فسادیوں کے حملے میں اکرم کی گئی آنکھ‘ بچی جان

کاس گنج میں فسادیوں نے پتھروں سے کار پر کیا حملہ‘ بیوی کی ڈلیوری کرانے علی گڑھ آرہے تھے‘ کاس گنج واقعہ کو لے کر علی گڑھ میں ہائی الرٹ‘ ضلع میں کافی تعداد میں بھیجی گئی پولیس فورس‘ ایس ایس پی نے افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی
علی گڑھ۔فسادیوں کی نہ تو کوئی ذات ہوتی ہے اور نہ ہی مذہب ۔ ان کا مقصد تو محض ماحول خراب کرنا ہوتا ہے ۔ یوم جمہوریہ پر کاس گنج میںیہی ہوا۔ فسادیوں نے راہگیروں کو بھی نہیں بخشا۔لکھیم پور فسادیوں نے جان لیوا حملہ کرتے ہوئے جم کا پیٹا ۔ نوکرانی کو بھی ماراکے ساتھ علی گڑھ آرہے آکرم پر فسادیوں نے جان لیوا حملہ کرتے ہوئے جم کر پیٹا۔ نوکرانی کو بھی مارا۔

آنکھ میں اتنی چوٹ پہنچائی کہ ڈاکٹر اپریشن کے بعد بھی ٹھیک نہیں کرسکے۔ زندگی اور موت سے دوچار اکرم کی بیوی کو ہفتہ کو جے این میڈیکل کالج میں ڈلیوری ہوئی تھی ‘ جسے آگے بڑھادیاگیا ہے ۔ اکرم کے ساتھ یہ واقعہ جمعہ کی رات کو تقریبا ساڑھے اٹھ بجے کے قریب پیش آیا۔ کاس گنج میں مال گودام چوراہا کے پاس پہنچے ہی تھے کچھ لوگوں نے حملہ کدیا ۔

گاڑی پراینٹ پتھر کے علاوہ لاٹھیاں بھی برسائیں ۔ راشٹرایہ علماء کونسل کے قومی صدر مطیع الرب جو اکرم کے سسر ہیں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اکرم اور نوکرانی کو گاڑی سے کھینچنے کی کوشش کی ۔ گولی مارنے کی بھی کوشش کی لیکن نوکرانی کی اپیل پر کسی ھرح انہیں چھوڑا۔ حملہ آوروں نے کسی نوکیلی چیز سے داماد کے داہنے آنکھ پر حملہ کیا‘ جس سے وہ خراب ہوگئی۔کا س گنج پولیس نے ان کا مقامی علاج کرایا۔

اس کے بعد جے این میڈیکل کالج ریفر کیاگیا ‘ جہاں ڈاکٹروں نے ان کی آنکھ کا اپریشن کیا۔ آنکھ چونکہ مکمل طور پر خراب ہوگئی تھی‘ اس وجہہ سے اسے نکالنا پڑا۔ اکرم کی بیوی کو جے این میڈیکل کالج میں داخل کرایاگیا تھا۔ ڈاکٹروں نے ہفتہ کو ڈلیوری ہونے کا وقت دیاتھا اس حادثے کے بعد ڈلیوری کو آگے بڑھادیا ہے۔ اکرم کے دوسال کا ایک بیٹا بھی ہے۔ جے این میڈیکل کالج میں اکرم کی آنکھ کو بچانے کے لئے آنکھ کی بیماری کے ماہرین کی پوری ٹیم لگی رہی۔

ڈھائی گھنٹے سے زیادہ وقت تک آپریشن چلا۔سٹی اسکین میں اکرم کی آنکھ کی جگہ مکمل طور پر خالی ائی۔ یعنی آنکھ کے ٹکڑے ہوگئے۔ اس وجہہ سے اس کے ٹھیک ہونے کے امکان مکمل طور پر ختم ہوگئے۔ اب مثنوی آنکھ ہی لگائی جاسکے گی۔ مطیع الرب نے بتایا کہ اکرم لکھیم پور سے بدایوں ہوکر کاس گنج پہنچے تھے۔ میری ان سے فون پر بات ہوئی تو بتایاتھا کہ کاس گنج میں روک دیاگیاہے۔ پولیس کنگیری ہوکر جانے کی بات کہی تھی ‘ میں نے بھی انہیں یہی راستہ بتایا۔ ایک گھنٹہ بعد فون آیا کہ سو ڈیڑھ سو لوگوں نے بہت مارا ہے۔

ایس پی کاس گنج سے بھی بات ہوئی ہے۔ ایک آنکھ پوری طرح خراب ہوگئی‘سر میں بھی چوٹ ائی ہے۔یوم جمہوریہ پر علی گڑھ ڈویثرن کے ضلع کاس گنج میں ترنگا یاترا کو لے کر ہوئے تشدد اور ہنگامے کے بعد یہا ں بھی ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے ۔ پولیس او رانتظامیہ نے عوام سے افواہوں پر دھیان نہ دینے کی بھی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ افواہ پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔شہر کے حساس علاقوں ساسنی گیٹ کوتوالی ‘ دہلی گیٹ علاقے میں پولیس کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ خاص کر ملی جلی آبادی والے علاقوں میں چیکنگ تیزکردی گئی ہے ۔ ڈرون کیمرے کی مددسے بھی شرپسندوں اور وسوشیل میڈیا پر سرویلانس اور ائی سیل کی مدد سے سخت نگرانی کی جارہی ہے ۔

چھترا تروالی وایاں کاس گنج‘ گنگیری وغیرہ راستوں پر بھی سخت چوکسی برتی جارہی ہے ۔ ضلع بھر میں پولیس فورس جمعہ کوہی روانہ ہوگئی۔ ہفتہ کو تازہ حالات کو لے کر اور بھی فورس وہاں بھیجی گئی ہے۔ ضلع میں ایس پی کرائم اشوتوش دیودی کے علاوہ دوسی او ‘ چھ تھانہ دار‘ دوپلاٹون پی اے سی ‘ ایک پلاٹون آر اے ایف‘ ایک پلاٹون آر آر ایف ‘ پولیس لائن سے تقریبا دیڑھ سو ریزوپولیس اہلکاروں کو بھیجا گیا ہے