امریکی عدالت کی غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری پر روک

واشنگٹن : امریکہ کی ایک عدالت نے حکومت کو ان غیر قانونی تارک وطن خاندانوں کو ملک بدر کرنے سے روک دیا ہے جن کے بچوں کو حال ہی میں ان کے والدین اور سرپرستوں کے حوالہ کیاگیا تھا ۔ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان ڈیاگو کی وفاقی عدالت کے جج نے اپنے حکم سے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کیلئے ان خاندانوں کی ملک بدری روک دے اور عرصہ کے دوران امریکہ میں شہری حقوق کیلئے سرگرم ایک غیر سرکاری امریکن سیول لبرٹیز یونین کا کہنا ہے کہ سے ان اطلاعات پر سخت تشویش ہے کہ امریکی حکام غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے الزا م میں حراست میں لئے جانے والے بالغ افراد او ران کے ساتھ آنے والے بچوں کو آپس میں ملانے کے فوراً بعد ملک سے بے دخل کررہے ہیں۔

مذکورہ تنظیم نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان خاندانو ں کے افراد کو ایک دوسرے سے ملا نے کے بعد کم از کم ایک ہفتہ کا وقت دیا جانا چاہئے تا کہ وہ اس دوران یہ طے کر سکیں کہ آیا وہ امریکہ میں سیاسی پناہ کے حصول کی درخواست دینا چاہتے ہیں یا نہیں ۔تنظیم امریکہ حکومت کی جانب سے امریکہ ۔ میکسیکو سرحد پر سرکاری تحویل میں لئے جانے والے غیر قانونی تارک وطن کے بچوں کوان کے والدین سے فوری ملانے کے کئے عدالتی جنگ لڑرہی ہے ۔اسی غیر سرکاری تنظیم کی درخواست پر گزشتہ ماہ عدالت نے حکومت کو ۵؍ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو ۱۰؍ جولائی تک اوران سے بڑی عمر کے تمام بچوں کو ۲۶؍ جولائی تک ان کے والدین سے ملانے کا حکم دیاتھا ۔