امریکہ: صدارتی انتخابی نتائج میں دھاندلیاں‘ سائنسدانوں کا ہلاری کوچیلنج کرنے کا مشورہ

واشنگٹن:امریکہ میں اب جبکہ ریپبلکن ڈونالڈ ٹرمپ کوآئندہ کا صدر منتخب کرلیاگیاہے وہیں ووٹرس کی کثیرتعداد ہلاری کلنٹن کی شکست کے صدمہ سے ہنوز ابھر نہیں پائی ہے۔انہیں اب تک یقین نہیں ہورہا ہے ہیکہ ہرمرحلہ پرٹرمپ سے سبقت لینے والی ہلاری کلنٹن آخری لمحات میں کیونکر شکست کھاگئی۔

لہذا امریکہ کے متعدد کمپویٹر سائنسدانوں نے ہلاری کلنٹن کی انتخابی مہم چلانے والوں کومشورہ دیاہے کہ وہ رائے دہی کے اہم حلقوں ونکاسن‘ مشی گن اورپنسلواینا میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ کروائیں کیونکہ انہیں یہ ثبوت ملے ہیں کہ مذکورہ بالا مقامات پر انتخابی دھاندلیاں ہوئی ہیں۔ کمپیوٹر سائنسدانوں کا ایقان ہے کہ تینوں مقامات پرووٹوں کی گنتی سے چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے یاپھر انہیں ہیک کیاگیا ہے جبکہ انتخابی مہمات کے دوران خود ٹرمپ یہ دہائی دیا کرتے تھے کہ رائے دہی کے دوران دھاندلی جاسکتی ہے اور اگر دھاندلی کے نتیجہ میں ان کی ( ٹرمپ) شکست کا اعلان کیاگیا تو وہ اسے قبول نہیں کریں گے

مگرہلاری کلنٹن کی اعلی ظرفی دیکھئے کہ وہ خود ٹرمپ کی دھاندلیوں کا شکارہوکر خاموش بیٹھی ہیں۔ٹرمپ کواہم رائے دہی حلقوں ونکاسن‘ مشی گن اورپنسلواینا میں8نومبر کو پیش ائی رائے دہی میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ سائنسدانوں میں جے لیکس بلڈر مین بھی شامل ہیں جویونیورسٹی آف مشی گن سنٹر فار کمپیوٹر سیکوریٹی اینڈ سائنس کے ڈاکٹر ہیں۔

انہوں نے کلنٹن کیمپین کو اشارہ دیاہے کہ ہلاری کلنٹن کوصرف ان حلقوں میں شکست ہوئی جہاں الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کااستعمال ہوا ہے جبکہ دیگر حلقوں میں پیپر بیالٹس اور آپٹیکل اسکیانرس کا استعمال کئے گئے تھے۔