نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ وزیر اعظم مودی کے گھٹنے میں دردکے دباؤ کا نتیجہ۔ راہول گاندھی

نئی دہلی: نوٹوں کی قانونی حیثیت ختم کئے جانے کے مسلئے پر مرکز لفظی حملوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہوگاندھی نے کہاکہ منگل کے روز کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے بے تکی کے اندز میں مذکورہ اسکیم کا نفاذ عمل میں لایا ‘ جس سے سارے ملک سکتہ میں پڑگیا ہے۔

منگل کے روز میڈیاسے بات کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے بی جے پی قائدین کو نوٹوں کی تبدیلی کی اطلاع پہلے ہی دے چکے تھے اور اس کا ثبوت سوشیل میڈیا پر دو ہزار کی نئی نوٹوں کی گڈیوں کے ساتھ بی جے پی قائدین کی گشت کرتے تصوئیریں ہیں۔انہوں نے کہاکہ’’ کانگریس پارٹی کالے دھن کے معاملے میں نہایت سنجیدہ ہے مگر سوال یہ ہے کہ لاکھوں لوگ اس معاملے سے متاثر ہوئے ہیں۔

یہ فیصلے اجتماعی رائے سے نہیں لایاگیا ہے بلکہ ایک آدمی کا بے تکہ او رسونچ سمجھ کر لیاگیا فیصلہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کانگریس فیصلے دستبرداری اختیار کرنے کا حکومت سے مطالبہ نہیں کررہے ہیں مگر ہم چاہتے ہیں وزیراعظم کو چاہئے تھا کہ وہ شروع سے آخر تک غور وخوص کے بعد یہ فیصلہ لیتے تو بہتر ہوتا۔انہوں نے کہاکہ مرکز میں وہ اقتدار میں ہیں وہ چاہتے تو عوام کو بہتر سہولتوں کی فراہمی کے ساتھی یہ فیصلہ لیتے تو ایک عام آدمی کو اتنی پریشانیوں کو سامنا نہیں کرنا پڑتا۔تاہم راہول گاندھی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کالے دھن کی واپسی کے لئے جو اسکیم مرکزی حکومت نے متعارف کروائی ہے وہ ناکام رہی کیونکہ وجئے مالیا اور للت مودی جیسے لوگ اس ملک سے فرار ہوگئے۔

انہوں نے کہاکہ’’ اگر ہم بینک او راے ٹی یم کے باہر کھڑی طویل قطاروں کو دیکھیں توان میں کوئی نامور لوگوں کے نام نہیں دیکھیں گے‘ یہ تمام تو روز مرہ کے عام لوگ ہیں ‘ انہوں نے کیا قصور کیا ہے؟۔انہوں نے اس بے تکے فیصلے تک تحت اعلان کی گئی اسکیم کے پس پردہ بڑے اسکیم کا خدشہ ظاہر کیااور کہاکہ جس کسی بھی اکنامسٹ سے میں نے بات کی بشمول سابق وزیراعظم من موہن سنگھ تو انہوں نے کہاکہ یہ معیشت میں سدھار کا اقدام ہر گز نہیں ہوسکتا۔

راہول گاندھی نے کہاکہ’’ فینانس منسٹر کے بشمول کسی بھی پر بھی وزیراعظم مودی کو بھروسہ نہیں تھا جو اس اسکیم کے اعلان کو ان سے بھی چھپا کر رکھا۔وہ دباؤ میں تھے اور یہ گھٹنے کے درد کا ردعمل تھا۔ انہیں عوام کو درپیش تکلیف کا حل تلاش کرنا چاہئے جو اس سے پہلے کبھی اتنی دکھی نہیں ہوئی ۔