تعزیتی جلسہ بروفات حضرت مولانا سید واضح رشید صاحب حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ. منجانب : جامعہ اسلامیہ بھٹکل

 

حضرت مولانا سید واضح رشید صاحب حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے سانحہ ارتحال پر جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں 10 جمادی الاولی 1440ھ مطابق 17 جنوری 2019ء بروز جمعرات صبح ساڑھے گیارہ بجے ایک تعزیتی نشست کا انعقاد ہوا ۔
نشست کا آغاز عزیزم اصغر احمد صدیقی کی خوش الحان تلاوت سے ہوا، مہتمم جامعہ مولانا مقبول صاحب کوبٹے ندوی نے جلسہ کی نظامت کرتے ہوئے مولانا کی صفات و خصوصیات پر روشنی ڈالی نیز فرمایا مولانا کا جو بڑا کارنامہ تھا وہ آپ کا عالم اسلام کے حالات پر دور رس نگاہ رکھنا اور اس کا تجزیہ کرنا تھا، اور مولانا کی آنکھوں نےجن چیزوں کو دیکھا تھا اور ان کے قلم نے جو لکھا تھا بعد کے ادوار نے وہ صحیح ثابت کردیا، گزرتے دنوں کے ساتھ مولانا کی پیشن گوئیاں ظاہر ہورہی ہیں، ایسی شخصیت کا اس دنیا سے جانا ہمارے لیے بہت بڑے خسارہ کا باعث ہے۔
مولانا سمعان صاحب ندوی نے اپنے مخدوم و مربی کی حیثیت سے ان کے سلسلہ میں اظہار خیال فرمایا، خاص طور پر ان کے قرآنیات کے ذوق پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اخیر دور میں اپنی آنکھوں کی کمزوری کے باوجود روزانہ پانچ پارے تلاوت فرماتے یا دوسروں سے سنتے تھے۔
ناظم جامعہ جناب شفیع صاحب شہ بندری نے آپ کے جامعہ سے تعلق و وابستگی اور اس سلسلہ میں ان کی فکروں کو بیان کیا، اور آپ کے انتقال پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی صفات کو اپنانے کی ترغیب دی۔
مولانا الیاس صاحب ندوی نے آپ کی وفات کو ندوہ اور جامعہ کے لیے بڑا سانحہ قرار دیا اور خود ذاتی طور پر اپنے لیے بھی ایک المیہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے اصولوں کے پکے تھے، ہر کام مشورے سے کرتے، آپ نے حضرت مولانا رابع صاحب حسنی ندوی دامت برکاتہم کی موجودگی میں شروع دور میں کبھی تقریر نہیں کی، جامعہ میں آکر پہلی مرتبہ تقریر کی، اور کہا کرتے تھے جامعہ والوں نے مجھے مقرر بنایا، مفکر اسلام حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی طرح آپ نے مغربی تہذیب کو قریب سے دیکھا اور عالم اسلام کے حالات اور مغرب کی سازشوں پر اپنا قلم اٹھاتے رہے، حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ کے افکار کے متعلق سب سے بہترین کتاب آپ کی لکھی ہوئی ہے۔اخیر میں فرمایا کہ آپ جامعہ کے بڑے محسن اور آخری درجہ کے ہمدرد تھے، اس کی ایک ایک چیز کی فکر رکھتے، ہمیشہ دعائیں دیتے تھے، جامعہ اور اس کے فارغین آپ کے احسان کو فراموش نہیں کرسکتے، طلباء کو مخاطب کرکے آپ نے فرمایا کہ اگر اپنے محسنین کے حوالے سے اپنی زندگی میں برکت چاہتے ہیں تو مولانا کو اپنی ہر دعا میں یاد رکھیں۔
ان کے علاوہ نائب صدر جامعہ مولانا صادق اکرمی ندوی، نائب ناظم جامعہ مولانا طلحہ صاحب ندوی، اراکین شوری میں مولانا عبدالعظیم صاحب قاضیا ندوی، مولانا عبدالعلیم صاحب قاسمی،نیز مولانا ابوبکر صدیق خطیبی ندوی، مولانا عبدالمقیت قاضیا ندوی، مولانا سعود بنگالی ندوی وغیرھم نے مولانا کے تعلق سے اپنے تاثرات پیش کیے اور ان کی وفات پر رنج وغم کا اظہار فرمایا۔
اس موقع پر صدر و نائب صدرجامعہ ، ناظم و نائب ناظم جامعہ ،اراکین شوری و ذمہ داران جامعہ نیز اساتذہ و طلبائے جامعہ اور بھٹکل و اطراف سے تشریف لائے مولانا کےشاگردوں اور متعلقین کی کثیر تعداد شریک جلسہ رہی۔
صدر جامعہ حضرت مولانا اقبال صاحب ملا ندوی کے صدارتی کلمات اور دعا پر قبل ظہرجلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
اللہ تعالی مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔آمین

علاقات عامہ

جامعہ اسلامیہ بھٹکل