یوپی کے مسلخوں پر امتناع کا اثر: گوشت فروخت کرنے والے چائے بیچنے پر مجبور

مظفر نگر:اترپردیش میں مسلخوں کے مالکین کی یوگی ادتیہ ناتھ حکومت میں غیرمعینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر ہیں جس کے بعد گوشت کی دوکانیں کے مالکین اب چاہئے فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

مظفر نگر کے ساکن نزاکت نے کہاکہ ’’ میری گوشت کی دوکان مناسب لائسنس کے باوجود جبراً بند کروای گئی ‘ اب میں چائے بیچنے پر مجبور ہوں‘‘۔

اور ایک گوشت کی دوکان والے شخص نے کہاکہ انتظامیہ نے میری دوکان جبراً بند کروائی ہے۔

ایک گاہک دلشاد نے کہاکہ ’’ مذکورہ گوشت کی دوکانوں کے مالک چائے بیچنے پر مجبور ہیں ‘ ان کے پا س اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی تو نہیں ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہاکہ امتناع کی وجہہ سے کئی خاندان متاثر ہوئے ہیں جبکہ کئی لوگ زندگی گذارنے کے لئے اپنا پیشہ تبدیل کررہے ہیں

۔مسلخوں پر امتناع کی وجہہ سے اترپردیش میں کئی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے اور کئی لوگ ذریعہ معاش کے لئے متبادل راستہ اختیار کررہے ہیں۔

قبل ازیں ایک سرکاری حکمنامہ میں حکومت نے غیرقانونی مسلخوں پر امتناع کی ہدایت جاری کرتے ہوئے امن وامان ‘ حفاظت اوصحت عامہ کو یقینی بنانے کی بات کہی۔جس کے جواب میں اترپردیش کے اندر گوشت کا کاروبار کرنے اور مسلخوں کے مالکین نے غیرمعینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کردیا۔

رپورٹس کے مطابق مسلخ کے مالکین ‘ گوشت کے رٹیلر بھی میونسپل انتظامیہ او رپولیس کی جانب سے جاری دھاوی کے خلاف احتجاج میں شامل ہوگئے ہیں۔

ان کی شکایت ہے کہ پولیس مناسب لائسنس رکھنے کے باوجود بھی دھاوے کررہی ہے۔

مچھلی فروخت کرنے والے نے دعویٰ کیاہے ریاست کے بیشتر مقامات سے گوشت کے پکوان والی فہرست غائب ہوگئی ہے۔