قران

اور بتوں سے (حسب سابق) دور رہئے، اور کسی پر احسان نہ کیجئے زیادہ لینے کی نیت سے، اور اپنے رب (کی رضا) کے لئے صبر کیجئے۔ (سورۃ المدثر۔۵تا۷)

حدیث

حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہ میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں کہ اگر لوگ (محض) اسی آیت پر عمل کریں تو ان کے حق میو وہی ایک آیت کافی ہو جائے (اور ان کو دیگر وظائف و اوراد کی ضرورت نہ رہے) وہ آیت یہ ہے: ترجمہ: ’’جو شخص خدا سے ڈرے تو خدا اس کے لئے (دنیا اور آخرت کے غموں سے) نجات کا را

نبی اکرمﷺ کے اخلاقِ عظیمہ

اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے انبیاء کرام کو حسن اخلاق اور اعلیٰ کردار کا جامع نمونہ بناکر مبعوث فرمایا، جن سے ساری انسانیت اخلاق و کردار کی رہنمائی حاصل کرتی رہی۔ ارشاد باری ہے: ’’یہ (انبیاء) وہ لوگ ہیں، جن کو اللہ تعالی نے ہدایت دی تھی تو تم ان ہی کی ہدایت کی پیروی کرو‘‘ (سورۃ الانعام۔۹۱) ’’بے شک تمہارے لئے ابراہیم اور ان کے اصحاب میں

غیبت، اعمالِ صالحہ کو ضائع کردیتی ہے

یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ بڑی چیز کی آفتیں بھی بڑی ہوتی ہیں، چنانچہ عمل صالح کے لئے یہ کتنی بڑی آفت ہے کہ ’’غیبت سے سارے اعمال صالحہ ضائع ہو جاتے ہیں۔ غیبت عمل صالح کی چور ہے، اگر عمل صالح کے خزانے میں یہ چور (غیبت) گھس جائے تو سارا خزانہ خالی ہو جائے گا۔ غیبت عمل صالح کی ڈائن ہے، جس سے اپنے عمل صالح کو بچانا اور حفاظت کرنا چاہئے۔ پھر ص

دو خطبوں کے درمیان دعا مانگنا

حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ

سوال :کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ کیا جمعہ کے دن دو خطبوںکے درمیان امام کے بیٹھ جانے کے وقت ہاتھ اٹھاکر دعا مانگنا مسنون ہے یا نہیں ؟

ہر مشکل کا آسان حل

جناب محمد رضی الدین معظم

بعض اوقات کچھ مشکلات ایسی آجاتی ہیں، جن کا حل سمجھ سے باہر رہتا ہے اور مزاج میں چڑچڑا پن آجاتا ہے۔ ان حالات میں گھبرانا نہیں چاہئے، نماز کی پابندی کریں اور درج ذیل طریقوں پر عمل کریں، ان شاء اللہ تعالیٰ ساری مشکلیں آسان ہو جائیں گی۔

حضرت صفیہ بنت عبد المطلب رضی اللہ عنہا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا وہ عظیم المرتبت ہستی تھیں، جنھوں نے اپنے ایمان و یقین، اعلیٰ اخلاق اور استقامت کے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سردار مکہ حضرت سیدنا عبدالمطلب کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کا نسب مبارکہ وہی ہے، جو آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، اس لحاظ سے آپ خاندانی شرا

تقلیدانسان کی فطرت میں داخل ہے

چونکہ تقلید کا ذکر آگیاہے ، اس لئے مختصر سی بحث اُس کی بھی بیان کرنا مناسب ہے ۔ اگر تفصیلی مبسوط بحث دیکھنا منظور ہو تو اور رسالوں میں ملاحظہ فرما ویں جو کثرت سے چھپ چکے ہیں۔
تقلید کے معنی یہ ہیں کہ کسی شخص کو معتبر سمجھ کر اُس کے قول و فعل کی پیروی بغیر طلب دلیل کی جائے ۔

بانی جامعہ اور تصوف

مولانا قاضی سید لطیف علی قادری، ملتانی
نفوس کی پاکی اخلاق کی صفائی اور ظاہر و باطن کو یکسا نیت کے نور سے آراستہ کرنے کا نام تصوف ہے ، اور تصوف کا مقصد اصلی ابدی سعادت کا حصول ہے تصوف کی اصل وہ حدیث ہے جو حدیث جبرئیل سے مشہور ہے جس میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اُعبدکانک تراہ فان لم یکن تراہ فانہ یراک۔

عملِ صالح کی اہمیت و افادیت

ایمان کی حفاظت کا ایک طریقہ یہ ہے کہ فکری اور لسانی جھوٹ سے بچا جائے، کیونکہ جھوٹ ایمان کا چور ہے۔ بزرگوں نے یہاں ’’چور‘‘ کا لفظ جو استعمال کیا ہے، وہ بڑا معنی خیز ہے۔ چوری اسی طرح تو ہوتی ہے کہ صاحب مال جب غافل ہوتا ہے، چور مال لے اُڑتا ہے۔ صاحب مال کو بعد میں پتہ چلتا ہے کہ مال چوری ہو گیا۔ جھوٹ بھی ایمان کو اسی طرح چراتا ہے کہ غفلت

رضی اللہ عنہ کا استعمال

حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رضی اللہ عنہ صحابہ کیلئے بولا جاتا ہے کیا یہ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں ‘ ائمہ و مجتہدین کیلئے بھی کہا جاسکتا ہے یا نہیں ۔