بی جے پی نے عوام کو اس بات کی طرف راغب کروایا ہے کہ کانگریس ایک مسلم پارٹی ہے‘ مگرہم ہر وقت مندر جاتے ہیں۔

سونیاگاندھی’’ جب ہم راجیوگاندھی کے ساتھ سفر کرتے تھے‘ ہم جہاں کہیں پر بھی جاتے ‘ وہاں کی بڑی مندر ہم ضرورجاتے‘ مگر ہم نے کبھی اس کا مظاہرہ نہیں کیا‘‘۔
ممبئی۔کل ہند کانگریس کمیٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے برسراقتدار پارٹی پر الزام عاد کیا ہے کہ وپ اپوزیشن کی آواز کو دبانے اور ملک کے لئے ’شدت پسندی کا رحجان‘ کوفروغ دی رہی ہے۔ مذکورہ 71سالہ کانگریس لیڈر برسراقتدار پر الزام عائد کیاکہ ’جان بوجھ کر‘غلط بیانی سے کام لیاجارہا ہے تاکہ ہندوستان اور کانگریس کے نظریات درکنار کیاجاسکے۔عوام سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ’’کیا2014سے قبل ہندوستان پر حقیقت میں ایک سیاہ دھبہ تھا؟کیا یہ ہمارے لوگوں کی قابلیت کی بے عزتی نہیں؟یہ جان بوجھ کر ہندوستان کے برسوں پرانے استحکام غیر اہم بنایا گیا ہے‘‘۔

سال2014میں کانگریس کی شکست کو قبول کرتے ہوئے انہوں نے اس کو ’’رابطے کی کمی‘‘قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ یقیناًہم دو مرتبہ حکومت میں رہے اور اس دوران ہمیں مشکلات پیش مگر 2014میں ہم اقتدار سے باہر ہوگئے۔ یہ سچ ہے کہ ہم اس قسم کے( انتخابی مہم) کا مقابلہ نہیں کرسکے جو مودی کی نگرانی میں چلایاگیا‘‘۔کانگریس پر لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات کے سبب لوک سبھاکے2014کے اہم انتخابات میں ہماری کامیابی پر اثر انداز ہوئے۔

کانگریس لیڈر نے کہاکہ وہ ایک مسئلہ تھا ۔اپنے خطاب کے دوران سونیاگاندھی نے ٹی جی اورسی اے جی بدعنوانی واقعات کا ذکر کیا او رکہاکہ یقیناًاس میں بڑی پیمانے رقم شامل ہے مگر یہ ایک مسئلہ تھا۔ اور آج سب کو اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ کس طرح اس مسئلے کو تھونپنے کا کام کیاگیا۔کس طرح ایک شخص کو انچارج تھا اس کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایک اچھی ملازمت دی گئی تھی؟‘‘۔

کانگریس کے متعلق جھوٹ پھیلانے کا بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے ‘ سونیاگاندھی نے کہاکہ بی جے پی نے کسی بھی طرح لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ کانگریس ایک’مسلم پارٹی ‘ ہے‘ اگرچکہ ہم ’ہمیشہ منادر جاتے تھے‘۔سونیاگاندھی نے کہاکہ’’ جب ہم راجیوگاندھی کے ساتھ سفر کرتے تھے‘ ہم جہاں کہیں پر بھی جاتے ‘ وہاں کی بڑی مندر ہم ضرورجاتے‘ مگر ہم نے کبھی اس کا مظاہرہ نہیں کیا‘‘۔

اپنے اس حساس تقریر میں کانگریس لیڈر نے مختلف موضوعات پر بات کی جس میں بچوں ‘ ان کی اپنی کوشش اور ہندوستانی ڈیموکرسی کا رول شامل ہے‘ پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹنے کے بعد یہ ان کی پہلی تقریر تھی۔شریمتی گاندھی نے کہاکہ جمہوریت میں بحث‘ تکرار کی گنجائش ہیں ہٹ دھرمی کی نہیں ۔

کانگریس لیڈر نے حکومت کے خلاف تو کوئی لفظ نہیں کہامگر نریندر مودی کی زیرقیادت بی جے پی ملک میں ڈر او رخوف کا ماحول قائم کرنے کا موردالزام ضرور ٹھرایا۔

سونیاگاندھی نے مبینہ طور پر کہاکہ بی جے پی راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لئے اکثریت حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے’’ اگر ہمیں پارلیمنٹ میں بولنے کی منظوری نہیں تو کیوں پارلیمنٹ کو بند نہیں کردیاجاتا ہے تاکہ ہم گھر چلے جائیں۔ واجپائی کے برعکس یہ بی جے پی حکومت پارلیمنٹ کے لائحہ عمل کا احترام کرنے والی نہیں ہے‘‘۔