کانگریس ذرائع کے مطابق پارٹی کے ظاہری طور پر ایس پی اور بی ایس پی کے ساتھ اترپردیش کے حساس سیاسی میدان میں سیٹوں کی حصہ داری طئے کرلی ہے۔ مذکورہ اتحاد کو امید ہے کہ وہ 80میں سے 75سیٹوں پر جیت حاصل کریگا۔
این ڈی اے نے پچھلے لوک سبھا الیکشن میں اترپردیش کی73سیٹو ں پر جیت حاصل کی تھی‘ جس میں وارناسی سے نریندر مودی کی غیر معمولی جیت بھی شامل ہے۔
کانگریس کے اعلی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیٹوں کے بٹوارے کے متعلق بات چیت کا سلسلہ قطعی مراحل میں ہے او راہول گاندھی خود اس بات چیت کی نگرانی کررہے ہیں۔ پارٹی نے کن سیٹوں پر مقابلہ کرنا ہے اس کے متعلق بھی قطعی فیصلہ کرلیاہے۔
رائے بریلی سے سونیاگاندھی کے مقابلے کا فیصلہ ابھی نہیں کیاگیا ہے۔ ان کے مقابلہ نہ کرنے کی صورت میں پرینکا گاندھی واڈرا اس سیٹ سے مقابلہ کرسکتی ہیں
۔ پارٹی کا یہ ماننا ہے کہ اترپردیش میں میڈیا تنظیموں کی جانب سے بتائے جارہے سیٹوں کی تعداد سے ہٹ کر قابل احترام حصہ ملے گا۔کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر راہول گاندھی نظریاتی طور پر یکسانیت رکھنے والی سیاسی پارٹیوں سے اتحادکو یقینی بنانے رہے ہیں۔
یہی وجہہ ہے کہ اب تک مہارشٹرا میں شیوسینا سے اتحاد کی بات نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس کا کانگریس سے ہٹ کر نظریہ ہے۔ مہارشٹرا میں پارٹی این سی پی کے ساتھ جائے گی۔
کانگریس پارٹی کا خیال ہے کہ ہندی بولی جانے والی ریاستوں اترپردیش اور بہار میں بی جے پی کی سیٹوں میں بڑی حدتک کمی ائے گی‘ اس کے مقابلے میں اپوزیشن جماعتوں 2019میں بہتر مظاہرہ کریں گی۔
کانگریس ذرائع کا یہ بھی ماننا ہے کہ نریندر مودی اگلے وزیراعظم نہیں ہونگے اور بی جے پی 230تک سمٹ کر رہ جائے گی۔کانگریس پارٹی کی نظر راجستھان ‘ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑہ کے اسمبلی انتخابات میں بہتر مظاہرہ پر لگی ہے۔
مگر کانگریس صدر نے کسی بھی قسم کا تنازع پیدا ہونے سے روکنے کے لئے ان ریاستوں میں چیف منسٹر کے چہرے پیش کرنے سے گریز کررہے ہیں۔تلنگانہ او ردہلی میں پارٹی مقامی یونٹ کی رائے کو تسلیم کررہی ہے۔ یہا ں پر پارٹی تنہا مقابلے کی تیاری میں ہے۔
دہلی یونٹ نہیں چاہا رہا ہے کہ عام آدمی پارٹی سے کسی قسم کااتحاد کیاجائے۔ اس جذبے کو راہول گاندھی بھی پسند کررہے ہیں۔اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ وزیراعظم کے چہرے کا فیصلہ نتائج کے بعد کیاجائے گا۔