مذکورہ ٹی ایم سی کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ وہ ریاست میں بیس سے زائد سیٹیں محفوظ کرسکتی ہے
حزب اختلاف کی جانب سے وزیراعظم مودی کے خلاف عظیم اتحاد کی تشکیل کو منصوبہ ایک اور مایوسی کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے۔ بنیاد ی طور پر کانگریس نے لفٹ فرنٹ سے اپنا الائنس ختم کرنے کا اعلان کیاہے‘ جس کے بعد چارسیاسی پارٹیو ں میں سے ایک لئے یہ سہ رخی مقابلے کی طرح دیکھائی دے رہا ہے۔
ماضی کی تفصیلات اور موجودہ زمینی حقیقت پر مشتمل تفصیلات کا اگر جائزہ لیاجائے تو اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ ایک سہ رخی مقابلہ ٹی ایم سی اور اس کی روایتی مخالف بی جے پی کو اس کا فائدہ ہوگا۔ اگر ماضی کے ووٹ شیئر ویسا ہی رہاتو ممتا بنرجی کی زیرقیادت ٹی ایم سی کے مجموعی طور پر یہ لڑائی آسان ہوجائے گی۔مذکورہ ٹی ایم سی کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ وہ ریاست میں بیس سے زائد سیٹیں محفوظ کرسکتی ہے۔
ماباقی بیس سیٹوں مذکورہ لڑائی درجن کے قریب مقابلہ قریبی ہوجائے گی جس میں علی پوردوراس‘ بیر بھومی‘ جل پائیگوری‘ اور ڈائمنڈ ہربر بھی شامل ہیں۔مذکورہ بی جے پی جس نے 2014میں دوسیٹوں پر جیت حاصل کی تھی اس لڑائی میں جیت حاصل کرنے کی زبردست تیاری کررہی ہے۔
ریاست میں اپوزیشن کے متحدہ فرنٹ کے قیام میں ناکامی کے ساتھ ہی بی جے پی مجالس مقامی کے انتخابات میں بہترین مظاہرے کے بعد ریاست کی اندرونی سڑکوں پر اپنے پیر پھیلانے کا تیزی کے ساتھ کام کررہی ہے۔تفصیلات بتاتی ہیں بہت ممکن ہے کہ بی جے پی کوکم سے کم چھ سے سات لوک سبھا سیٹوں پر بہترین مظاہرہ کی امید ہے۔
پچھلے پانچ سالوں میں متحدہ اپوزیشن کے نعرے کے ساتھ ممتا بنرجی نے ایک وقت میں ریاست کے اندر اہم کھلاڑی رہے کانگریس اورلفٹ پارٹیوں کو کنارے پر پہنچے کی سیاسی حکمت عملی پر بھی کام کرتی رہی ہیں۔بڑی ہوشیا ر کے ساتھ تیار کئے گئے اپنے سیاسی منصوبوں کے تحت ممتا نے ایسا سیاسی خلاء ریاست میں پیدا کیا جس سے بی جے پی اور ان کی پارٹی ریاست میں اپنی مقبولیت کے باوجود ووٹ منتقل کرنے کے اہل بھی نہیں رہی ۔
اترپردیش کے بعد ویسٹ بنگال ایسا دیکھائی دے رہا ہے کہ رائے دہی سے قبل ایک بڑا سیاسی گھمسان بنے گا جس کی تفصیلات سترہ سے زائد ایسی سیٹوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں جہا ں پر ووٹ شیئر تناسب دس فیصد سے کم رہا ہے‘ جو یقینی طور پر ٹی ایم سی او ربی جے پی اور سی پی ائی ایم کی زیرقیادت ریاست میں لفٹ فرنٹ کے درمیان ہوگا۔ ایک دہائی سے زائد وقت تک سی پی ائی (ایم) یہاں پر اقتدار میں رہی ‘ مگرریاست میں وہ جدوجہد کرتی نظر آرہی ہے۔
ریاست کی کئی ایسی سیٹیں جہاں پر کانگریس 2014کے الیکشن میں دوسرے نمبر پر رہی ہے او رلفٹ فرنٹ تیسرے نمبر پر رہا ہے۔ اگر دونوں پارٹیاں متحد ہوکر اس مرتبہ مقابلہ کرتی تو اس کا نقصان ٹی ایم سی کو ہونا یقینی ہے