جامعہ نگر میں فرضی ڈاکٹروں میں حیرت انگیز اضافہ‘

لوگوں کی صحت سے کھلواڑ ‘ ضابطہ کی دھیجیاں آرائی جارہی ہیں‘ وزرات صحت کو تواتر سے مل رہی ہیں شکایات ‘ جلد ہوگی کاروائی
نئی دہلی۔ بغیرڈگری کے علاج کررہے فرضی ڈاکٹرس نہ صرف دوا ء دے رہے ہیں بلکہ انجکشن ‘ سٹی اسکین‘ اور ایم آر ائی بھی کررہے ہیں ۔

جامعہ نگر کے شاہین باغ ‘ ابوالفضل انکلیو‘ بٹلہ ہاوزکے پہلوان چوک ‘ جوگا بائی ایکسٹینشن اور چسولہ میں ایسے ڈاکٹروں کی تعداد میں گذشتہ برس سے اضافہ ہورہا ہے جو مریض کو دوا دینے کے اہل نہیں ہیں۔

ان کے پاس نہ ڈگری ہے اور نہ ہی اہلیت ۔ کچھ منابھائی نما ڈاکٹر چکن گنیا ‘ ڈینگو او رسکیس کی دواؤں کے نام پر اپنی ڈاکٹری کی دوکانیں چلارہے ہیں اور کاروبارپھیلارہے ہیں۔ ادھر کچھ دنوں سے بنگالی ڈاکر کے نام سے بھی کئی دوکانیں کھلی ہیں۔

وزیر صحت ‘ دلی میڈیکل کونسل ‘دلی میڈیکل اسوسیشن ‘ ہومیوپتھی اور ڈینٹل کونسل نے فرصی ڈاکٹرو ں کی بہتات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہاکہ جلد ہی ایسہ ڈاکٹروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔

وزرات صحت کو ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ کچھ ڈاکٹروں نے اپنے کلینک کو اسپتال کی شکل دے دی ہے اور ضابطوں کی دھجیاں آرائی جارہی ہیں۔ ایسے اسپتالوں کی مہر بند کرنے کی بھی بات کی گئی ہے ۔

وزرات صحتکا ماننا ہے کہ لوگوں کی صحت سے کسی بھی قیمت پر کھلواڑ کرنے نہیں دیاجائے گا۔وزرات صحت کو یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ شاپین باغ میں لوگوں نے اپنی رہائش گاہوں کو اسپتال کی شکل دے دی ہے اور وہاں مریضوں کو داخل کرایاگیا ہے۔ یہ غیرقانونی ہے ۔

میڈیکل کونسل نے کہاکہ طب ایک معز ز پیشہ ہے اس سے کھلواڑ نہیں کرنے دیا جائے گا ۔ وزرات صحت کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد دراصل فرضی ڈاکٹروں کاکارنامہ ہے۔

کیونکہ یہ لوگ مرض کی تشخیص نہیں کرپاتے اس لئے الٹی سیدھی دوائیں دے دیتے ہیں جس سے مریض کوو قتی طور پرتو آرام مل جاتا ہے لیکن مرض بڑھ جاتا ہے ‘ جوان فرضی ڈاکٹر کے قبضہ سے باہر کی بات ہوتی ہے لہذا مریض سرکاری اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں ‘لہذا ایسے ڈاکٹرس سے چھٹکارہ ضروری ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز نارائنہ علاقہ سے ایک جھولا چھاپ ڈاکٹر کو گرفتار کیاگیا ۔ حالانکہ اس کے جیسے پانچ منا بھائی پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں سے فرار ہوگئے۔ چھاپے مار ی کی ٹیم نے ملزم جھولاچھاپ ڈاکٹر ایس ایم خان کو نارائنا میں گوپال ڈیری کے پاس ایسٹ دہلی کلینک سے پکڑا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کو اس کے کلینک سے کافی مقدار میں اسٹرائیڈ سمیت نشیلی دوائیں ملی ہیں۔ وہیں کئی دوائیں ایسی بھی ملی ہیں جو ایک سال پہلے ہی ایکسپائر ہوچکی ہیں۔انتہا تو یہ ہے کہ اس ڈاکٹر کے پاس نہ تو کوئی ڈگری ہے اور نہ ہی کوئی سرٹیفکیٹ۔

یہ فرضی ڈاکٹر مریضوں کی 1960روپئے میں گردے اور جگر کی جانچ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر اتوار کو مریضوں کی شوگر کی جانچ مفت میں کرنے کا بھی دعوی کرتے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم میں شامل ڈاکٹر بنسل نے بتایا کہ پچھلے کافی وقت سے نارائنا گاؤں میں جھولا چھاپ ڈاکٹروں کی شکایتوں مل رہی تھیں۔

اس کے بعد ایک ٹیم جمعہ کی صبح تقریبا ساڑھے گیارہ بجے کاروائی کے لئے پہنچی ۔ حالانکہ پانچ لوگ پہلے ہی وہا ں سے فرار ہوگئے۔ ان میں ایک ڈاکٹر ایس ایم خان کودبوچ لیاگیا۔ڈاکٹرخان نے بتاا کہ اس کی ڈگری کسی وجہہ سے رکی ہوئی ہے۔

اس پر ٹیم نے پیر تک کا وقت دیکر کلینک کو مہر بند کردیا۔وہیں دیگر پانچ ڈاکٹرس کے خلاف نوٹس چسپاں کردی گئی ہے۔ ڈاکٹر بنسل کاکہنا ہے کہ مقامی سی ڈی ایم کو بھی ان کے خلاف کاروائی کرنے کے احکامات مل چکے ہیں۔

ڈاکٹر بنسل نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے دہلی میں فرضی ڈاکٹروں کی تعداد بڑھنے لگی ہے ۔ ڈینگو اور چکن گنیا کی آڑ میں ان کا کاروبار تیزی سے پھیلتا ہے۔ انہوں نے لوگو ں سے اپیل کی ہے کہ اپنے گھر کے آس پاس اس طرح کی پریکٹس کرنے والی کی شکایت کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ آپ اس معاملے میں پوری دہلی میں جھولا چھاپ ڈاکٹروں کے خلاف مہم چلے گی‘ ان کے خلاف معقول کاروائی بھی ہوگی۔ اس پورے معاملے میں سب سے بڑا سوال یہ اٹھر رہا ہے کہ چھاپے سے پہلے آخر 5ڈاکٹرس کیسے فرار ہوگئے۔

ڈاکٹروں کے فرار ہونے کو پولیس کی ساز باز سے جوڑ کر دیکھاجارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دہلی پولیس کے کچھ اہلکار بھی اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ ایسے میں اب آگے سے جو کاروائی ہوگی‘ اس کے بارے میں پولیس کو نہیں بتایا جائے گا۔