بھگوا شدت پسندوں نے گوری لنکیش کے قتل پر منایاجشن

بنگلورو۔صحافی اور سماجی جہدکار گوری لنکیش جو دائیں بازوشدت پسندوں کے خلاف لکھا کرتی تھی کو منگل کی شب بنگلورو میں واقعہ ان کے گھر میں گولی مارکر ہلاک کردیاگیا ہے۔گوری لنکیش جن کی عمر پچا س کے اوپر بتائی جارہی ہے کو راجیشواری نگر میں ان کے گھر کے باب الداخلہ پر ایک سے زائد گولیاں ماری گئی۔

ائی اے این ایس کے مطابق بنگلورو کے پولیس کمشنر ٹی سشیل کمار نے کہاکہ’’ مجموعی طور پر سات گولیاں چلائیں گئی جس میں سے چار دیوار پر لگی جبکہ تین گولیاں گوری لنکیش کو لگی ہیں۔ تین گولیاں ان کے سینے میں جبکہ ایک گولی ان کے سر پر لگی‘‘۔جارحانہ تیور کے حامل جرنسلٹ لنکیش کناڈا ٹائبلائیڈ ’ گوری لنکیش پتریکا‘ کی ایڈیٹر تھیں اور وہ اکثر دوسرے اخبارات کے لئے بھی لکھا کرتی تھی ۔

گوری کی تحریرات ہندوتوا سیاست کے خلاف تھی۔جہاں پر مختلف صحافی اور سیاست دانوں نے گوری شنکر کے قاتل پر مذمت کی وہیں پر کئی ’’ ہندوتوا حامی‘ اور ’ ’ ہندوتوا شدت پسندوں‘‘ نے اس پر مسرت کا اظہار کیا۔

تعجب تو اس بات کا ہے کہ سوشیل میڈیا پر گوری لنکیش کی موت کا جشن منانے والوں کی اکثریت ٹوئٹر پر وزیراعظم نریندر مودی کے فالور س میں ہے۔کسی نے لکھا کہ’’ ایک آوارہ عورت اسی کے کرتاتوں کی طرح ماری گئی اور ہر کتا درد سے رورہا ہے‘‘۔

ایک اور ٹوئٹر صارف جاگرتی شکلا جس کی ٹوئٹر بائیوگرافی سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ زی نیوز اور نیوز نٹ ورک 18کا سابق ملازم ہے اور وہ گوری لنکیش کے قتل پر افسوسناک ٹوئٹ کیا۔اس کے علاوہ جاگرتی نے ایک دوسرا ٹوئٹ بھی کیا۔پچھلے سال انہیں ہبلی کی عدالت میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرہلاد جوشی کی طرف دائرہ کردہ ہتھک عزت کے مقدمہ میں سزا سنائی گئی تھی۔

مگر اسی روز گوری کو ضمانت بھی مل گئی۔بی جے پی اٹی سل کے سربراہ امیت مالویہ نے سزاء کی خبر کالنک روانہ کرتے ہوئے دوسرے صحافیوں کو چوکنا ہوجانے کا انتباہ بھی دیا۔

https://twitter.com/JagratiShukla29/status/905101542159679488

https://twitter.com/JagratiShukla29/status/905108522605608961

https://twitter.com/Shehzad_Ind/status/905115038792290306