ایماندار کسان

ایک چھوٹی سی بستی میں ایک کسان رہتا تھا ۔ وہ بہت ایماندار اور شریف انسان تھا ۔ اس کی ایمانداری اور شرافت بہت دور دور پھیلی ہوئی تھی ۔ ایماندار ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی امانت رکھنے دیا کرتے تھے ۔ ایک دن وہ بازارگیا ۔ وہاں ایک تاجر بھی تھا جو سامان خریدنے آیا تھا ۔

جھوٹ سے توبہ…!

کاشف کی عادت تھی کہ وہ معمولی باتوں پر بھی جھوٹ بولتا تھا ۔ کبھی کسی کو ہنسانے کیلئے …تو کسی کو جھوٹا ثابت کرنے یا کبھی اپنے فائدے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیتا ۔ اس کے والدین اساتذہ اسے بہت سمجھاتے کہ یہ بری عادت ہے لیکن وہ سنی ان سنی کردیتا تھا ۔ ایک دن اس کی امی نے اسے سودا خریدنے کیلئے محلے کی دکان پر بھیجا ، سامان خرید کر وہ واپس مڑا تو

خرگوش بے چارے جان سے ہارے …!!

جنگل میں کچھ خرگوش رہتے تھے ۔ وہ بہت ہی شرارتی تھے ہر وقت کھیلتے کودتے رہتے تھے ۔ ایک مرتبہ وہاں سے ایک لومڑی کا گذر ہوا ۔ وہ خرگوشوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی ۔ اتنے سارے خرگوش ایک جگہ دیکھ کر اس کے من میں پانی بھر آیا ۔

سردی

لو سردی کا موسم آیا
دیکھو اونی کپڑے لایا
سردی سے سب کانپ رہے ہیں
تن کو اپنے ڈھانپ رہے ہیں
سورج جلدی چھپ جاتا ہے
سردی سے وہ گھبراتا ہے
پہنے ہیں بچوں نے موزے
شوق سے کھاتے ہیں چلغوزے
راتیں لمبی ، دن ہیں چھوٹے
کمبل میں سب لیٹے لپٹے
تھر تھر ، تھر تھر کانپے جائیں
سی سی ، سی سی کرتے جائیں
جب بھی سردی آتی ہے

کیاآپ جانتے ہیں

٭ ایک بلو وہیل روزانہ 3 ٹن غذا کھا سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ یہ بغیر کچھ کھائے 6 ماہ تک زندہ رہ سکتی ہے
٭ ہدہد یہ ایک مشہور پرندہ ہے اس کے جسم پر مختلف قسم کی دھاریاں اور کئی رنگ ہوتے ہیں ۔ اس کی نظر بہت تیز ہوتی ہے حتی کہ زمین کے اندر کا پانی اسے یوں نظر آتا ہے جیسے بوتل کے اندر کا پانی انسان کو نظر آتا ہے ۔

ایما ن دار تاجر

حضرت امام ابو حنیفہ ؒ قرآن اور حدیث کے بہت بڑے عالم تھے۔ آپ ؒ ملک عراق کے ایک شہر کوفہ کے رہنے والے تھے اور کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔ آپؒ کو ہمیشہ اس بات کا خیال رہتا تھا کہ جو آمدنی بھی ہو حق حلال کی ہو۔ ایک بار حضرت امام ابو حنیفہ ؒ نے اپنے ایک ملازم کو کپڑے کے کچھ تھان دیئے کہ جاکر بازار میں فروخت کر آؤ۔

سال گرہ

ہم مناتے ہیں اپنی سالگرہ
یہ اہم بات بھول جاتے ہیں
عمر کا ایک سال بیت گیا
ہار کر یہ سمجھتے ہیں گویا
کارواں زندگی کا جیت گیا
جبکہ منزل کا کچھ پتہ ہی نہیں
وقت کا اس سے واسطہ ہی نہیں
کاش! ہم سوچتے کہ وہ لمحہ
اپنے سر پر کھڑا پکارتا ہے
جاگ جاؤ حساب دینا ہے
موت سر پر کھڑی لپکتی ہے
زندگی صرف چار دن کی ہے
ہوگا کل سامنا قیامت کا

ماں کی دعا

ماں کی دعا
کسی شہر میں ایک بڑی بی رہتی تھیں ۔ ان کے دو بیٹے تھے ۔ دونوں کی عمروں میں صرف دو برس کا فرق تھا ۔ بوڑھی ماں محنت مزدوری کرکے دونوں لڑکوں کی پرورش کرتی تھی ۔ ایک دن دونوں سگے بھائی محلے میں کھیل رہے تھے کہ ان کا چچا ادھر سے گذرا ۔ اس نے دونوں بچوں کو ایک ایک روپیہ خرچ کرنے کو دیا ۔

مسکراہٹ

٭ مسکراہٹ ایک انمول خزانہ ہے۔
٭ مسکراہٹ ، صحت مندی کی علامت ہے ۔
٭ مسکراہٹ ، تھکے ماندے کیلئے آرام، مایوس کیلئے روشنی کی کرن ہے۔
٭ مسکراہٹ ، دل کیلئے دل کی روشنی ہے ۔
٭ مسکراہٹ مصیبت زدہ کیلئے بہترین قدرتی تریاق ہے۔

رزق کی قدر

پرانے زمانے میں ایک بہت ہی امیر آدمی تھا، اللہ تعالیٰ نے اسے اتنی دولت دی تھی کہ وہ دولت کی اس فراوانی سے بہت پریشان تھا اور اسے سمجھ نہیں آتا کہ وہ اسے کہاں پر خرچ کرے۔ اس شخص نے ایک بزرگ سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ میرا رزق کم کردے۔

نوجوان نسل میں موبائیل فون کا استعمال

آج کوئی ہاتھ ایسا نہیں ہے جو موبائیل فون سے خالی ہو۔ بچے ہوں یا بڑے، طالب علم ہوں یا کاریگر ، ٹھیلے چلانے والے ہوں یا بس کے کنڈکٹر، ہر کوئی موبائیل فون سے کھیلتا نظر آتا ہے ۔ انہیں دنیا کا ہوش ہے نہ خود کا۔ سائنس کی کارآمد اور عجوبہ تخلیق موبائیل فون جس کے ذریعہ دنیا میں کسی بھی جگہ رابطہ ممکن بنایا ہے وہیں اس کا بیجا اور غلط استعمال ب

گفتگو کا سلیقہ

ایک دفعہ ہارون رشید نے خواب میں دیکھا میں نے دیکھا کہ میرے بہت سے دانت ٹوٹ کر گر پڑے ہیں۔ صبح ہوئی تو عالموں کو بلا کر خواب کی تعبیر پوچھی۔ ایک شخص نے کہا کہ آپ کے اکثر عزیز آپ کے سامنے مر جائیں گے۔ یہ بات ہارون رشید کو اس قدر ناگوار گزری کہ اس شخص کو اسی وقت دربار سے نکلوادیا۔ پھر دوسروں سے پوچھا اور جواب سے ناخوش ہوکر یہی سلوک کیا۔ آخ

بے فکری

ایک دن ایک بادشاہ دربار لگائے بیٹھا تھا کہ ایک ہاتھی کے بے قابو ہوکر چھوٹ جانے سے ’’ہٹو بچو‘‘ کا غل ہونے لگا۔ بادشاہ نے کھڑکی کی طرف منہ کیا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک نوجوان نے دوڑتے ہوئے ہاتھی کی دُم پکڑ کر اسے فوراً روک لیا ہے۔ بادشاہ نے وزیر کو اس کی شہ زوری کا تماشا دکھاکر پوچھا کہ کچھ سوچو تو سہی، اس میں اتنا زور کہاں سے آگیا۔

جانور ایک دوسرے کی بات کیسے سمجھتے ہیں ؟

بچو! جانور بول نہیں سکتے ‘ اسی لئے ایک دوسرے سے گفتگو بھی نہیں کرسکتے ‘ لیکن اس کے باوجود ان میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ مختلف طریقوں سے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرسکتے ہیں ۔ ان کے ذرائع ابلاغ کی نوعیت مختلف ہوتی ہے ۔

اُلٹ گلاس میں پانی

بچو! اگر آپ سے کوئی پانی مانگے تو آپ گلاس بھر کر لے جاتے ہیں، لے جانے میں اکثر پانی چھلک بھی جاتا ہے لیکن اگر آپ گلاس کو الٹاکر کے لے جائیں تو پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں گرے گا اور پورا بھرا ہوا گلاس آپ پیاسے تک لے جائیں گے۔ بھلا کیسے؟ بہت آسان ہے کسی پوسٹ کارڈ کا آدھا ٹکڑا لیجئے، اب ایک گلاس کو پانی سے پورا بھر لیجئے۔

آگئی ہے سردی

لو، آگئی ہے سردی
ٹھنڈک سی دل میں بھردی
ننھے میاں نے بھی اب
پہنی ہے گرم وردی
موسم نے یہ خبر دی
پھر آگئی ہے سردی
دن رات، ہانپتے ہیں
سردی سے، کانپتے ہیں
اپنے بدن کو اب ہم
کمبل سے ، ڈھانپتے ہیں
موسم نے یہ خبر دی
پھر آگئی ہے سردی
سب کانپتے ہیں، تھرتھر
پہنے سبھوں نے سوئیٹر
ابا نے کوٹ پہنا
دادا نے پہنا ، چسٹر
موسم نے یہ خبر دی

قطبین کہاں واقع ہے ؟

بچو! قطب شمالی (North Pole) اور قطب جنوبی (South Pole) کو ’’قطبین‘‘ کہتے ہیں۔ یہ دونوں قطب دنیا کے آخری سرے پر واقع ہیں۔ یہاں سخت سردی ہوتی ہے، اس قدر زیادہ کہ ہر چیز منجمد ہوجاتی ہے اور یہاں کی ہوائیں تیز چبھنے والی ناقابل برداشت ہوتی ہیں۔

بری عادت کا انجام

کسی شہر میں ایک بچہ رہتا تھا ۔ اس کا نام اویس احمد تھا ۔ وہ بہت نیک اور فرما نبردار تھا ۔ اس کا اسکول میں ایک ہی دوست تھا ‘ جس کا نام حلیم تھا ۔ حلیم بہت ذہین تھا لیکن اس میں ایک برائی تھی وہ یہ کہ اسے چوری کرنے کی عادت پڑ گئی تھی ۔ اس بات کا علم اویس کو ہوگیا تھا وہ حلیم کو بہت سمجھاتا تھا کہ چوری کرنا بری عادت ہے لیکن وہ سنی ان سنی کردیتا