حیدرآباد۔آصف جاہ صابع نواب میرعثمان علی خان کی پچاس ویں برسی کے موقع پر دکن ہرٹیج ٹرسٹ نے نظام دکن آصف جاہ صابع کی موت ‘ نماز جنازہ اور جلوس جنازہ کی 100کے قریب سوشیل میڈیافیس بک اور واٹس ایپ پر 24فبروری کو شائع کریگا ۔
منیجنگ ٹرسٹی دکن ہرٹیج ٹرسٹ ڈاکٹر محمد شفیع اللہ کو کہنا ہے نظام ہشتم میرعثمان علی خان نے ریاست حیدرآباد کو بے مثال ترقی سے نوازا ہے اور ان کے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیاجاسکتا ہے۔ ان کے دور میں حیدرآباد کی کئی مشہور عمارتوں کی تعمیر عمل میں ائی ہے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ متحدہ ریاست آندھرا اور نہ ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ میں انہیں خراج عقیدت پیش کیاگیا ہے۔
ان کا احساس ہے کہ نظام ہشتم کی برسی کے موقع پر ان تصاویر کی اجرائی حقیقی معنی میں خراج پیش کرنا ہوگا۔اپنے دوران حکمرانی میں.نوا ب میرعثمان علی خان ‘ آصف جاہ صابع ‘ نظام دکن نے ریاست حیدرآباد میں نہ صرف تعلیم ‘ ارٹس او رکلچر کو فروغ دیا ہے بلکہ کئی ایک ترقیاتی اور فلاحی کارنامے بھی انجام دئے ہیں۔
انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی‘ عثمانیہ جنرل اسپتال‘ نظام اسپتال‘ موسیٰ ندی کے اطراف واکناف میں ڈیمس ‘ عثمان ساگر ‘ حمایت ساگر ریزوائرس تاکہ طغیانی کی صورتحال سے بچا جاسکے‘ پوسٹل سسٹم ‘ ریلویز ‘ روڈ ویز‘ ائیر ویز اور دواخانے بھی۔
میر عثمان علی خان 6اپریل 1886میں پیدا ہوئے اور 81سال کی عمر میں فبروری 24سال 1967کو حیدرآباد میں ان کا انتقال ہوا ۔ کا مقبرہ مسجد جودی کنگ کوٹھی پالیس کے روبرو ہے۔ڈاکٹر شفیع اللہ کے مطابق نظام کا جلوس جنا زہ ہندوستان کی تاریخ میں سیاسی اور غیرسیاسی لوگوں کا سب سے بڑااجتماع تھا۔
ماضی میں ٹرسٹ نے حکومت تلنگانہ سے راجیو گاندھی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا نا م تبدیل کرتے ہوئے بانی شہر حیدرآباد قلی قطب شاہ کے نام پر رکھنے کی درخواست بھی کی ہے۔