بھاجپا کیساتھ ہاتھ ملانا سیاسی خودکشی تھی

ممبئی – پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی نے بالآخر اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ پارٹی نے بھاجپا کیساتھ مخلوط سرکار میں شامل ہو کر بہت بڑی سیاسی غلطی کی۔یہاں ایک سمینار میں انہوں نے کہا’’بھاجپا کاہاتھ تھامناپی ڈی پی کی سیاسی خودکشی تھی‘‘۔
انہوں نے کہا ’’ ہم پیچھے کی طرف 1947 میں نہیں جاسکتے، وقت کا تقاضا ہے کہ ’آزاد کشمیر‘ کا خیال بھارت کے آئین کے تحت ممکن بنایا جائے،ہمیں آزاد کشمیر جیسے خیال کو کسی بہتر خیال سے تبدیل کرنا ہوگا جو آئین کے تحت ممکن ہو،کیونکہ ہم پیچھے 1947میں مڑ نہیں سکتے، ہمیں آگے بڑھنا ہے‘‘۔
’کشمیر، آگے کا راستہ‘ کے عنوان سے ایک سمینارسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے 2014کے اسمبلی انتخابات کے بعدبی جے پی کیساتھ گٹھ جوڑکوپی ڈی پی کی سیاسی خودکشی قراردیتے ہوئے کہاکہ ہماری لیڈرشپ نے ریاست وریاستی عوام کی بھلائی وبہبودکی خاطرزہرکاوہ گھونٹ پی لیا۔
انہوں نے کہا’’ پارٹی کے بانی قائدمفتی محمدسعیدکواُمیدتھی کہ کشمیرسے متعلق بھاجپاکی سربراہی والی مرکزی سرکار اٹل بہاری واجپائی کے مشن کوآگے بڑھائے گی لیکن بدقسمتی سے وزیراعظم مودی اُس اُمیدپرکھرے نہیں اُترسکے ،اورانہوں نے اپنی پالیسی اختیارکی ،جسکے بعدازاں نتائج اتنے بھیانک نکلے‘‘۔
سابق وزیراعلیٰ نے بدامنی کے ماحول میں اچھی حکمرانی کوناممکن قراردیتے ہوئے کہاکہ ہم اُسی حالت میں لوگوں کواچھی حکومت یاحکمرانی دے سکتے ہیں جب حالات پُرامن ،پُراعتماداورسازگارہوں ۔
  محبوبہ مفتی  نے کہاکہ کشمیروکشمیریوں اوردلی ودلی والوں کے درمیان دُوریاں بڑھ چکی ہیں اوراُنکے تعلقات اورروابط عملاًمنقطع ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بھارت سرکارکی عدم توجہی اورغلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی کشمیری کسی اورجانب(سرحد پار) مددکیلئے دیکھتے ہیں ۔
انہوں نے پاکستان کانام لئے بغیرکہا’’ بھارت سرکارکی عدم توجہی کے باعث ہی کشمیری کسی اورجانب دیکھنے کیلئے مجبورہیں‘‘ ۔
ان کاکہناتھاکہ اگربھارت کی مرکزی سرکاروں اوریہاں کی سیاسی لیڈرشپ نے کشمیری عوام کی خواہشات ومشکلات کی جانب سنجیدگی سے توجہ دی ہوتی توکشمیری کسی اورجانب مددکیلئے نہیں دیکھتے ۔
انہوں نے کہاکہ جب کسی انسان یاکسی قوم کے تئیں عدم توجہی اورغلط رویہ اپنایاجاتاہے تووہ انسان یاقوم مددکیلئے کسی اورجانب دیکھنے پرمجبورہوجاتی ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہاکہ بھارت اورپاکستان کی دشمنی یاٹکرائوکاخمیازہ روزاول سے ہی کشمیریوں کوبھگتناپڑاہے ،اورآج بھی کشمیری عوام دونوں ممالک کے ناموافق تعلقات کی سزاکاٹ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے انتخابات میں کبھی بھی بھارت کوئی ایشو نہیں رہا ہے جبکہ بھارت میں الیکشن کے دوران پاکستان بدستور ایک اہم ایشو رہتا ہے۔
انکا کہنا تھا’’ پاکستانی انتخابات میں بھارت کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، لیکن یہاں اسکے برعکس ہے‘‘۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ بھارت اورپاکستان کے تعلقات میں کوئی بہتری نہیں آرہی ہے جوایک افسوسناک بات ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سارک سربراہی کانفرنس اس مرتبہ پاکستان میں ہورہی ہے لیکن بھارت اس میں شرکت نہیں کررہاہے جویہ ظاہرکرتاہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان منافرت اوردشمنی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کشت وخون کی صورتحال اورہلاکتوں کے واقعات کودیکھناجیسے کشمیریوں کامقدربن چکاہے جبکہ یہ قوم امن اورانسانیت پسندہے لیکن کسی نے اس سادہ لوح قوم کی تکالیف،مشکلات اورخواہشات کوسمجھنے یاجاننے کی کوشش تک نہ کی ۔
انہوں نے کہاکہ اب کشمیریوں کوروزانہ خون اورلاشیں دیکھناپڑتی ہیں ،اورجیسے وہ اس صورتحال کے عادی ہوچکے ہیں ۔