اٹھ سالہ معصوم آصیفہ کی عصمت ریزی کے واقعہ پر سیول سوسائٹی کا احتجاج

حیدرآباد۔ سیول سوسائٹی کی جانب سے تاریخی شہر حیدرآباد کے معروف چوراہے نکلس روڈ پر واقعہ اندرا گاندھی کے مجسمے کے روبرو ہزاروں لوگوں نے جمع ہوکر پھر ایک مرتبہ یہ ثابت کردیا کہ اس ملک میں انسانیت ابھی باقی ہے ۔ کیونکہ اس احتجاج میں شامل تمام عمر کے لوگ جموں کشمیر کے ضلع کتھوا میں پیش ائے ایک اٹھ سالہ معصوم کی عصمت ریزی اورقتل کے واقعہ کے خلاف اپنی اظہار برہمی کے لئے یہاں پر جمع ہوئے تھے۔

سوشیل میڈیا کے ذریعہ اس احتجاجی کی تشریح کی گئی اور دیکھتے دیکھتے ہزاروں لوگ مقرر ہ وقت پر یہاں جمع ہوکر عصمت ریز ی کے ذمہ داروں کو کڑی سزاء دینے کا مطالبہ کرنے لگے۔

اس احتجاج میں معصوم بچے بھی تھے جو اپنے ہاتھوں میں موم بتی لئے معصوم آصفیہ کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے نظر ائے۔اس احتجاج میں شامل لوگوں میں تمام مذاہب کے لوگ شامل تھے جن کی سونچ ہے کہ انسانیت سے بڑا مذاہب کوئی اور نہیں ہے اور دنیاکا کوئی بھی مذہب غیرانسانی حرکت کی حمایت نہیں کرتا اور نہ غیرانسانی حرکت کوبرداشت کرسکتا ہے۔

موم بتی مارچ کے ذریعہ متوفی آصیفہ کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے اس پرامن احتجاج میں شامل لوگوں نے ’’ بیٹی بچاؤ ‘ بی جے پی بھگاؤ‘‘ کا نعرے بھی لگایا۔احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے حکومت تلنگانہ کے قدآوار قائدین سے بھی آصیفہ معاملے میں اپنی خاموش توڑنے کا مطالبہ کیا۔

ایک احتجاجی کے ہاتھ میں پلے کارڈس تھا جس پر تحریر تھا کہ ’’ رکن پارلیمنٹ نظام آباد شریمتی کے کویتا جو کے ایک خاتون ہیں اور ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ جوکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے بیٹے ہیں‘ آصیفہ کی کیس میں اپنی خاموشی ختم کریں ۔حیدرآباد اپنی قدیم روایتی تہذیب کے لئے ساری دنیا میں مشہور ہے ۔

حالانکہ ہندوستان بھر میںآپسی بھائی چارہ کو توڑنے ‘ انسانوں کو غیرانسانی حرکتیں کرنے پر اکسانے کے بہت سارے واقعات رونما ہورہے ہیں مگر حیدرآباد آج بھی اپنی قدیم روایتی تہذیب پر قائم ودئم ہے اور ہم امید کرتے ہیںآگے بھی یہ سلسلہ جاری رہا گا او ردنیابھر میں جہاں پر بھی ظالم کے نشانے پر مظلوم آجاتا ہے اور انصاف پر خطرہ نظر آتا ہے تو حیدرآباد کی عوام علاقائی قیداور مذہبی منافرت کی دیواروں کو توڑ کر ایک پلیٹ فارم جمع ہوگی اور انسانیت زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے مظالم کے لئے انصاف کی مانگ کو ایک جہددینے کاکام کریں گے۔