تاج محل‘ لال قلعہ‘ پارلیمنٹ‘ صدر جمہوریہ کا گھر غلامی کی نشانی۔ اعظم خان

لکھنو( اترپردیش):اترپردیش کے سابق وزیراور سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان نے منگل کے روز کہاکہ تاج محل‘ لال قلعہ‘ پارلیمنٹ‘ صدرجمہوریہ ہاوز غلامی کی نشانی ہیں۔

اعظم خان کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا یوپی کی حکومت جس کی قیادت یوگی ادتیہ ناتھ کررہے ہیں کے متعلق ایک رپورٹ منظرعام پر ائی ہے کہ حکومت نے تاج محل کو ریاست کے سیاحتی بک لٹ سے ہٹادیا ہے ۔

https://www.youtube.com/watch?v=BS7R1vgg9fQ

اعظم خان نے کہاکہ’’ میں اس فیصلے کا خیر مقدم کرتاہوں مگر یہ فیصلہ کچھ تاخیر سے لیاگیا ہے۔ تاج محل ‘ قطب مینار‘ لال قلعہ‘پارلیمنٹ ‘ صدر جمہوریہ ہاوز غلامی کی نشانی ہے۔ انہیں تو تاریخ سے مٹادینا چاہئے۔

بابری مسجد کے انہدام میں تو ہم ان کا ساتھ نہیں دے سکتے تھے کیونکہ وہ اللہ کا گھر ہے جس کے متعلق حکومت کے فیصلہ کی ہم حمایت نہیں کرسکتے۔

مگر تاج محل ایک مقبرہ ہے اور اس کو مہندم کرنے کے لئے یوگی ادتیہ ناتھ کوپہل کرتے ہیں تو ہمارا ضروری ملے گا انہیں۔ اگر وہ مہندم کرنے جاتے ہیں تو سب سے آگے میں رہوں گا‘‘۔

وزیر سیاحت ریٹا بھوگانہ جوشی نے منگل کے روز وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اترپردیش حکومت کی کتاب میں تاج محل کا موقف ٹورازم مقام کے طور پر جوں کا توں قائم ہے۔تاہم اعظم خان نے نوراتری کے موقع پر یوگی ادتیہ ناتھ کے پانچ روز تک گورکھپور میں قیام پر بھی تبصرہ کیا ۔

انہوں نے کہاکہ’’ بہت اچھا ہوتا اگر یوگی ادتیہ ناتھ گورکھپور کے مندر سے ہی حکومت چلاتے ۔

مندر کا پویتر مقام ہے جہاں سے حکومت چلانے میں ہمیں اعتراض نہیں ہوگا۔ اسمبلی کا اجلاس بھی وہ وہیں پر طلب کریں ‘ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو میں بھی خوشی خوشی اس اجلاس میں شریک رہونگا‘‘۔ اعظم خان نے مبینہ طور پر کہاکہ حکومت کے اقدامات سے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ اور یوپی کی موجودہ حکومت سارے دنیا کے لئے ایک نمونہ بن رہی ہے جو بہتر بھی ہے۔ اقتدار پر برقرار رہنے کے لئے وہ جو بھی کررہے ہیں وہ سارے دنیا کے سامنے ایک مثال بن رہی ہے‘‘۔ ا

عظم خان کا یہ انداز کوئی نئی بات نہیں ہے ماضی میں بھی اعظم خان نے اس طرح کی بیان بازیوں کے ذریعہ حکومت ک فیصلوں کو حذ ف تنقید بنانے کاکام کیا ہے ۔