لشکر کا ہندو دہشت گرد سندیپ کمار عرف عادل گرفتار

مظفر نگر:پولیس نے ابتدائی انکشاف میں بتایا کہ اترپردیش سے سندیپ کمار عر ف عادل کو گرفتار کیاگیا ہے جو پاکستانی نژاد لشکر طیبہ کے لئے کام کرتاتھا اور وہ کشمیر میں دہشت گر د سرگرمیوں میں کافی متحرک بھی تھا اس کے علاوہ سندیپ چھ پولس والوں کے قتل میں بھی شامل ہے۔پولیس کے اعلی عہدیدار نے کہاکہ جموں کشمیر پولیس کی جانب سے لشکر طیبہ کارکنوں کو حراست میں لیاگیا ہے اس کا حصہ مظفر نگر کا ساکن سندیپ ہے۔اے ٹی ایس ٹیم نے پوچھ تاچھ کے لئے سندیپ کی ماں ‘ بڑے بھائی پروین شرماجو ہری دوار میں ٹیکسی چلاتا ہے اور سالی کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیاہے۔ پروین نے کہاکہ ’’ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ اس کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔

ہم اس کے عمل پرشرمند ہ ہیں‘‘۔پروین نے ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اس نے ہمیں شرمند ہ کرنے کاکام کیاہے۔ حکومت جو چاہے اس کو سزا دے۔ اگر پولیس کو گولی مارنے کا منصوبہ رکھتی ہے تو بھی ہمیں منظور ہے‘‘۔ایک مقامی دہشت گرد کشمیر میں کلگاماں کا ساکن منیب شاہ کو بھی حراست میں لیاگیا ہے۔خان کے مطابق یہ پہلا واقعہ ہے کہ لشکر کا کوئی مقامی کارکن گرفتار کیاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہم نے سلسلہ وار جرائم انجام دینے والے ایک گروہ کا پردہ فاش کیا ہے جس میں ساوتھ کشمیر کے دہشت گرد انہ واقعات بھی شامل ہیں۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس ( ائی جی) کشمیر منیر خان نے میڈیا کو بتایا کہ دو علیحدہ لوگ سندیپ کمار شرما عرف عادل‘ ساکن اترپردیش مظفر نگر‘ اور منیب شا کلگاماں کشمیر کو گرفتار کرلیاگیا ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ لوٹ مار میں مہارت رکھنے والا سندیپ مجرمانہ اور دہشت گردوں میں ملوث ہے اور وہ’’ لشکر کا خطرناک دہشت گرد بننے کے بعد تین طرح کے معاملات میں ملوث ہوگیاتھا‘‘۔ ائی جی پی نے انکشاف کیا کہ یکم جولائی کو سندیپ کو لشکر کے کمانڈر بشیر لشکری کی انکاونٹر میں ہلاکت کے دوران اس کے گھر سے پکڑا گیاتھا۔اس کی گرفتاری کے بعد شاہ کو بھی گرفتار کرلیاگیاتھا۔تفصیلات پیش کرتے ہوئے خان نے کہاکہ سندیپ ساوتھ کشمیر کے اچابال میں پولیس پارٹی حملہ جو 16جون کو پیش ائے تھا میں بھی ملوث ہے جس میں ایس ایچ او فیروز ڈار اور دیگر پانچ پولیس جوان ہلاک ہوگئے تھے اور ان کے چہروں کو بھی مسخ کردیاگیاتھا۔

ائی جی پی نے کہاکہ سندیپ جون 3کو منڈا میں پیش ائے فوجی قافلے کے ساتھ مدبھیڑ کے واقعہ میں بھی ملوث ہے جس میں ایک جوان ہلاک ہوگیا تھا جبکہ اننت ناگ میں ریٹائرڈ جسٹس مظفر اطہر کے سیکورٹی گارڈ کے پاس سے ہتھیار چھیننے کا واقعہ بھی پیش آیاتھا۔
خا ن نے کہاکہ’’ ان تمام سرگرمیوں میں سندیب موجوداور شرکت دار تھا‘‘۔سندیپ کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اس نے اسلام قبول کرکے ایک کشمیری لڑکی سے شادی کرلی ہے۔مگر ذرائع کے مطابق سندیپ نے اسلام قبول نہیں کیا ہے اور حسب ضرور ت وہ دونوں ہندو اور مسلم شناخت رکھتا تھا۔خان نے کہاکہ کشمیر میں دہشت گردسرگرمیوں میں بینک اور اے ٹی ایم کی لوٹ کے متعلق تحقیقات کے دوران کچھ نیا انکشاف ہوا ہے ۔ ائی جی پی نے کہاکہ’’تحقیقات میں پتہ چلاہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کا دہشت گرد تنظیم ایل ای ٹی کے لوگ کس طرح استعمال کرتے ہیں۔کس طرح وہ عوام اور بینک و اے ٹی ایم کو لوٹ مار کریں اور دہشت گردوں کی تنظیم کو مالی امداد کررہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ خود کا بھی فائدہ کررہے ہیں۔

جموں اور کشمیر کی پولیس نے اترپردیش میں اپنے ہم منصب کو اطلا ع دی جس کے بعد اے ٹی ایس کی ٹیمیں کشمیر اور مظفر نگر پہنچ گئی۔مظفر نگر میں ایس ایس پی اننت ناگ دیو نے پی ٹی ائی سے کہاکہ پولیس نے انکت وہا ر علاقے میں سندیپ کے کرایے کے مکان پر دھاوا کیااور ماں و سالی کوپوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا۔ایک پولیس ٹیم ہردوار پہنچی جہاں پر اس کے بھائی سے تفتیش کی گئی ۔معاشی پریشانیو ں کی وجہہ سے اپنا آبائی گھر چھوڑ کر مذکورہ خاندان کرایہ کے گھر میں سکونت اختیار کئے ہوئے تھا۔ ائی جی پی کشمیر نے کہاکہ تحقیقات میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ سندیپ وادی میں سال2012میں آیا اور گرما کے موسم میں وادی کے اندر ویلڈرکا کام کیا۔ اورسرما میں وہ کشمیر کے باہر گیا خاص طورپر پٹیالہ۔

’’ پنچاب میں کام کے دوران وہ کلگاماں کے رہنے والے شاہد احمد کے رابطے میںآیا‘ وہ بھی پنچاب میں ہی کام کرتاتھا۔ اسی سال جنوری میں وہ وادی میں اے ٹی ایم لوٹنے اور ساوتھ کشمیر میں دیگر چوریاں کرنے کے منصوبے کے ساتھ آیا۔چارلوگ سندیپ ‘ منیب شاہ‘ شاہد احمد ‘ اور مظفر احمد کلگاماں میں کرایہ کے مکان میں رہتے تھے تاکہ مجرمانہ سرگرمیوں کو انجام دیں سکیں۔ائی جی پی نے بتایا کہ ان کی ملاقات لشکر کے خونخار دہشت گرد شکور احمد سے ہوئی۔انہوں نے کہاکہ’’ یہ شروعات تھی تمام مجرمانہ سرگرمیوں کی۔ دہشت گردوں نے سندیپ کے اے ٹی ایم لوٹنے کی ہنر کا استفادہ اٹھایا اور لوٹی رقم آپس میں بانٹ لی‘‘۔خان نے ہاکہ سندیپ لوٹ مار میں ماہر تھا اور وہ دوسروں کے ساتھ ملکر چوری کے معاملات بھی انجام دینے لگا اسی سال میر بازار میں چوری کے ایک معاملے میں اس کو گرفتار کرلیاگیا تھا‘ عدالتی تحویل کے بعد اس کو ضمانت بھی مل گئی تھی‘‘۔انہو ں نے کہاکہ ’’ مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل عناصر دہشت گردی اختیار کررہے ہیں اور لشکر مجرم دہشت گردوں او رمجرموں کی ایک تنظیم بن گیا ہے‘‘۔

مزید غیر مقامی لوگوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے متعلق پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ پولیس تمام غیر مقامی مزدوروں کی تحقیقات کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ’’ حالات کے پیش نظر تمام غیر مقامی لوگوں کا جو وادی میں کام کررہے ہیں کی تحقیقات کاکام کیاجارہا ہے۔ انہوں نے نئے حالات کو پولیس کے لئے ایک بڑا چیالنج قراردیا۔