پولیس کا دعوی پلواماں حملہ سے تعلق ‘ این ائی اے کا کہنا ے کہ یہ وہ شخص نہیں جس کی ہمیں تلاش ہے

پولیس کے مطابق مذکورہ شخص سجاد احمد خان کو’’اس کی حمل ونقل کے متعلق خفیہ جانکاری ملنے پر‘‘ لال قلعہ علاقے سے اسپیشل سل ٹیم نے گرفتار کرلیاتھا

نئی دہلی۔ پلواماں دہشت گرد حملہ کے اصل سرغنہ مدثر خان کے قریبی کی گرفتاری کے متعلق دہلی پولیس کی اسپیشل سل ٹیم کی جانب سے دعوی پیش کئے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد‘ نیشنل انوسٹگیشن ایجنسی( این ائی اے) نے کہاکہ ملزم جس کو پولیس نے گرفتار کیاہے وہ شخص نہیں ہے جو دہشت گرد حملے میں مطلوب ہے۔

پولیس کے مطابق مذکورہ شخص سجاد احمد خان کو’’اس کی حمل ونقل کے متعلق خفیہ جانکاری ملنے پر‘‘ لال قلعہ علاقے سے اسپیشل سل ٹیم نے گرفتار کرلیاتھا۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس( اسپیشل سل)پرمود سنگھ کشواہا نے دعوی کیاکہ وہ سجاد’’ پلواماں دہشت گرد حملے میں مطلوب شخص نہیں ہے‘‘ مگر ’’ مدثرنے واٹس ایپ کے ذریعہ ملزمین سے پلواماں دہشت گرد حملے کے متعلق ربط کیاتھا‘‘ اور ’’ خودکش حملہ آور کا ایک ویڈیو بھی روانہ کیاتھا جس کو ملزمین نے بعد میں مٹادیاتھا‘‘۔

دریں اثناء این ائی اے کے ترجمان نے کہاکہ’’ سجا د جس کو اسپیشل سیل نے گرفتار کیا ہے وہ پلواماں معاملہ میں مطلوب سجاد نہیں ہے‘‘۔تاہم پولیس نے این ائی اے کی طرف سے داخل کھلی ایف ائی آر اسے گرفتار کیا ہے۔

پلواماں دہشت گرد حملے کے ایک ماہ بعد این ائی اے جیش محمد اور اس کے لیڈروں کے خلاف ایک ’’ اوپن ایف ائی آر‘‘ درج کرائی تھی تاکہ’’ جے ای ایم کے کیڈر اور ان کے ہمدردوں کو گرفتار کیاجاسکے‘‘ اور مستقبل میں اس قسم کی حملوں کی روک تھا م کی جاسکے۔

کشواہا نے کہاکہ’’وہ ایک کیس تھا۔اس معاملے کا اسپیشل سل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘ مگر جب سے مدثر نے سجاد کو واٹس ایپ مسیج اورپلواماں حملہ کا ویڈیو بھیجا ہے ‘ وہ بھی ہمیشہ سازش میں ملوث رہا ہے‘‘۔اس کے وکیل ایم ایس خان کے مطابق ایجنسی نے دس دن کی تحویل مانگی ہے۔

سخت سکیورٹی انتظامات میں اس کو ایڈیشنل سیشن جج راکیش سیال کے سامنے پیش کیاگیا اور این ائی اے نے مارچ29میں رہے گا۔ریمانڈ پربھیجنے سے قبل این ائی اے کے عہدیداروں نے کمرے عدالت میں تیس منٹ تک سجا د سے پوچھ تاچھ ی ۔

کشواہا نے مبینہ طور پر کہاکہ’’ سجا د ڈسمبر سے دہلی میں ہے‘ شال بچنے والوں کے ساتھ کام کررہا ہے‘‘۔

مذکورہ ڈی سی پی نے مزید دعوی کیا ہے کہ سجاد کو اترپردیش اور دیگر ریاستوں سے نوجوانوں کی جیش میں بھرتی کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔

ڈی سی پی کشواہا نے مبینہ طور پر کہاکہ’’ یہ ملزم ہتھیار خریدنے ‘ نوجوانوں کی بھرتی اور راجدھانی کے اہم مقامات پر حملے کی تیاری میں لگاہوا تھا‘‘