چیف منسٹر کا دورہ ٔسنگاپور
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کردے
کہ ترے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
چیف منسٹر کا دورہ ٔسنگاپور
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کردے
کہ ترے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
چیف منسٹر کا دورہ ٔسنگاپور
ضمیر ارض میں یہ فرقہ پرستی کا زہر
بنے گا پیڑ تو دے گا ہوا بھی زہریلی
فرقہ پرستی کا زہر پھیلانے کی سازش
آشیانہ آپ کا ہے جس گھنیرے پیڑ پر
کاٹنے اُسکو تُلے ہیں آپ جانے کس لئے
قائد اپوزیشن کا مسئلہ
ملک میں ہوئے حالیہ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے جہاں سیاسی صورتحال میں استحکام کی کیفیت پیدا ہوئی ہے وہیں اپوزیشن کا وجود عملی طور پر ختم ہوکر رہ گیا ہے اور کوئی بھی جماعت مسلمہ اپوزیشن کا موقف حاصل نہیں کرسکی ہے ۔ کانگریس پارٹی کو جو گذشتہ دس سال سے اقتدار پر تھی صرف 44 لوک سبھا نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا ہے جس کے نتیجہ میں اصولی طور پر
کیا بات کوئی اُس بتِ عیّار کی سمجھے
بولے ہے جو مجھ سے تو اشارات کہیں اور
عالمی طاقتوں کے دوہرے معیارات
بیٹھ جا چین سے ذہن پر زور دے
گمشدہ فائلوں کو مسلسل نہ ڈھونڈ
مذاکرات کی منسوخی
لکھتے رہے جنوں کی حکایاتِ خونچکاں
ہرچند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے
تلنگانہ۔ آندھرا اختلافات
میرے افکار کی قدریں یوں ہی فرسودہ سہی
ساتھ چلنا ہو اگر میرے اقدار کی تحریم کرو
جمہوریت کے تقاضے
خدا جانے ہے کونسا ڈر مسلط
محل کا چمکتا حجر سہما سہما
لال قلعہ سے وزیر اعظم کی تقریر
ہندوستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرنے نریندر مودی کا خواب پورا ہوگیا ہے ۔ مودی نے آج 68 ویں یوم آزادی ہند کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل پر قومی پرچم لہرایا اور قوم سے خطاب کیا ۔ اپنی تقریر میں مودی نے اپنی دانست میں کئی مسائل کا تذکرہ کیا ہے اور ان مسائل کو حل کرنے کی کوششوں کا ادعا کیا ہے ۔ اس بات کو بہت اہم
صیاد نے کس ہشیاری سے اک رنگیں پھندا ڈالا ہے
ہر شخص یہی کہہ کر خوش ہے اب کوئی اسیر دام نہیں
یوم آزادی ہند
عیبوں سے ہے جب بھرا، سر تا پا خود سنگ
کرتا ہے پھر کس طرح، شیشے کی توہین
وزیراعظم کا دورہ کارگل
پھرمجھے دیدہ تر یاد آیا
دل جگر تشنہ فریاد آیا
پاکستان میں پھر ٹکراؤ کی صورتحال
وابستہ ہوگئی تھیں کچھ اُمیدیں آپ سے
اُمیدوں کا چراغ بجھانے کا شکریہ
اب عراق پر بمباری
ایسے بھی ہیں کچھ ظالم اس دور میں اے لوگو
مظلوم ہیں دعوی ہے اور ہاتھ میں خنجر ہے
مصر مذاکرات کی ناکامی
زور سے ہواؤں کے ٹوٹے تناور درخت
جھک گیا تھا جو سبزہ وہ تو اب بھی باقی ہے
حکومت سیاسی انتقام کی راہ پر
دل تو ایک ہے لیکن نام دل بدلتا ہے
بس گیا تو گلشن ہے ، لٹ گیا تو سہرا ہے
سیاستدانوں کا کردار
پھر ترے کوچہ کو جاتا تھا خیال
دلِ گم گشتہ مگر یاد آیا
وزیراعظم کا دورۂ نیپال
تدبیر سے رُخ موڑ کے بے وجہ و سبب
سنگینیِ حالات کا چرچا ہے عبث
جان کیری کا دورہ
انصاف ملے گا یہ ہے مجھ کو یقیں لیکن
انصاف رسانی کی تاخیر کو کیا کہئے
انصاف رسانی میں تاخیر