مہارشٹرا میں درالعلوم دیو بند کے سفیر ایوب قاسمی پر جمعہ کی نماز کے دوران حملہ 

تبلغی جماعت کے مقامی سفیروں پر مارپیٹ اور چندہ کی رقم چھیننے کی کوشش کا الزام ‘ سوشیل میڈیا پر گشت کرنے والی اس خبر سے ملت میں تشویش اور اضطراب
نئی دہلی ۔ ایک طرف توساری ملت فرقہ پرستوں کے حملوں اورمدارس پرلگائے جانے والے بیجا الزامات کا سامناکرنے میں لگی ہے وہیں مہارشٹراسے ایک تکلیف دہ خبر یہ ائی ہے کہ وہاں کے ضلع بیڑ میں درالعلوم دیو بند کے سفیر پر تبلیغی جماعت کے نمائندوں نے حملہ کیا اور ان کے پاس موجود رقم چھیننے کی کوشش کی گئی۔

اس خبر نے تبلیغی جماعت او ردیو بند کے درمیان کافی دنوں سے جاری ٹکراؤ کو مزید گہراکردیا ہے۔تبلیغی جماعت جو کہ درالعلوم دیو بند کی سرپرستی میں برسوں سے اپناکام کاج چلاتی آرہی ہے قیادت کے مسئلہ میں دونوں اداروں کے درمیان ہلکی پھلکی نوک جھونک کے واقعات ہوتے رہتے ہیں مگر براہ راست درالعلوم دیو بند کے سفیر ( دعوت وتبلیغ ومالیات فراہمی)پر حملہ کی کوشش نے ان دونوں اداروں کے درمیان انتشار کو نمایاں کردیا ہے۔

ملک وبیرون اس واقعہ کے بعد تشویش پائی جارہی ہے۔ درالعلوم دیوبند کے ذرائع کے مطابق کل یوم جمہوریہ کے موقع پر درالعلوم دیوبند کے سفیر مولانا ایوب قاسمی پر جمعہ کے نمازت کے دوران تبلیغی جماعت کے مقامی امیروں نے حملہ کردیا او رلوٹنے کی کوشش کی ۔ سوشیل میڈیا پر وائیرل ہوئے مولانا ایوب کے ایک اڈیو پیغام کے مھابق کل ضلع بیڑ کے شہر پرلی کے اختر مسجد میں چندہ وصولی کی غرض سے گئے تھے ۔ مولانا ایوب کو مہارشٹرا کے ان علاقوں سے چند ہ وصولی کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ وہ اس سے قبل بھی ان علاقو ں میں بغرض چندہ لے چکے تھے۔

مولانا کا کہنا ہے کہ پہلے انہوں نے مسجد کے ذمہ داروں سے چند ہ وصولی کی اجازت طلب کی اور اسی کے مطابق اعلان کے لئے کھڑے ہوئے تو اس وقت تبلیغی جماعت کے امیرعبدالقادر بھنگار والے ( مولانا ایوب نے نامزد کیا) نے کھڑے ہوکر مولانا سے کہاکہ درالعلومم دیو بند مولانا سعد صاحب اور تبلیغی جماعت کی مخالفت کرتا ہے لہذا کرواگر تم چندہ کروگے تو تمہاری خیر نہیں اور تم مسجد سے فوراً نکل جاؤ۔مولانا ایوب نے مزید الزام لگایا کہ کچھ لوگوں نے بدتمیز ی بھی کی اور احمد خان کپڑح والا اور مجاہد اٹووالے نے میر ے پاس دیو بند کی موجود امانت چھیننے کی کوشش کی ۔ان کے پاس ایک عربی رومال ( سفراء زمین پر بچھاکر چندہ کرتے ہیں) بھی تھا جسے چھین لیاگیا۔تاہم مقامی نمازیوں کی مداخلت کے بعد معاملہ رفع دفع کرایاگیا۔

اس معاملہ میں پولیس میں شکایت داخل کرنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ درالعلوم دیو بند کی جانب سے اس تعلق سے جاری بیان کے مطابق مہارشٹرا میں درالعلوم دیو بند کے سفیر مولانا ایوب قاسمی صاحب کے ساتھ ضلع بیڑ کی ایک مسجد میں پیش آنے والا واقعہ تشویشناک اور قابل مذمت ہے ۔ الحمداللہ درالعلوم کے سفراء حسب معمول پورے ملک میں کام کررہے ہیں ‘ کسی طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔ سفراء حضرات کو ہدایت ہے کہ علاقہ کے علمائے کرم او رمدارس سے وابستہ رہ کر اپنے اپنے علاقوں میں کام کریں۔

دیو بند کے سفیر پر جماعت کے ذمہ داروں کے ذریعہ حملہ کی خبر پھیلتے ہی تبلیغی جماعت او ردیو بنددونوں اداروں کے عقیدت مندوں میں تشویش کی لہر پھیل گئی ۔جمعیتہ علما ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے تازہ ترین میڈیاگروپ میں اپنے ایک واٹس ایپ پیغام میں کہاکہ ’ اختلاف تبلیغی جماعت کا ہے یہ نہایت تشویش کی بات ہے۔ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ دعوت تبلیغی کاکام امت کا سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔ مدراس اور علماء کی جتنی مدد اس تحریک سے ہے اتنی کسی سے نہیں۔دوسری طرف تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں کی جانب سے ابھی تک اس واقعہ کی تصدیق یا مذمت سامنے نہیں ائی۔دیوبند کے سفیر پر حملہ نے ان دونوں اداروں کے درمیان دراڑوں کو اور بھی نمایاں کردیا ہے