مغربی بنگال کے کولاری گاؤ ں والو ں نے چالیس روہنگیائی پناہ گزینوں کے لئے اپنے دروازے کھول دیے

کلکتہ۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیااپنی تمام تر وسعتوں کے باوجود روہنگیائی کے لئے تنگ ہوتی جارہی ہے تو مغربی بنگال کے جنوبی 24پرگنہ ضلع کے برئی پور پولیس اسٹیشن کے کولاوری گاؤں کے باشندے نے روہنگیائی رفیوجیوں کے لئے اپنے دل کے دروازے کھولتے ہوئے اپنے گاؤں میں نہ صرف آباد کیاہے بلکہ چالیس روہنگیائی شہریوں کی مکمل کفالت بھی کررہے ہیں ۔ بیس بالغ مرد واورعورتیں اور گیارہ بچے جن کی عمر 75دن سے لیکر چھ سال کی کے درمیان کی ہے پر مشتمل اٹھ خاندانوں کے اس گروپ کے لئے گاؤں نے دو کمرے پر مشتمل ٹین کے گھر تعمیر کرائے ہیں اور مشترکہ بیت الخلاء اور حمام بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ یہ لوگ ٹوٹی پھوٹی بنگلہ بولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

یہ لوگ گذشتہ چند دنوں کے درمیان یہاں پہنچے ہیں۔ خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے روہنگیائی رفیو جیوں کو ’’ ملک کی سکیورٹی کے لئے خطرہ بتاتی ہے‘‘ مگر مقامی لوگوں کی دلیل ہے کہ انہوں نے انسانیت کی بنیاد پر ان بے گھر اور آسمان کے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور گروہوں کو پناہ دیاہے ان کے لئے یہ نئی کالونی مقامی افراد ومقامی تنظیموں کی مدد سے تعمیر کیاگیا ہے۔مقامی تھانہ نے بتایا کہ اس نے مغربی بنگال حکومت کو اس نئی کالونی سے متعلق بتایا ہے کہ یہاں کچھ روہنگیائی رفیوجی ائے ہیں جن کے پاس اقوام متحدہ کے پاس اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے رفیو جی ( ایو این ایچ سی آر) کے ریکارڈ ہیں۔

ان روہنگیائی شہریوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد میں پیش پیش رہنے والے دیش بچاؤ سماجک کمیٹی کے صدر اور رنگ روغن کے کاروبار سے وابستہ حسین غازی بے بتایا کہ ’’ اٹھ روہنگیائی خاندان کے لئے سولہ ٹین کے کمرے تعمیر کیے ہیں۔ انہوں نے ہماری تنظیم نے پندرہ کھٹہ زمین پر اس کالونی کی تعمیر کی ہے۔ یہ مکانات مختلف تنظیموں اور افراد کے چندے سے تعمیرکیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال کے کل 4000روہنگیائی شہری آبادی ہیں اور جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں وہ بنگال کے مختلف جیلوں میں بند ہیں ‘‘۔پناہ گزینو ں کو ہدایت دی گئی ہے وہ اپنے ساتھ پناہ گزین کارڈ ہمیشہ رکھیں اور ان پناہ گزینوں کو مقامی مقامات پر مزدوری کے لئے کام فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں گرم کپڑے اور میڈیکل دوائیں بھی فراہم کی جارہی ہے۔

یہ لوگ بنگلہ دیش کے راستے برئی پور کے کلاری گاؤں پہنچے ہیں۔ چالیس افراد کے ساتھ گاؤں میں اپنے شوہر شاہد السلام ‘ تین بچوں ساس اوردیور کے ساتھ پہنچی مومنہ خاتون کہتی ہیں ’’ وہ یہاں آکر محفوظ ہیں گاؤں والوں نے نہ صرف پناہ دیاہے بلکہ گرم کپڑے اور چاول اور دیگر کھانے کی اشیاء بھی فراہم کیاہے او رہمارے شوہر کو کام بھی مل گیاہے جس سے ہماری یومیہ ضرورت کو پورا کرنے کے مطابق کمالیتے ہیں ۔ حسین غازی نے بتایاکہ روہنگیائی مرد کو روزگار فراہم کیاجارہا ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی خود کفالت کرسکتے اس کے علاوہ ان کے بچوں کو مقامی مدرسوں میں تعلیم دی جارہی ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھٹک رہے روہنگیائی کو یہاں پناہ دینے کے لئے تیار ہیں۔انہیں حکومت کی جانب سے کوئی تعاون نہیں ملا ہے تاہم مقامی عوامی نمائندگان سے ہم لوگوں نے تعاون او رحمایت مانگا ہے۔ اور ہم نے جنوبی 24پرگنہ کے ایس پی کو تمام پناہ گزینوں کی فہرست سونپ دی ہے ۔ مقامی پولیس یہاں آکر ان لوگوں کی انکوائری کی ہے بالغ مرد وخواتین کے پاس پناہ گزین کارڈ ہیں۔ غازی نے کہاکہ وزیراعلی ممتابنرجی نے روہنگیائی شہریوں کو ملک بد ر کرنے کی مخالفت کی تھی۔ اس لئے ہمیں امید ہے کہ ان روہنگیائی شہریوں کے ساتھ وزیراعلی ممتا بنرجی ہمدردی کا معاملہ کریں گی۔