لکھنو/نئی دہلی۔عام الیکشن میں بی جے پی کے وجئے رتھ کے روکنے کے مقصد سے ساتھ ائے مایاوتی اور اکھیلیش یادوکے راستے فی الحال جدہوگئے ہیں۔منگل کے روز بی ایس پی لیڈر مایاوتی نے رشتہ توڑنے کا اعلان کیاتھا جس سے اکھیلیش یادو نے بھی انکار نہیں کیاہے۔
دونوں لیڈران نے یہ صاف کردیا ہے کہ یوپی میں گیارہ اسمبلی سیٹوں پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں دونوں لیڈران تنہا مقابلہ کریں گے۔
مایاوتی نے سیاسی وجوہات پر علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے شکست کا سہرہ اکھیلیش یاد و کے سرباندھا۔ انہوں نے کہاکہ جب سماج وادی پارٹی کا اپنا ووٹ بینک(یادو) ووٹ ہی ایس پی کو نہیں ملا ہے تو ہمیں یہ سونچنے کو مجبور کرتا ہے کہ انہوں نے بی ایس پی کو کیسے ووٹ دیا ہوگا؟۔
حالانکہ مایاوتی نے مستقبل میں الائنس کا راستہ کھلا رکھنے کا اشارہ بھی دیا۔ انہو ں نے کہاکہ ہمار ا مستقل طور پر رشتہ ختم نہیں ہوا ہے۔اگر ایس پی صدر اپنے لوگوں کو بی ایس پی حامیوں کی طرح مشنری بنانے میں کامیابی ہوتے ہیں توپھر ساتھ رہے گا۔
مگر وہ کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو اکیلے چلنا ہے بہتر ہوگا۔ ا س کے بعد اکھیلیش نے کہاکہ اگر راستہ الگ الگ ہے تو اس کا بھی خیر مقدم ہے۔بتادیں لوک سبھا الیکشن میں ایس پی‘ بی ایس پی‘ آر ایل ڈی اتحاد کو محض پندرہ سیٹیں ملی ہیں۔
ماہرین اس بریک آپ کو یوپی میں سی ایم امیدوار کے طورپرخود دوبارہ پیشی کرنے کی مایاوتی کی حکمت عملی بتارہے ہیں۔ بی ایس پی نے ہریانہ میں راج کمار سونی کی لوک تنتر سرکشا پارٹی سے بھی اتحاد ختم کردیاہے