عمر خالد نے برسراقتدار سیاسی جماعت کے ترجمانوں اور ٹی وی چیانلوں کو ان کے خلاف نفرت پھیلانے کا ذمہ دار ٹہرایا

جے این یو طالب علم نے کہاکہ پچھلے کچھ سالوں میں سماجی جہدکاروں کے بے رحمانہ قتل واقعات کے واقعات کے بعد سے وہ اپنی زندگی سے لئے خوفزدہ ہیں۔
نئی دہلی۔ جے این یو طالب علم عمر خالد نے منگل کے رو ز یہ کہاکہ ’’ پچھلے کچھ سالوں میں ایک بعد دوسرے سماجی کارکنوں کے ملک میں ہورہے بے رحمانہ قتل‘‘ کے واقعات پیش آرہے ہیں اور میں جانتاہوں کہ میرے خلاف بھی ’’ کسی دن ایک گن مین میروار کریگا‘‘۔

کنسٹیٹویشن کلب نئی دہلی کے باہر ایک تقریب سے قبل نامعلوم شخص کے حملے میں بال بال بچنے کے ایک روز بعد اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہاکہ ’’ 15اگست سے دو روز قبل ‘ سوال یہ بھی ہے کہ ’’فریڈم‘‘ کا مطلب کیاہے‘ یہاں تک کہ اس ملک کے شہری اپنے جرم کے لئے تیار ہوجائیں ‘ جو ناانصافی کے خلاف آواز سامنا کرنا پڑتا ہے؟‘‘۔

انہوں نے کہاکہ افسوسناک بات تو یہ ہے کہ اس وقت یہ حملہ پیش آیا جب وہ ’’ خوف سے آزادی‘‘ کے نام سے منعقدہ تقریب میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے۔انہوں نے کہاکہ ’’ سچ تو یہ ہے کہ یوم آزادی سے دو دن قبل قومی راجدھانی کے سب سے زیادہ سکیورٹی والے علاقے میں ایک مصلح شخص مجھ پر دن کے اجالے میں حملہ کرنے کی ہمت کرتا ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم کو یوم آزادی کی تقریر کے موقع پر ایک مشورہ دیا کہ’’کیا آپ کی حکومت کی بہت ساری ناکامیوں پر تنقید کرنے والوں پر کسی قسم کا حملہ نہ ہونے کی کیا آپ ضمانت دیتے ہیں؟‘‘۔

مسٹر خالد نے کہاکہ مجھ پر حملہ کرنے والا نامعلوم شخص حقیقی قصور وار نہیں ہے‘ مگر وہ لوگ ضروری ہیں جو اقتدار کی کرسی پر فائز ہیں اور وہ لوگ ہیں جو نفرت کا ایک ماحول بنارہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ’’ حقیقی قصور وار وہ لوگ ہیں جو ہجومی تشدد کرنے اور قاتلانہ حملے کرنے والوں کے لئے مکمل ماحول فراہم کررہے ہیں۔

حقیقی قصور وار برسراقتدار سیاسی جماعت کے ترجمان ہیں اور پرائم ٹائم اینکرس اور ٹی وی چیانل ہیں جنھوں نے میرے خلاف نفرت کا ماحول بنایا ہے‘ جھوٹی خبروں کی بنیاد میرے خلاف مخالف ملک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد ہے ‘ اور ہجوم کو مجھ پر حملے کے لئے اکسایا ۔

ان تمام چیزوں نے میری زندگی کونہایت خطرناک بنادیاہے‘‘۔ عمر خالد نے کہاکہ پچھلے دوسالوں میں میرے خلاف نفرت پر مشتمل مہم چلائی گئی۔انہوں نے لکھا کہ’’ کوئی ثبوت نہیں ہے‘ صرف جھوٹ ہے۔

چارج شیٹ بھی داخل نہیں کی گئی‘ صرف میڈیاکے ذریعہ ٹرائیل کیاگیا۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کہ حملوں سے ہمیں خاموش بیٹھا دیں گے تو پھر وہ بڑی غلطی کررہے ہیں‘‘۔

انہوں نے اپنی زندگی کو درپیش خطرات کے پیش نظر دہلی پولیس سے سکیورٹی فراہم کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔انہوں نے کہاکہ ’’ پچھلے دوسالوں میں دہلی پولیس سے دومرتبہ پولیس پروٹکشن کا مطالبہ کیاگیا‘ جواب میں نفی کا ردعمل ہی ملا۔ماضی میں جان سے مارنے کی مجھے دھمکیاں ملی ہیں‘ کئی مرتبہ فون کالس کے ذریعہ بھی دھمکیاں دی گئی ہیں‘ ہرروزسوشیل میڈیا پر بھی بھڑکاؤ مسیج آتے ہیں‘ کل کے واقعہ کے بعد پولیس کس بات کا انتظار کررہی ہے معلوم نہیں ہے؟‘‘