دہشت گردی الرٹ
ایک ضرب اور بھی اے زندگی تیشہ بدست
سانس لینے کی ست اب بھی مری جان میں ہے
دہشت گردی الرٹ
ایک ضرب اور بھی اے زندگی تیشہ بدست
سانس لینے کی ست اب بھی مری جان میں ہے
دہشت گردی الرٹ
چاہے جتنے چراغ گُل کردو
اس کے گھر روشنی تو ہوگی
اسرائیل کے ناپاک عزائم
کون میرے دامن کی دھجیوں کو سمجھے گا
دل بھی ہوگیا دشمن اجنبی کی چاہت میں
سیاسی مسلم نمائندگی
بول بالا ہر طرف فرقہ پرستی کا ہوا
یہ سیکولر طاقتوں کی شامت اعمال ہے
سیکولر پارٹیوں کیلئے لمحہ فکر
بول بالا ہر طرف فرقہ پرستی کا ہوا
یہ سیکولر طاقتوں کی شامت اعمال ہے
سیکولر پارٹیوں کیلئے لمحہ فکر
نفرت ہے یہ ان سے یہ محبت نہیں تم سے
اظہار تنفر کو محبت تو نہ سمجھو
اسمبلی انتخابات ‘بی جے پی کی کامیابی
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تیری دہلیز پہ دھر جائے گا
وزیراعظم کے لیبر اصلاحات
آنکھ کسی کے چہرے پر اور دل میں دھیان کسی کا
ہم بھی کیا ہیں ‘ بات کسی سے وہم و گمان کسی کا
کالا دھن اور حکومت کی سنجیدگی
بتوں نے توڑ دی خود ہی سے رسم بے مہری
صنم کدے میں ایک ایسا بھی انقلاب آیا
سیاسی صف بندیوں کے اشارے
ہندوستانی مسلمانوں کی قومی ، سماجی اور سیاسی تاریخ سے ابنائے وطن کے ساتھ ساتھ حکمراں طبقہ، دستوری عہدوں کے حامل شخصیتیں واقف ہیں۔ مگر حالیہ برسوں میں سیاسی مفادات حاصلہ کی طاقتوں نے مسلمانوں کو بدنام کر کے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط بنانے کی ناپاک کوشش کی اور اس میں ناکام بھی ہوئے ۔ جب مسلمانوں کے ووٹ کے بغیر اقتدار کا حصول مشکل ہوا تو
آفات سماوی میں یہی درد کا رشتہ
خانوں میں بٹے لوگوں کو انسان بنادے
اِنسانی جذبہ کی ضرورت
نشیمن پر نشیمن اس طرح تعمیر کرتا جا
کہ گرتے گرتے بجلی آپ خود بیزار ہوجائے
غزہ کی تعمیر نو
زندگی لائی ہے کس موڑ پہ دیوانے کو
وہ چلے آئے ہیں خود راستہ سمجھانے کو
نریندر مودی کی انتخابی مہم
مخلص ہے ، درد مند ہے اور باوفا ہے وہ
انسانیت کی لاج کا آئینہ دار ہے
امن نوبل انعام
اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا
جس کو دیکھو اس کا دامن بھیگا لگتا ہے
مہاراشٹرا انتخابات ‘ بے سمت مہم
ڈولتا ہے سنگھاسن جب کبھی حکومت کا
سرحدوں پہ بندوقیں گولیاں اُگلتی ہیں
جنگ بندی کی خلاف ورزیاں
ہندوستان میں صادق اور امین سیاستدانوں کی جگہ چور اور ڈاکوؤں نے لے لی ہے تو معاشرہ کانظام بگڑجاتا ہے ۔ ہندوستانی معاشرہ علاقائی تہذیب سے مربوط ہے ۔علاقائی سیاستدانوں کی خرابیوں سے صرف ایک ریاست کا سرکاری نظام ہی تباہ نہیں ہوتا بلکہ ا س سے سارے نظم و نسق پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج ریاستی و قومی سطح پر سیاستدانوں و حک