تاج محل ہماری شان ہے۔ جو لوگ اس دیش میں نفرت کا ماحول پھیلارہے ہیں وہ اصل میں ہمارے غدار ہیں۔ ویڈیو

تاج محل کو لیکر ان دنوں سیاسی قائدین کی بیان بازیاں زور شور پر ہیں۔ اترپردیش حکومت کے بڑے قائدین بشمول چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ سے لیکر ‘ اترپردیش سے ہی تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن اسمبلی سنگیت سوم تاج محل کو ہندوستان کی شان ماننے سے صاف طور پر انکار کرتے ہوئے ٹی وی چیانلوں اور اخبار ات کی سرخیوں میں دیکھائی دے رہے ہیں مگر اس کے برخلاف سماج کا ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو تاج محل کو ہندوستان کی آن بان اور شان ثابت کرنے میں پیچھے نہیں ہے۔

بی جے پی اور سنگھ پریوار کے لوگوں کی جانب سے تاج محل کو ہندوستان کی کلچرل کا اٹوٹ حصہ ماننے سے انکار کی وجہہ صاف طور پر سمجھ میںآتی ہے مگر غیر مسلم برداران وطن جو تاج محل کو کسی ایک مذہب سے جوڑنے کے بجائے پرزور انداز میں تاج محل کو ہندوستان کی تہذیب کا اٹوٹ حصہ قراردینے کی پس پردہ مقصد تاج محل کو مذہبی رنگ دینے کے بجائے ہندوستان کی عظیم وارثت کی حفاظت کویقینی بنانا ہے۔

سوشیل میڈیا پر ان دنوں پر ایک ویڈیو تیزی کے ساتھ وائیرل ہورہا ہے جس میں ایک عوامی شخصیت اروند سہارن اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ تاج محل مغلوں کی نہیں بلکہ ہندوستانی تہذیب کا اہم حصہ ہے۔ اروندرسہارن فیس بک پر پوسٹ اپنے ویڈیو میںیہ کہتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں کہ’’ میں آج یہ بتانا چاہوں کہ اترپردیش کے چیف منسٹر سنگیت سوم نے کہا کہ تاج محل مغلوں کی دین ہے ہمارا تہذیب نہیں‘ چیف منسٹر اترپردیش بھی کچھ اس طرح کے بیان دیکر نفرت پھیلانے کاکام کررہے ہیں۔ایسے بہت ساری چیزیں جن کی تعمیر مغلوں نے کی ہے اور وہ آمدنی کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں۔

اگر غلامی کی بات ہے تو بہت ساری چیزوں نے مغلوں او رانگریزوں نے بنائی ہیں‘ اگر ہمت ہے تو انہیں خالی کردیں او ربند کردیں۔ راشٹرپتی بھون جہاں پر آج صدر جمہوریہ رہتے ہیں وہ بھی انگریزوں کی دین ہے جہاں وائس رائے رہا کرتے تھے۔ انگریزوں نے سارے ملک میں ریل کی پڑیاں بچھائے ہیں۔ اگر ہمت ہے تو ساری ریل او رپڑیاں ختم کردیں۔ اس ملک پر انگریزوں نے بھی حکومت کی ہے۔ آپ لوگوں نے کچھ نہیں بنایا ہے۔پارلیمنٹ ہاوز بھی انگریزوں نے بنایا۔ منسٹرس اور وزیراعظم کے کوارٹرس بھی انگریزوں نے بنائی ہے۔

آپ لوگوں نے کچھ نہیں بنایا۔ یونیورسٹیز ‘ اسپتال بھی انگریزوں او رباہر سے ائے حکمرانوں نے بنایا ہے۔جب چیف منسٹر او رایم ایل اے بنایا اس وقت جو عہد لیاہے دستور کی قسم کھائی ہے اس کو بھول کیسے جاتے ہیں تم لوگ‘ نہ جانے ایسے کیسے جاہل لوگ ہیں جو تمھیں منتخب کرتے ہیں اور تمھیں اقتدار پر بیٹھاتے ہیں مگر اس طرح کی بیان بازی کرتے ہیں۔ تم لوگوں نے کچھ نہیں بنایا۔ باز آجاؤ کیو ں اس دیش کو توڑنے پر آمادہ ہو۔ انگریزوں او رمغلوں کی چیزیں اس دیش کی دین ہیں۔ راجستھان میں جب آج پانی نہیں ہے تو ذرا سونچودوسو تین سو سال قبل کیاہوتا ہوگا۔

اُس دور میں راجستھان کی بڑی بڑی عمارتیں کیسے تیار ہوئیں ہیں۔ انگریزوں نے بھی تمہارا خون چوسا مگر ان کے خلاف نہیں بولتے صرف مغلوں او رمسلمانوں کو نشانہ بنایاجاتا ہے آخر کیوں۔ مغلوں نے کبھی اس دیش کو نہیں لوٹا وہ آئے یہاں پر چار پانچ سوسالوں تک حکومت او را س ملک کوترقی دینے کا بھی کام کیاہے۔ بجلی پانی اور نوکریوں کی قلت کی وجہہ سے جو دیش کے حال ہے اس کے متعلق بات کرو مگر وہ نہیں کیاجاتا ’ تاج محل اور مغلوں پر بات کی جاتی ہے‘‘ ۔

تقریبا 8منٹ کے اس ویڈیومیں اروند سہاران نے ہندوستانی تاریخ کے مختلف حصوں پر روشنی ڈالی او ر نفرت پر مبنی بیانات کی وجہہ سے پیدا ہونے حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔

ویڈیو کا مشاہدہ کریں۔