پپو کی امیج سے نکل چکے ہیں راہول

نئی دہلی ۔صدر کانگریس راہول گاندھی اپنی جیب میں ایک ڈائری رکھنا نہیں بھولتے۔ کئی مرتبہ کاغذ کے کچھ تکڑے بھی ان کے کرتے کی جیب میں ہوتے ہیں۔ وہ کسی خاص موقع پر تقریر کرنے سے قبل جئے رام رمیش ‘ جناردھن ترویدی یا مسٹر پانڈے با ت کرتے ہیں۔

علاقائی سطح پر انتخابی مہم کے دوران و ہ مقامی کانگریس قائدین سے بات کرنا نہیں بھولتا تاکہ ان کی تقریر میں مقامی مسائل کو شامل کرسکیں۔ راہول اپنی تقریر کی پہلی سے تیاری یا کسی سے لکھا کر نہیں کرتے ۔ ایک مقرر کے طور ان کے اندر اعتماد بڑی حدتک بحال ہوا ہے۔

یا د کرائی جب کل ہند کانگریس کمیٹی کے 2013میں جئے پور اجلاس میں انہیں نائب صدر بنایاگیاتھا۔ اس وقت راہول گاندھی نے تحریرکردہ تقریر کی تھی۔ تقریر انگریزی میں شروع کرنے کے بعد وہ ہندی میں منتقل ہوئی تھی۔ مگر اب وہ اپنی تقریر کی شروعات ہندی سے کرتے ہیں۔

تقریر تیز اندازمیں کرتے ہیں۔ ہاں ایک بات یقینی ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر کو اپنا نشانہ بنانا نہیں بھولتے ۔ سونیا گاندھی کی سوانح حیات لکھنے والے اور راہول گاندھی کو قریب سے جاننے والے کاسینئر مصنف راشد قدوائی کہتے ہیں کہ سونیا او رراہول کی تقریرمیں ایک بڑا فرق ملتا ہے ۔

سونیاگاندھی واجپائی یا اڈوانی پر بڑا حملہ کرنے سے بچتی تھی ‘جبکہ راہول گاندھی نریندر مودی پر ہلہ بولنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے۔ اس لحاظ سے وہ اپنی ماں کے مقابلہ اپنے دادی اندرا گاندھی پر گئی ہیں۔ اندرا گاندھی اپنے سیاسی مخالفین پر سخت لفظی حملہ کیاکرتے تھیں۔

راہول گاندھی کے حالیہ تقریروں کو اگر یوٹیوب پر سنیں تو سمجھ میں اجائے گا کہ وہ اپنی ’پپو‘ والی شبہہ سے کہیںآگے نکل چکے ہیں۔ ان کی تقریر میں دم ہوتا ہے۔ انہیں خارج نہیں کیاجاسکتا ۔ ہاں کبھی کبھی ان کی تقریروں میں تسلسل کی کمی ضرور نظر آتی ہے ۔ اس کی ایک مثال 23اپریل کو تال کٹھورا اسٹیڈیم میں پارٹی کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کے دوران راہول گاندھی نے تقریبا 17مرتبہ مودی کا نام لیا ہے۔

انہوں نے والمیکی سماج کے لوگو ں کی مثال پیش کرتے ہوئے مودی کو دلتوں کودشمن قراردینے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ ان کی اس تقریر سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی۔ ان کے نئے او رپرانے تقریروں کا دیکھ کر لگتا ہے کہ راہول گاندھی کی تقریروں میں اب غصہ بہہ رہا ہے۔

یہی وجہہ ہوسکتی ہے کہ کبھی کبھی وہ اپنے نظریات کو صحیح اندازمیں پیش کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ راہول گاندھی اپنی ہر تقریر کی شروعات سے قبل شہہ نشین پر بیٹھے سبھی کانگریسی قائدین کانام لیتے ہیں حالانکہ یہ فہرست کافی بڑی ہوتی ہے او رساتھ میں میڈیا کے لوگوں پر بھی اپنی مہربانیاں نچھاور کرتے ہیں۔ ویسے جب انگریزی میں راہول گاندھی تقریر کرتے ہیں تو ان کا تسلسل بگڑتا نہیں ہے ۔

کیونکہ انگریزی زبان میں انہو ں نے پڑھائی کی ہے تو وہ شائد انگریزی میں سونچ کر ہندی میں بولتے ہوں۔ پچھلے سال اگست میں وہ بنگلور میں اندرا کچن کے افتتاحی تقریب کے دوران انگریزی میں بول رہے تھے تب ان کا تسلسل برقرار تھا۔ انہو ں نے وہاں پر شاندار تقریر کی ۔

اب صرف ان کے مخالفین ہی اس بات کو تسلیم نہیں کریں گے راہول گاندھی ایک بہترین مقررین بن گئے ہیں