الور ہجومی تشدد واقعہ : انصاف نہیں ملا تو راجستھان ہریانہ ہائی وے جام کردیں گے : میو پنچایت کی حکومت کو دھمکی

نئی دہلی : کولگاؤں کے رہنے والے کسان اکبر خان کے قتل کو لے کر میوات کی سب سے بڑی تنظیم میو پنچایت الور کے ذمہ داران نے گزشتہ روز ایک ہنگامی میٹنگ کا انعقاد الور میں آیا۔جس میں آدی واسی سماج اوردلت سماج کے اہم ذمہ داران نے بھی شرکت کی اورہجومی تشدد کے نام پر بے گناہوں کے قتل کی مذمت کی ۔ او رانہیں انصاف دلانے کی حکمت عملی پر غور کیا ۔ضلع الور میو پنچایت کے ترجمان قاسم میواتی نے بتایا کہ اکبر خاں کے قتل پر پوری برادری میں شدید غم و غصہ ہے ۔اور اس سلسلہ میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی ۔

جس کی صدارت سر پنچ میو پنچایت محمد ساجد خان نے کی ۔ اس موقع پر سبھی حضرات نے اتفاق کیا ہے کہ مقامی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر کرن سنگھ یادو ، آر ایس ایس او روشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے خلاف آواز اٹھائیں ۔اور مقامی رکن اسمبلی گیان دیو آہوجا کے متنازع بیانات کی روشنی میں سرکارسے مطالبہ کیا گیا ہیکہ ملزمین کی پشت پناہی کرنے کے الزام میں ان پر بھی مقدمہ عائد کیاجائے اورانہیں بھی اکبر خان کے قتل کے معاملہ میں ملزم بنایا جائے ۔اس کے علاوہ اس میٹنگ میں اس بات پر بھی غور کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے جو بھی معاوضہ یا مدد دئے جانے کا اعلان کیا گیا وہ فوری طور پر متاثرہ خاندان کے حوالہ کیا جائے ۔ اور ملزمین کو فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے ۔اورپولیس کے کردار کو لے کر مکمل جانچ کے بعد خاطی پولیس اہلکاروں کو بھی گرفتار کر کے ان پر قتل کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے ۔

قاسم میواتی نے مزید کہا کہ آدی واسی سماج سے تعلق رکھنے والے بنیارام مینا اور یوا سنگھٹن آدیواسی سما ج کے صدر اشوک رام ورما نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ آر ایس ایس کی ہجومی تشدد کی سازشوں کا جواب دیا جائے او راس کا طریقہ یہی ہے کہ سب لوگ مل کر کام کریں ۔ ساجد میواتی کے مطابق پنچایت میں یہ بھی طے پایا کہ اگر سرکار نے ان کے مطالبات کونہیں مانا توجلد ہی ہم راجستھان اورہریانہ ہائی وے کو جام کردیں گے ۔