پھر نہ کیوں ہو پسند
خدا کا بڑا شکر و احسان ہے

نادان کی دوستی جی کا جنجال

سلیم کے والد کو شکار سے بہت رغبت تھی ۔ اس لئے انہوں نے دس اچھی نسل کے گھوڑے پال رکھے تھے جن پر کبھی کبھی سلیم بھی سیر کو جایا کرتا تھا ۔ لیکن وہ بڑا ہی سخت دل تھا ۔ جانوروں کو ستانا تو اس کی عادت تھی ۔ ایک دن اس نے مجھے ساتھ لیا اور گھوڑے پر بیٹھ کر ہم شکار پر نکل پڑے ۔ جگل میں ایک پیڑ پر تیتروں کی ٹولیاں بیٹھی ہوئی تھیں ۔ سلیم نے نشانہ دیک

دشمن کی طاقت کا اندازہ نہیں تھا

ایک تیر انداز بڑا نشانہ باز تھا ۔ کوئی شکار اس سے بچ نہیں پاتا تھا۔ اس سے جنگل کے جانوروں میں کھلبلی مچ گئی اور سبھی گھنے جنگلوں میں جا پہنچے ۔ لیکن شیر نے ڈکار کر بہادری جتاتے ہوئے کہا تم سب بزدل ہو دیکھو میں اس شکاری کا کام تمام کئے دیتا ہوں ۔