کرناٹک الیکشن2018سے برآمد نتائج۔ کانگریس کے ساتھ جے ٹی( ایس) کا مطالب ہوسکتا ہے بی جے پی کے لئے صرف چھ لوک سبھا سیٹ

بنگلورو۔ کرناٹک الیکشن 2018کے نتائج میں ڈالے گئے ووٹوں جس میں کانگریس اور جے ڈی ( ایس) کے علاوہ اس کی انتخابی ساتھ بی ایس پی کو ملے ووٹوں سے اس بات کی توقع پیدا ہوگئی ہے کہ اگر انتخابات سے قبل ان پارٹیوں میں اتحاد ہوجاتا تو 68 اسمبلی سیٹیں بی جے پی کے کھاتے میں کم ہوجاتی۔

اور اس اتحاد کو 105سیٹیں حاصل ہوتے ۔کانگریس اور جے ڈی( ایس) نے الگ الگ طریقے سے بی جے پی کو اقتدار سے روکنے کی مہم چلائی۔

اگر دونوں کی حکمت عملی کو دیکھیں تو آسان لگ رہی ہے مگر سیاسی حساب کتاب کے طورپر اگر اس کا جائزہ لیں تو یہ بی جے پی کی انتخابی حالات کو یہ خراب کرسکتے ہیں۔اگر انتخابات کے بعد کانگریس اور جے ڈی ( ایس) میں ہوئے اتحاد کا سلسلہ اسی طری 2019کے لو ک سبھا الیکشن تک جاری رہا تو ‘ اسمبلی سطح پر ڈالے گئے ووٹ مذکورہ دونوں پارٹیوں کے لئے ایک شاندار انتخابی مجموعہ بن سکتے ہیں۔

انڈین ایکسپریس نے اسمبلی الیکشن کے نتائج کے پیش نظر کانگریس او رجے ڈی ( ایس) کے ووٹوں کی ہر اسمبلی حلقہ کے حساب سے جو تفصیل پیش کی اس کے مطابق لوک سبھا حلقوں کا اگر جائزہ لیاجائے تو بی جے پی صرف چھ لوک سبھا سیٹوں پرکامیابی حاصل کرسکے گی۔

اور یہ سال2014کے لو ک سبھا میں جس کے 17لوک سبھا سیٹ تھے اس میں بڑی گرواٹ ثابت ہوگی۔

چھ لوک سبھا سیٹوں کے علاوہ حیدرآباد کرناٹک اور ساوتھ کرناٹک کے علاقو ں میں بی جے پی ایک سیٹ پر بھی کامیابی ہوتی نہیں دیکھائی دے رہی ہے۔اسمبلی الیکشن2018میں ڈالے گئے ووٹوں کے مطابق اگر جائزہ لیاجائے تو کانگریس جے ڈی ایس 22سیٹوں پر کامیابی حاصل کریں گے جو2014میں علیحدہ طور پر الیکشن لڑنے میں انہیں حاصل ہوئے تھے اس کے دوگنا ہیں۔

یقیناًکرناٹک میں بھی اترپردیش جیسے حالات پیدا ہورہے ہیں جہاں پردو روایتی حریف ایس پی او ربی ایس پی نے علیحدہ طور پر 2014میں الیکشن میں مقابلے کے دوران پیش ائے واقعات کو بالائے طاق رکھ کر ایک ساتھ ہوگئے۔

اسی طرح کانگریس اور جے ڈی( ایس ) نے نریندر مودی او رامیت شاہ کی قیادت میں نظر اندازکرکے علیحدہ الیکشن لڑاہے۔ نتیجہ کیانکلا کہ بی جے پی سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے ائی جو اکثریت کے قریب پہنچی اور ان پارٹیوں کو ہی کونے میں کردیا جو بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنا چاہا رہے تھے۔