نماز میں سورۂ فاتحہ اور ضم سورہ کا ترک یا تقدیم و تاخیر

حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ فرض نماز کی پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں سہوًا سورۂ فاتحہ یا ضم سورہ ترک ہوجائے تو شرعاً کیا حکم ہے ؟
۲۔ نماز میں قراء ت فرض ہے اور سورۂ فاتحہ واجب ۔ اگر اس میں تقدیم یا تاخیر ہوجائے تو شرعاً کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا

مولانا غلام رسول سعیدی حضرت عثمان غنی؄ کے دَور کی فتوحات

سنہ ۲۴ہجری کی ابتداء میں حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجلس شوریٰ کے انتخاب سے خلیفہ اور امیر المؤمنین منتخب ہوئے۔ آپ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حضرات شیخین (حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کی سنت کے مطابق کارِخلافت انجام دیتے تھے۔ آپ کے بارہ سالہ دورِ حکومت میں اسلامی سلطنت کا دائرہ بہت وسیع ہو گیا تھا۔ سن

قران

کیا خیال کر رکھا ہے ان لوگوں نے جو ارتکاب کرتے ہیں برائیوں کا کہ ہم بنادیں گے انھیں ان لوگوں کی مانند جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ یکساں ہو جائے ان (دونوں) کا جینا اور مرنا، بڑا غلط فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں۔ (سورۃ الجاثیہ۔۲۱)

نورِ توحید کا اتمام ابھی باقی ہے

دین اسلام پہلا اور آخری مذہب ہے، جس نے علم کی نہایت درجہ حوصلہ افزائی کی ۔علوم و فنون کی تحقیق و تفتیش اور آفاق دانش میں غور و خوص فکر و تدبر کی ترغیب دی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ توحید و رسالت کی روشنی دنیا میں پھیل گئی اور ایک صدی نہ گزری کہ عرب جو علمی و فنی اعتبار سے دنیا کی نظر میں کوئی اونچا مقام نہیں رکھتے تھے، انہوںنے طول و عرض، م

پیران پیر رحمۃ اﷲ علیہ کے اقوال (۴۷۰ تا ۵۶۱ ہجری)

٭ فرمایا ’’ جس نے جلدی کی خطا کی ‘‘ ۔
٭ فرمایا ’’ قناعت کر یہ ایسا خزانہ ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا ‘‘ ۔
٭ فرمایا ’’ اے لوگو ! حیات کے دروازے کو جب تک کھلا ہے غنیمت جانو ، وہ جلد ہی تم پر بند کیا جائے گا ‘‘ ۔
٭ فرمایا ’’ اے بچے ! سست نہ بن کیونکہ کاہل ہمیشہ محروم اور ندامت سے دست بگریباں رہتا ہے ‘‘ ۔

درود شریف پڑھتے رہو، بلند ہوتے رہو

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی سے کوئی برا سلوک نہیں کیا، آپﷺ سب کے اور ساری انسانیت کے محسن ہیں، اس کے باوجود سارا جہاں ان کا مخالف ہو گیا ہے۔ ساری دنیا نے ان کے احسانات کو فراموش کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ’’اے مسلمانو!

نیند کیا ہے موت کی اک مثال

ہر جاندار کو ایک نہ ایک دن موت کا سامنا لازمی ہے جیسا کہ حق تعالیٰ کاارشاد ہے ’’کُلّ ُنَفُسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ (عنکبوت۔۵۷) یعنی ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ لیکن ہر ایک کی موت یکساں نہیں ہوتی۔ لوگوں کی موت موت میں فرق ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ ایک گنہگار اور اللہ تعالیٰ کے نافرمان کو موت کے وقت ہیبت ناک حالات سے سابقہ پڑتا ہے۔

کند ذہن بچوں کا آسان مجرب علاج

محترم محمد رضی الدین معظم

روزانہ دو سو بار ’’یاقوی یاعلیم‘‘ پڑھ کر نہار پیٹ پانی پر دَم کرکے پئیں یا پلائیں اور اس کے ساتھ بادام کے سفوف میں سیاہ زیرہ ملاکر ایک چائے کا چمچہ کھلائیں۔
٭ بادام پر ’’یاذالجلال والاکرام‘‘ گیارہ بار پڑھ کر دَم کریں اور صبح و شام ایک ایک بادام کھلائیں، ان شاء اللہ تعالیٰ فائدہ ہوگا۔

حسن اخلاق کی اہمیت

مریم النساء

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہے، تاکہ اخلاقی اچھائیوں کو تمام و کمال تک پہنچاؤں‘‘۔ (مؤطا امام مالک)