کنور دانش علی نے کہاکہ ’ حسب اختلاف جماعتوں میں اتحاد کا فارمولہ یہ ہے کہ ہم تمام انتخابات سے قبل کے اتحاد کا حصہ بن کر مقابلہ کریں گے ‘ مگر یہ اتحاد ریاستوں تک محدو د رہے گا‘۔
جنتادل (سکیولر) کے قومی جنرل سکریٹری کنور دانش علی نے یہ کہاکہ ان کے پارٹی سربراہ ایچ ڈی دیوی گوڑا اور کانگریس صدر راہول گاندھی نے ایک اچھی خبر دی ہے‘ جو مجوزہ لوک سبھاالیکشن میں دونوں پارٹیوں کے درمیان کرناٹک میں انتخابات سے قبل الائنس کے لئے کانگریس کے مقامی لیڈرس کی جانب سے پیدا کئے جانے والی رکاوٹوں کو دوور کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔پیش ہے کچھ اقتباسات
کانگریس اور جے ڈی(ایس) کے درمیان کوارڈنیشن کے لئے قائم کردہ پانچ رکنی کمیٹی کے آپ ممبر ہیں۔کرناٹک اسمبلی مہم کے دوران کانگریس کی قیادت آپ کی پارٹی کو بی جے پی کی ’’ بی‘‘ ٹیم قراردیا تھا ‘ پھر کس طرح آپ نے ان سبب معاملات کو طئے کیا۔
ہاں میں تسلیم کرتاہوں دونوں پارٹیوں کے درمیان میں الیکشن کے دوران کشیدگی تھی۔ تاہم میری پارٹی کے جنرل سکریٹری ہونے کی حیثیت سے میں نے اس وقت کے دوران اس بات کی بھی کوشش کی تھی کہ ناموں کو بلانے سے انکار کیاتھا۔
جب چہارشنبہ کے روز کانگریس صدر راہول گاندھی اور ہمارے لیڈر ایچ ڈی دیوی گوڑ نے دہلی میں ملاقات کی ‘ تاکہ لوک سبھا الیکشن کے لئے الائنس پر تبادلے خیال کیاجائے ‘ مذکورہ حوالہ بھی بات چیت کے دوران سامنے آیا۔
اس دوران اسمبلی الیکشن کی کانگریس مہم کے دوران جے ڈی(ایس) کو دے گئی تکلیف کا بھی ذکر کیاگیا ‘ خاص طور پر قدیم میسور علاقے میں مہم کے دوران جو دیوی گوڑا کی ہاسٹ سیٹ اور پارٹی کا مضبوط حلقہ ہے۔مذکورہ انتخابی مہم کے دوران ہاسن میں راہول گاندھی کے بیان جس میں جے ڈی (ایس) کو بی جے پی کی ’بی‘ ٹیم کہاگیاتھا کہ فوری بعد میں کہاتھا کہ یہ راہول گاندھی کے الفاظ نہیں ہوتے‘ مقامی لیڈروں نے انہیں اس طرح کا بیان دینے پر مجبور کیاہوگا۔
جہاں تک پانچ رکنی کمیٹی کے کنونیر کے حیثیت سے میرا رول ہے تو مجھے کہیں پر بھی اس میں مشکلات پیش نہیں ائے۔ ایچ ڈی کمارا سوامی چیف منسٹر کرناٹک میرے لیڈر ہیں ۔
دوسری طرف مقابلہ کرنے والے شخص سابق چیف منسٹر سدارامیہ ہے ‘ جنھوں نے سابق میں جے ڈی(ایس) کے ساتھ کام کیاہے۔ ذاتی طور پر میری رائے ان کے ساتھ اچھی ہے۔ کیونکہ میں انہیں اچھی طرح سے جانتاہوں۔
لوک سبھا الیکشن کے لئے کانگریس اور جے ڈی(ایس) کے درمیان اتحاد کا کیا فارمولہ ہوگا؟۔
جب ہم نے پچھلے سال مئی میں اتحادی حکومت قائم کی تھی‘ ہم نے فیصلہ کیاتھا کہ چیف منسٹر جے ڈی(ایس ) کا ہوگا اور ڈپٹی چیف منسٹر کانگریس سے ہوگا۔ اس کے علاوہ ریاستی کابینی کے وزراء حکومت کے تحت چلائے جانے والے بورڈس او رکارپوریشن میں ’’ ایک تہائی دوتہائی‘‘ فارمولے پر عمل کیاجائے ۔
ایک تہائی جے ڈی(ایس) اور دوتہائی کانگریس کے لئے ہوگا۔ ہم نے لوک سبھا سیٹوں کے لئے بھی کرناٹک میں اسی فارمولہ پر عمل کیا ہے‘ جس میں جے ڈی(ایس) کو نو سے دس سیٹیں ملیں گی۔ ہماری اہم کوشش یہ رہے گی کہ کس طرح کرناٹک میں نئے لوک سبھا کے لئے بی جے پی طاقت کو کم کیاجائے ۔
کانگریس کے کرناٹک یونٹ میں ایسے لیڈر بھی جن کا مانا ہے کہ ان کی پارٹی جے ڈی(ایس) کے لئے نو یاد س سیٹیں نہیں چھوڑے گی؟
میں نہیں جانتا کون سے لیڈر ایسا کہہ رہے ہیں۔ دونوں پارٹیوں کی قومی قیادت میں اچھا تال میل ہے۔ جو کچھ بھی جے ڈی(ایس)لیڈر س کہہ رہے ہیں اور جو کچھ بھی کانگریس لیڈرس اس پر میں تبصرہ کرنا نہیں چاہوں گا۔