دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی سے حکومت کا گریز کیوں ؟ ڈاکٹر محمد منظور عالم 

نئی دہلی : ہندوستان میں غیر قانونی سرگرمیاں او رقانون کو ہاتھ میں لینے کی روایت کوئی نئی بات نہیں ہے ۔آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم ہندویوا واہنی ، وشوا ہندو پریشد ، مہیلا وشوا ہندو پریشد جیسی کئی ایک تنظیمیں ہے جس کے بارے میں دسیو ں بار مکمل ثبوت کے ساتھ یہ خبر آچکی ہے کہ یہ سب ہتھیار چلانے کی ٹریننگ حاصل کرتے ہیں ۔ ان کے پاس غیر قانونی ہتھیار ہیں ،بم ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا۔

ان تنظیموں سے وابستہ کئی لوگوں کا نام اجمیر بم دھماکہ ، مکہ مسجد بم دھماکہ او رمالیگاؤں بم دھماکہ کے مجرمین میں بھی شامل ہیں ۔خود آرایس ایس کے سربراہ نے گذشتہ چند ماہ قبل یہ کہا تھا کہ آر ایس ایس کے پاس اتنی صلاحیت موجود ہے کہ صرف تین دنوں میں اتنی بڑی فوج تیار کرلے گی جو ضرورت پڑنے پر ملک کے تحفظ کے لئے کافی ثابت ہوگی ۔ او راب ممبئی میں ایک انتہا پسند تنظیم کے دفتر سے بم او رہتھیار برآمد ہوئے ہیں ۔اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر ممبئی میں حملہ کرنے کی تیاری ہورہی تھی

۔انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر تمام ثبوتوں او رحقائق کے باوجود ایسے عناصر کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جارہی ہے ؟ کیو ں کھلے عام ہتھیار کی ٹریننگ دینے والوں کو قانونی کٹھہرے میں نہیں کھڑایاجارہا ہے ؟ بم دھماکوں میں جولوگ پکڑے جاتے ہیں ان سب کا تعلق بھی ایسی ہی تنظیموں سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیو ں حکومت ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی ؟ کیا حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں امن و سلامتی کا فقدان رہے ۔ان تمام حقائق کے باوجود اگر ملک کے حالات بگڑتے ہیں تو اس کے اصل ذمہ دار کو ن ہیں ؟ بے گناہوں کی موت پر حکومت کیا جواب دے گی ؟آخر کیا حکومت کا کیا منشا ہے حکومت کو اس کا جواب دینا ہوگا ۔