جشن منانے کے الزام میں 15پر لوگوں پر عائد ملک سے غداری کے الزام سے دستبرداری‘ کوئی ثبوت نہیں ملا۔

چیمپئنس ٹرافی کے فائنل مقابلے میں ہندوستان سے پاکستان کی جیت پر جشن منانے کے الزام میں جن 15لوگوں کو ضلع برہان پور سے گرفتار کرکے ان پر ملک سے غداری کا دفعات عائد کئے تھے ان دفعات پر سے مدھیہ پردیش پولیس نے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔

ضلع ہیڈکوارٹر سے 23کیلومیٹر فاصلہ پر واقع موہاد ٹاؤن میں اتوار کی رات کو کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ اتوار کے روزپاکستان کی جیت پرمبینہ ’’ جشن منانے‘‘ والے واقعہ کا مدھیہ پردیش کے ضلع برہان پور کے گاؤں موہاد کا کوئی چشم دید نہیں ملا۔ کسی نے پٹاخوں کی آواز نہیں سنی اور نہ ہی کسی کوموافق پاکستان کے نعرے سنائی دئے ‘ یہاں تک شکایت کردہ سبھاش لکشمن کولی نے بھی یہ سب نہیں سنا۔

برہان پور سپریڈنٹ آف پولیس آر آر ایس پریہار نے کہاکہ’’ ہم ملک کے غداری کے دفعات ہٹاکر اس کے بجائے فرقہ وارانہ ہم اہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کے دفعات لگائے ہیں‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ’’ ملک سے غداری کے دفعات پر الزمات ثابت کرنا مشکل ہوگا۔ اس کے علاوہ ان میں سے کسی کابھی کوئی مجرمانہ ماضی نہیں ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد ہمیں اس بات کا پتہ چلاے کہ 124اے کے بجائے 153اے ان پر صحیح ہوگا‘‘۔سبھاش لکشمن کولی جو شکایت کردہ ہے نے کہاکہ ’’ میں ایک پڑوسی کی مدد کے لئے اتوار کے روز پولیس اسٹیشن گیاجس نے نعرے لگانے کی آوازیں سنی تھی۔

میں نے کوئی نعرہ نہیں سنا۔ میں نے پٹاخوں کی آواز بھی نہیں سنی۔ پیر کے روز جب میں پولیس اسٹیشن دوبارہ کیاگیاتو پولیس نے مجھے گواہ بنادیا۔ میں اپنابیان قلمبند کروانے کے لئے تیار ہوں مگر پولیس کے سامنے نہیں ‘ عدالت میں جج کے سامنے ۔ مجھے پولیس ڈرلگ رہا ہے کہ وہ مجھے نشانہ بنائے گی‘‘۔ ڈاکٹر پرمود پاٹل کہنا ہے کہ ’’ یہاں پر ہمیشہ کشیدگی ہی رہتی ہے مگر اب تک امن اس لئے ہے کیونکہ مسلمانوں کی جانب سے کوئی پہل نہیں کی جاتی۔

اس کے علاوہ وہ یہاں پر اکثریت میں ہیں جس میں سے زیادہ تر غریب اور ہندؤوں کے فارمس پر کام کرنے والے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں سے بہت سارے باہر کے لوگ یہاں پر آرہے ہیں ۔ چاہئے وہ مدرسوں میں پڑھانے والے ٹیچرس ہی کیو ں نہ ہوں اوریہاں کی لڑکیوں کی شادی کررہے ہیں ۔جس کی وجہہ سے تقابل تبدیل ہوگیا ہے‘‘۔

کندن ایک کسان جس کا بیٹا گاؤں کے درجنوں آر ایس ایس کارکنوں میں سے ایک ہے نے کہاکہ’’ یہاں کا کھارہے ہیں اور وہاں کے گن گارہے ہیں؟ تمہیں ہندوستانی ہونے پر فخر کیوں نہیں ہے؟ حکومت تمھیں بہت ساری مرعات دے رہی ہے‘‘۔حنیفہ شیخ تین بچوں کی ماں نے کہاکہ ان کے شوہر شیخ مقدر جویومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں ‘ کو 1بجے کے وقت اٹھالیاگیا۔انہو ں نے کہاکہ ’’ میں نے ان سے اپنے شوہر کو نہیں مرنے کی بھیگ مانگی مگر وہ ٹھس سے مس نہیں ہوئے۔میں نہیں سمجھتی کے گاؤں میں ان کا دشمن ہوگا کیونکہ وہ ہروقت کام میں مصرو ف رہتے ہیں‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ میں برہان پورعدالت میں بھی ان سے ملنے کے لئے گئی تھی مگر ملاقات نہیں ہوسکی کیونکہ ان کے خلاف عدالت میں ایک بھیڑ جمع ہوگئی تھی’’ وہ لوگ ہمیں ملک وطن پکاررہے تھے اور ہمارا مذاق آڑا رہے تھے۔ میں تین کیلومیٹر کی پیدل مسافت طئے کرکے واپس ائی کیونکہ وہ لوگ ہماری کوئی گاڑی میں سوار ہونے نہیں دینا چاہتے تھے‘‘۔ارشاد نے کہاکہ ان کا معصوم بچے اسی وقت اپنا رات کا کھانا ختم کیاتھا جب اس کو پولیس نے اٹھالیا۔

اس نے کہاکہ’’ عدالت میں بھی ہمیں اس سے ملنے نہیں دیا۔ اگر پولیس کہہ رہی ہے کہ کسی نے اقبال جرم کرلیا ہے تو اس کا نام پولیس کیوں ظاہر نہیں کرتی؟ میرے بچے کی طرح بے قصوروں کو گرفتار کیوں کیاجارہا ہے‘‘۔ انہو ں نے بتایا کے ان کے بچے کی تعلیم کا سلسلہ منتقطع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ پولیس کا برتاؤکچھ ا س طرح کا ہے کہ فرقہ وارنہ تشدد پیش آیا اور میرے بچے اس کا ملزم ہے‘‘۔تقریبا یہاں سے 15کیلومیٹر دورشاہ پور میں 150روپئے کی یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ناخواندہ شریف حسن تاڈوی عمر 30اور ان کی بیوی شریفہ عمر25وہ بھی یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ۔

اپنے معمولی گھر کے باہر بیٹھی شریفہ نے کہاکہ’’ پولیس نے دونوں کو اس لئے گرفتار کرلیا کیونکہ وہ اپنے بچے کو بچانے کے لئے دوڑے تھے۔ انہوں نے ہمیں حراست میں لے کر کہاکہ’تمام لوگ بھاگ کیوں رہے تھے‘‘‘۔رمیزا نے کہاکہ ان 20سالہ بھائی سلمان تراب تاڈوی کھلے میں ضرورت سے فارغ ہورہا تھا جب پولیس نے اس گرفتار کیا۔’’ انہو ں نے صفائی کو کہا اور اس کے فوری اس کو بے تحاشہ پیٹا‘‘۔پیر کے روز پولیس نے 15لوگوں کو ملک سے غداری کے مقدمہ میں گرفتار کرکے پیر کے روز عدالت میں پیش کیاجہاں سے انہیں سیدھی جیل روانہ کردیاگیا۔